حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی میں توسیع کا معاملہ،وفاقی سیکرٹری داخلہ ،سیکرٹری خارجہ کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایات

اقوا م متحدہ نے جماعةالدعوة پر پابندی عائد کر رکھی ہے ،وفاقی حکومت کی ہدایات پر حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کو نظربند رکھا گیا ہے،رہائی سے امن عامہ کا مسئلہ بن سکتا ہے ،فاضل عدالت ،نظربندی میں توسیع کی جائے‘ سرکاری وکیل کی ہائیکورٹ کے نظر ثانی بورڈ میں استدعا حکومت حافظ محمد سعید اور دیگر رہنمائوں کیخلاف آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی ،محض بھارتی و امریکی دبائو پر نظربند کر رکھا ہے‘ وکیل حافظ سعید حافظ سعید ، پروفیسر ظفر اقبال، مفتی عبدالرحمن عابد، مولانا عبداللہ عبید اور قاضی کاشف نیاز کو سخت سکیورٹی میں ریویو بورڈ کے روبرو پیش کیاگیا

منگل 17 اکتوبر 2017 18:48

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء) لاہور ہائیکورٹ کے نظر ثانی بورڈ نے حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی میں توسیع کے حوالہ سے درخواست پر سماعت 19اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایات جاری کر دیں۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس یاور علی خاں کی سربراہی میں صوبائی نظر ثانی بورڈ نے حافظ محمد سعید ودیگر رہنمائوں کی تھری ایم پی او کے تحت نظربندی میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی ۔

حافظ محمد سعید ، پروفیسر ظفر اقبال، مفتی عبدالرحمن عابد، مولانا عبداللہ عبید اور قاضی کاشف نیاز کو سخت سکیورٹی میں ریویو بورڈ کے روبرو پیش کیاگیا۔سرکاری وکیل عبدالستار ساہل نے وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ اقوا م متحدہ نے جماعةالدعوة پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس پر وفاقی حکومت کی ہدایات پر حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کو نظربند رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح ان کی رہائی سے امن عامہ کا مسئلہ بن سکتا ہے لہٰذا فاضل عدالت ان کی نظربندی میں توسیع کرے ۔حافظ محمد سعید کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت نے جماعةالدعوة کے رہنمائوں کی نظربندی میں توسیع کیلئے وفاقی نظر ثانی بورڈ کو درخواست دے رکھی تھی تاہم دو دن قبل جب انہوںنے دیکھا کہ وفاقی نظر ثانی بورڈ ان کی باتوں سے مطمئن نہیں ہے تو انہوںنے توسیع کی یہ درخواست واپس لے لی اور اب صوبائی نظر ثانی بورڈ میں تین ایم پی او کے تحت نظربندی میں توسیع کیلئے درخواست دے دی گئی ہے جسے سراسر بدنیتی کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

حافظ محمد سعید کے وکیل نے کہاکہ سرکاری وکیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادپر عمل درآمد کی بات بھی درست نہیں ہے۔ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلے موجود ہیں کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے۔ یہاں کے شہریوں پر پاکستان کا قانون ہی لاگو ہوگا۔جہاں تک امن عامہ کی بات ہے تو جماعةالدعوة کے کسی رکن پر پورے ملک میں ایک ایف آئی آر تک درج نہیں ہے۔

حکومت حافظ محمد سعید اور دیگر رہنمائوں کیخلاف آج تک کوئی ثبوت عدالتوں میں پیش نہیں کر سکی ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے کسی قانونی جواز کے بغیر محض بھارتی و امریکی دبائو پر انہیں نظربند کر رکھا ہے۔سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے نظرثانی بورڈ سے استدعا کی کہ یو این کی قرارداد اور امن عامہ کے حوالہ سے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کا موقف بھی سن لیا جائے جس پر صوبائی نظر ثانی بورڈ نے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 19اکتوبر تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ میں جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، کامران نصیر عباسی ایڈووکیٹ، رانا عبدالحفیظ ایڈووکیٹ،ابوالہاشم ربانی،یحییٰ مجاہد، حافظ طلحہ سعید،حافظ خالد ولید ودیگر رہنمائوں سمیت وکلاء، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔اس موقع پر سکیورٹی کے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔