میاں رضاربانی کی ایران ، ترکی ،اومان اور بیلا روس کے سپیکرز، چین اور دیگر علاقائی ملکوںکے پارلیمانی وفود سے الگ الگ ملاقاتیں

. پاکستان علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے موثر اور فعال حکمت عملی پرعمل پیرا ہے، چیئرمین سینیٹ توانائی ،مواصلات ،معاشی رابطہ کاری اور خطے میں امن کے قیام کیلئے پارلیمانی روابط کو ترقی دینے پر توجہ دی جارہی ہے

منگل 17 اکتوبر 2017 18:48

میاں رضاربانی کی ایران ، ترکی ،اومان اور بیلا روس کے سپیکرز، چین اور ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء) ء چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہاہے کہ پاکستان علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے موثر اور فعال حکمت عملی پرعمل پیرا ہے جس کے تحت توانائی ،مواصلات ،معاشی رابطہ کاری اور خطے میں امن کے قیام کیلئے پارلیمانی روابط کو ترقی دینے پر توجہ دی جارہی ہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایران ، ترکی ،اومان اور بیلا روس کے سپیکرز، چین اور دیگر علاقائی ملکوںکے پارلیمانی وفود سے الگ الگ ملاقاتوں کے دوران کیا جو کہ 137 ویں بین الپارلیمانی تنظیم کے اجلاس کے موقع پر روس کے شہرسینٹ پٹرس برگ میں ہوئیں ۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ ایشیائی خطے کو مغربی سامراجی ذہنیت کی جانب سے عدم استحکام اور انتشار کی جانب دھکیلا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

کیونکہ ایشیا ء کی ترقی سے مغربی سامراجیت کا تسلط ختم ہوتا نظر آرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایشیا ء کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بیرونی دنیا کی جانب نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ ایشیائی خطے کی سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر یہ معاملات طے کرنے چاہیںجس کے ذریعے ہم ایشیاء کے لوگوں کی سماجی اور معاشی آزادی کا خوب شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں ۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان علاقائی تعاون اور تصفیہ طلب معاملات پُرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے حل کیلئے مسلسل کوشاں ہے ۔کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے ۔ انہوں نے علاقائی پارلیمانوںپر زور دیا کہ وہ خطے میں امن اور باہمی آہنگی کو فروغ دینے کیلئے اپنی صلاحیتوں سے استفادہ کریں کیونکہ پارلیمانی سفارتکاری مخالف اقوام کو قریب لانے کا سب سے موثر ذریعہ ہے ۔

انہوں نے معاشی اور تجارتی تعاون کے فروغ میں علاقائی پارلیمانوںکے مابین بہتر رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ کامیاب پارلیمانی سفارتکاری کی بنیاد ایک دوسرے کے ساتھ برابری کے تعلقات کے ساتھ ساتھ ثقافت اور روایات میں پائے جانے والے تنوع کو تسلیم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی معاشی تعاون کے فروغ کیلئے خطے میںپائے جانے والی مشترکہ قدروں سے بھی فائدہ اٹھانا ہوگا۔