سرکلر ریلوے اور دیگر مواصلاتی منصوبوں پر کام تیزی سے مکمل کیا جائے،وزیراعلیٰ کی ہدایت

منگل 17 اکتوبر 2017 19:24

سرکلر ریلوے اور دیگر مواصلاتی منصوبوں پر کام تیزی سے مکمل کیا جائے،وزیراعلیٰ ..
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ سی پیک کے تحت سرکلر ریلوے اور دیگر مواصلاتی منصوبوں پر کام تیزی سے مکمل کیا جائے اور ہر مرحلہ باقاعدہ ٹائم لائن اور ڈیڈ لائن کے مطابق بر وقت اور بین الاقوامی معیار کے مطابق پایا تکمیل تک پہنچایا جائے انہوں نے اس مقصد کیلئے اپنی زیر نگرانی عمل درآمد کمیٹی قائم کرنے کا اعلان بھی کیا جس میں تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی محکموں اور شعبوں کے نمائندے شامل ہونگے وزیر اعلیٰ نے کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس اگلے ہفتے بلانے کی ہدایت بھی کی ۔

وہ وزیر اعلی ٰسیکرٹریٹ پشاور میں خیبر پختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ کارپوریشن (ازمک)کے تحت شروع کردہ منصوبوں پر پیش رفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جن میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان، صوابی اور ملاکنڈ کے مابین گذرنے والی تجارتی و مسافر سرکلر ٹرین سروس ، چشمہ رائٹ بنک کنال کی تعمیر و توسیع اور دیگر ازمک معاملات کے علاوہ یونیورسٹی ٹاؤن میں کمرشلائزیشن ریٹس کا تعین و منظوری شامل تھے اس موقع پران اہم منصوبوں کے مختلف پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ کیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہائے منصوبہ بندی و ترقیات، بلدیات و دیہی ترقی، خزانہ، صنعت، ٹرانسپورٹ اور آبپاشی کے علاوہ ازمک کے چیئرمین و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔پرویز خٹک نے کہا کہ سی پیک نہ صرف خطے کا گیم چینجر منصوبہ ہے بلکہ یہ خیبر پختونخوا کیلئے زندگی اور موت کی اہمیت رکھتا ہے جس کے بارے میں حکومت پاکستان و چین نے دونوں سطح پر گارنٹیاں دی ہیںان میں پشاور ریجن ماس ٹرانزٹ سرکلر ریلوے پراجیکٹ خصوصی اہمیت کا حامل ہے جس پر کام ہنگامی بنیادوں پر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

اس منصوبے کو نومبر کے مہینے میں معاہدے کیلئے جے سی سی کے اجلاس میں لیکر جانا ہے۔یہ ایک کامیاب ترین ٹریک ہوگا جو صوبے کے پانچ بڑے شہروں کو عوامی اور تجارتی دونوں سطح پر باہم مربوط کرے گا۔انہوںنے منصوبے کے پی سی ون خصو صاً قیمتوں کے تعین کی تھرڈ پارٹی ایوالویشن کی منظوری دی تاکہ اسے ہر لحاظ سے قابل عمل بنایا جائے۔انہوںنے منصوبے کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ماہرین پر مشتمل نگران کمپنی بنانے کی بھی منظوری دی ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پشاور سے نوشہرہ 34.43 کلومیٹر ، نوشہرہ سے مردان 23.3 کلومیٹر جبکہ مردان سے چارسدہ 36.1 کلومیٹر طویل پہلے سے موجود ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن کی جائے گی تاہم چارسدہ سے پشاور 30 کلومیٹر طویل نیا ٹریک بچھانا پڑے گا ۔پرویز خٹک نے حکام پر واضح کیا کہ سرکلر ٹرین کیلئے ریلوے کے پرانے اور نئے سگنل نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ضروری ہے جس کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ ہونا چاہئے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ پاکستان ریلوے اور صو بائی محکمہ ٹرانسپورٹ اپنے اپنے پی سی ون تیار کریں جبکہ دونوں محکموں کی منصوبہ بندی اور پی سی ون کو باہمی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے ۔ہر محکمہ اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرے اور اپنا کام خوش اسلوبی سے انجام دے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پہلے سے موجود ٹریک کے استعمال کے معاملے میں وفاقی وزیر نے اتفاق کیا ہے تاہم صوبائی حکومت وفاقی وزارت ریلوے سے مطلوبہ تعاون کیلئے قابل عمل تجویز پیش کرے گی تاکہ پہلے سے جاری ریلوے سروس میں خرابی پیدا نہ ہواور سرکلر ریلوے منصوبے میں بھی کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے نے منصوبے پر صوبائی حکومت سے ملکر کام کرنے اور فنی معاونت کی فراہمی کیلئے اپنی کمیٹی کا اعلان کر دیا ہے جبکہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی طرف سے ایک کور کمیٹی کا اعلامیہ جاری ہو چکا ہے ۔منصوبے کیلئے ضروریات کی تکمیل اور درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے دونوں کمیٹیوں نے مشترکہ طور پر کام شروع کیا ہے ۔

چین کی متعلقہ کمپنی کو بھی پشاور میں اپنا دفتر کھولنے کی ہدایت کردی گئی ہے اور اس سلسلے میں حکومت چین سے با ضابطہ خط و کتابت جاری ہے الانمنٹ کے مکمل ہونے پر چارسدہ سے پشاور ٹریک کیلئے زمین کے حصول کا عمل شروع کردیا جائے گا۔ پاکستان ریلوے سے فیزبیلٹی رپورٹ اور پراجیکٹ کاسٹ کی نظر ثانی کیلئے بھی درخواست کی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے وقت ضائع کئے گئے بغیر منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں تمام ضروریات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سرمایہ کاری کے تحت تعمیر کیا جائے گا۔

جس کیلئے نہ ہم قرضہ لیں گے اور نہ ہی سبسڈی دینے کے متحمل ہو سکتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں پاکستان ریلوے اور چین کی کمپنی کے ساتھ علیحدہ علیحدہ معاہدے کئے جا رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے دونوں معاہدوں کی تیاری پر کام تیز کرنے جبکہ ریلوے کے ساتھ معاہدے کو پہلی فرصت میں حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تاکہ اُس کی بنیاد پر نومبر کے مہینے میں چین کے ساتھ معاہدہ کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :