گوالشتاپ کے واحد سرکاری بوائز پرائمری اسکول کی بندش کا نوٹس لیاجائے،مصدق یارمحمدزئی

سکول میں تعینات ایک ٹیچر نے خود کو نوکنڈی میں اٹیچ کرلیا ،دوسرا ٹیچر گوالشتاپ آنے کو تیار نہیں ، اعلیٰ حکام نوٹس لیں ، اہل علاقہ کا مطالبہ

منگل 17 اکتوبر 2017 18:29

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء)پاک ایران سرحدی علاقے گوالشتاپ کے رہائشی مصدق یارمحمدزئی نے گوالشاپ کے واحد سرکاری بوائز پرائمری اسکول کی بندش کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکول میں تعینات ایک ٹیچر نے خود کو نوکنڈی میں اٹیچ کرلیا جبکہ دوسرا ٹیچر گوالشتاپ آنے کو تیار نہیں جس کے سبب ایک ماہ سے اسکول بند پڑی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ مذکورہ اسکول میں 50 کے لگ بھگ طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن اسکول کی بندش کے بعد ان سب کا مستقبل دائو پر لگ گیا جو حکومت کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوئوں کی نفی کرتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس اہم مسئلے کے متعلق کئی بار ضلعی تعلیمی افسر اور ڈی سی چاغی سے ذاتی طور پر ملاقات کرکے انھیں صورتحال سے آگاہ کیا جنہوںنے ٹیچر کی حاضری یقینی بنانے کی یقین دہانی بھی کرائی لیکن متعلقہ ٹیچر یونین اور سیاسی پشت پناہی کے بل بوتے پر ڈیوٹی دینے سے یکسر انکاری ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ گوالشتاپ ایرانی سرحد سے متصل دور دراز علاقہ ہے جہاں قریب کوئی اور اسکول بھی نہیں جس کے سبب پورے علاقے کا انحصار مذکورہ اسکول پر جس کی بندش سے علاقہ مکین شدید تشویش اور غم و غصے کا شکار ہیں لہذا سیکرٹری تعلیم، ڈاریکٹراسکولز اور ڈی سی چاغی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گوالشتاپ کے واحد سرکاری پرائمری اسکول کی بندش کا فوری نوٹس لے کر غیر حاضر ٹیچر کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لاکر اسکول میں تدریسی عمل کا فوری آغاز کروائیں بصورت دیگر اہل علاقہ احتجاج پر مجبور ہوگی۔