لیاقت بلوچ کا 261 ارکان پارلیمنٹ کے اثاثہ جات کی تفصیل جمع نہ کرانے اور رکنیت معطلی پر تشویش و افسوس کا اظہا ر

قانون سازوں کی جانب سے غیر ذمہ داری کی انتہا ہے اگر یہ لوگ قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو عوام سے کیا توقع کی جاسکتی ہے ، یہ عمل خود جمہوریت اور پارلیمان کے چہرے پر بدنما دھبہ ہے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بیان پرردعمل کااظہار

منگل 17 اکتوبر 2017 19:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اکتوبر2017ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور سابق ممبر قومی اسمبلی لیاقت بلوچ نے 261 ارکان پارلیمنٹ کے اثاثہ جات کی تفصیل جمع نہ کرانے پر رکنیت معطلی پر تشویش اور افسوس کا اظہا ر کرتے ہوئے کہاہے کہ قانون سازوں کی جانب سے غیر ذمہ داری کی انتہا ہے اگر یہ لوگ قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو عوام سے کیا توقع کی جاسکتی ہے ، یہ عمل خود جمہوریت اور پارلیمان کے چہرے پر بدنما دھبہ ہے ۔

منگل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاکہ سول ملٹری کے تعلقات کار میں اختلاف رائے ہے لیکن یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ۔ حکومت، حکمران جماعت اور وفاقی و صوبائی وزراء مسلسل اداروں کے خلاف آگ اگل رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ فیصلہ کو قبول بھی کر رہے ہیں اور اپنی حکمت عملی سے اداروں کی تذلیل بھی کر رہے ہیں ۔

یہ معاملہ اختلاف رائے نہیں ، مسلسل تنائو اور تصادم پیدا کرنے کا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی ، سیاسی ، جمہوری قوتیں ہوش کے ناخن لیں ، ریاستی اداروں کو تنگ آمد بجنگ آمد پر مجبور نہ کیا جائے ۔ جمہوری امانت و دیانت کا راستہ مستحکم کیا جائے ۔دریں اثنالیاقت بلوچ نے جے آئی یوتھ کے قائدین کے مرکزی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ پاکستان کا مستقبل ہیں ۔ کرپٹ ، مفاد پرست ، نااہل مافیا نوجوانوں کے مستقبل کے راستہ میں کرپشن ، غربت ، بے روزگاری اور نظریاتی بحران کے کانٹے بچھا رہے ہیں ۔ نوجوان منظم ہو کر اندرونی و بیرونی دشمنوں کو شکست دیں گے ۔