ایشیائی خطے کو مغربی سامراجی ذہنیت کی جانب سے عدم استحکام اور انتشار کی جانب دھکیلا جارہا ہے، رضاربانی

ایشیا کی ترقی سے مغربی سامراجیت کا تسلط ختم ہوتا نظر آرہا ہے، ایشیا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بیرونی دنیا کی جانب نہیں دیکھنا چاہیے، خطے کی سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر معاملات طے کرنے چاہیں، پاکستان علاقائی تعاون اور تصفیہ طلب معاملات پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے حل کیلئے مسلسل کوشاں ہے ،ہمیں یقین ہے جنگ مسائل کا حل نہیں ،پاکستان علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے موثر اور فعال حکمت عملی پرعمل پیرا ہے ،جس کے تحت توانائی ،مواصلات ،معاشی رابطہ کاری اور خطے میں امن کے قیام کیلئے پارلیمانی روابط کو ترقی دینے پر توجہ دی جارہی ہے چیئرمین سینیٹ کی ایران ، ترکی ،اومان اور بیلا روس کے سپیکرز، چین اور دیگر علاقائی ملکوں کے پارلیمانی وفود سے الگ الگ ملاقاتوں میں گفتگو

منگل 17 اکتوبر 2017 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اکتوبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہاہے کہ ایشیائی خطے کو مغربی سامراجی ذہنیت کی جانب سے عدم استحکام اور انتشار کی جانب دھکیلا جارہا ہے ۔ کیونکہ ایشیا کی ترقی سے مغربی سامراجیت کا تسلط ختم ہوتا نظر آرہا ہے ۔ ایشیا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بیرونی دنیا کی جانب نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ ایشیائی خطے کی سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر یہ معاملات طے کرنے چاہیں جس کے ذریعے ہم ایشیا کے لوگوں کی سماجی اور معاشی آزادی کا خوب شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں ۔

پاکستان علاقائی تعاون اور تصفیہ طلب معاملات پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے حل کیلئے مسلسل کوشاں ہے ۔کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے،پاکستان علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے موثر اور فعال حکمت عملی پرعمل پیرا ہے جس کے تحت توانائی ،مواصلات ،معاشی رابطہ کاری اور خطے میں امن کے قیام کیلئے پارلیمانی روابط کو ترقی دینے پر توجہ دی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایران ، ترکی ،اومان اور بیلا روس کے سپیکرز، چین اور دیگر علاقائی ملکوں کے پارلیمانی وفود سے الگ الگ ملاقاتوں کے دوران کیا جو کہ 137 ویں بین الپارلیمانی تنظیم کے اجلاس کے موقع پر روس کے شہرسینٹ پٹرس برگ میں ہوئیں ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ ایشیائی خطے کو مغربی سامراجی ذہنیت کی جانب سے عدم استحکام اور انتشار کی جانب دھکیلا جارہا ہے ۔

کیونکہ ایشیا کی ترقی سے مغربی سامراجیت کا تسلط ختم ہوتا نظر آرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایشیا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بیرونی دنیا کی جانب نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ ایشیائی خطے کی سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر یہ معاملات طے کرنے چاہیں جس کے ذریعے ہم ایشیا کے لوگوں کی سماجی اور معاشی آزادی کا خوب شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان علاقائی تعاون اور تصفیہ طلب معاملات پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے حل کیلئے مسلسل کوشاں ہے ۔

کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے ۔ انہوں نے علاقائی پارلیمانوں پر زور دیا کہ وہ خطے میں امن اور باہمی آہنگی کو فروغ دینے کیلئے اپنی صلاحیتوں سے استفادہ کریں کیونکہ پارلیمانی سفارتکاری مخالف اقوام کو قریب لانے کا سب سے موثر ذریعہ ہے ۔ انہوں نے معاشی اور تجارتی تعاون کے فروغ میں علاقائی پارلیمانوں کے مابین بہتر رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ کامیاب پارلیمانی سفارتکاری کی بنیاد ایک دوسرے کے ساتھ برابری کے تعلقات کے ساتھ ساتھ ثقافت اور روایات میں پائے جانے والے تنوع کو تسلیم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی معاشی تعاون کے فروغ کیلئے خطے میں پائے جانے والی مشترکہ قدروں سے بھی فائدہ اٹھانا ہوگا۔