مقبوضہ کشمیر میں چوٹیاں کاٹنے کے تازہ واقعات کے خلاف سرینگر اور پلوامہ میں احتجاجی مظاہرے اور جھڑپیں

کپواڑہ میں لوگوں نے چوٹی کاٹنے والی فوجی اہلکار کو پکڑلیا لیکن بھارتی فوج اور پولیس نے اسے بچالیا

منگل 17 اکتوبر 2017 17:00

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میںخواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے تازہ واقعات کے خلاف آج سرینگر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے اور جھڑپیں ہوئیں اور پلوامہ میں ہڑتال کی گئی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگر کے علاقے پنزی نارہ میں چوٹی کاٹنے کے واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے جن میں زیادہ تر خواتین تھیں،بانڈی پورہ سرینگر شاہراہ کو بلاک کردیاجس کی وجہ سے شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔

مظاہرین مجرموں کو گرفتارکرنے کے مطالبے کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔ سرینگر کے علاقے رامباغ میں ایک مقامی خاتون کی چوٹی کاٹنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں اور بھارتی پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے علاقے سے گزرنے والی مرکزی سڑک کوبند کردیا جس سے ٹریفک کی نقل وحرکت متاثر ہوئی۔ بھارتی پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔

دریں اثناء پلوامہ قصبے میں چوٹی کاٹنے کے تازہ واقعے کے خلاف ضلع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ضلع کے علاقے ڈانگر پورہ میں گزشتہ رات ایک 50سالہ خاتون کی چوٹی کاٹی گئی ۔ واقعے کے خلاف علاقے میں تمام دکانیں اور دیگر کاروباری مراکز بند رہے۔ ضلع بارہ مولہ کے علاقے ناروائو میں بھی چوٹی کاٹنے کا ایک واقعہ پیش آنے کی اطلاع ہے۔ ناروائو کے علاقے پہلی گام میںدو بچوں کی ماہ کی چوٹی اس کے گھر میں کاٹی گئی۔

خاتون کے اہلخانہ نے نامعلوم افراد کے خلاف مقامی تھانے میں کیس درج کرایا۔ ضلع کپواڑہ کے علاقے ریڈی چوکی بل میں ایک خاتون کی چوٹی کاٹنے کے بعدبھارتی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مقامی لوگوں نے واقعے میں ملوث بھارت کی ٹیریٹوریل آرمی کے ایک اہلکار کو پکڑلیا اور اس کی خوب پٹائی کی تاہم بھارتی فوج اور پولیس نے اسے بچالیا۔

واقعے کے خلاف علاقے میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین نے جواب میں پتھرائو کیا۔ علاقے کے دکانداروں نے احتجاج کے لیے اپنی دکانیں بند کردیں۔ ادھر بانڈی پورہ کی ٹریڈرز فیڈیشن اور ایمپلائز ایکشن کمیٹی نے وادی میں چوٹیاں کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے نوپورہ سے گلشن چوک بانڈی پورہ تک مارچ کیا۔ چوٹیاں کاٹنے کے واقعات سے وادی کی خواتین میں خوف و ہراس پیدا ہوا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اب تک چوٹیاں کاٹنے کی 350سے زائد واقعات پیش آچکے ہیںلیکن ایک بھی مجرم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ یہ سلسلہ جنوبی کشمیرسے شروع ہواتھا اور اس وقت وسطی اور شمالی کشمیر میں اپنے عروج پر ہے۔