افغانستان میں پولیس ٹریننگ سینٹر پرطالبان کا حملہ،صوبائی پولیس چیف سمیت 32افراد ہلاک،200زخمی ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

ہلاک ہونے والوں میں خواتین، طلبا اور پولیس اہلکار شامل ہیں،ہسپتالوں میں خون کے عطیات کی اپیل ، پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر پہلے ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری کار کو ٹریننگ سینٹر کے قریب دھماکے سے اڑایا جس کے بعد متعدد مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کا آغاز کردیا، حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور خود کش جیکٹس پہنے مسلح حملہ آوروں کے درمیان لڑائی

منگل 17 اکتوبر 2017 16:03

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اکتوبر2017ء) پاک افغان سرحدی علاقے کرم ایجنسی کے قریب امریکی ڈرون حملوں کے بعد افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پاکتیا میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پرطالبان کے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میں صوبائی پولیس چیف سمیت 32افراد ہلاک اور 200سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پاکتیا میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میںصوبائی پولیس چیف سمیت 32افراد ہلاک ہوگئے ۔صوبہ پاکتیا کے دارالحکومت گردیز کے پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر ہدایت اللہ حمدانی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین، طلبا اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی حکام نے تصدیق کی کہ گردیز میں ہونے والے خود کش بم دھماکے میں پاکتیا صوبے کے پولیس چیف طوریالانی عبدیانی بھی ہلاک ہوگئے۔

افغان میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ حملے میں 40 افراد ہلاک ہوئے۔ڈپٹی ہیلتھ ڈائریکٹرشیر محمد کریمی کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے ۔بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں پاکتیا کے دارالحکومت میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

افغان وزیر داخلہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ پہلے ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری کار کو ٹریننگ سینٹر کے قریب دھماکے سے اڑایا جس کے بعد متعدد مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کا آغاز کردیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکتیا کے پولیس ہیڈکوارٹر کے قریب ٹریننگ سینٹر میں ہونے والے حملے میں سیکیورٹی فورسز اور خود کش جیکٹس پہنے ہوئے مسلح حملہ آوروں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

علاوہ ازیں مقامی حکام نے بتایا کہ پولیس کے صوبائی ہیڈکوارٹر میں قائم دو مختلف کمپانڈز کے قریب دو کار بم دھماکے ہوئے، جن میں سے ایک افغان نیشنل آرمی اور دوسرا سرحدی پولیس کے زیر انتظام تھا۔پاکتیا کے صوبائی کونسل کے رکن اللہ میر بہرام کا کہنا تھا کہ مسلح افراد کا ایک گروپ کمپانڈ میں داخل ہوا اور فائرنگ کردی۔یاد رہے کہ صوبہ پاکتیا پاکستان کی سرحد سے منسلک ہے جہاں طالبان سے تعلق رکھنے والے حقانی نیک ورک کی موجودگی کا الزام لگایا جاتا ہے۔

اس گروپ پر 2001 کے بعد امریکی فوج کے افغانستان میں مداخلت کے بعد مقامی حکومت، پولیس اور غیر ملکی فوجیوں پر ہونے والے متعدد خود کش حملوں کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔رواں سال مئی میں کابل میں بارودی مواد سے لدے ٹرک کے ذریعے کیے جانے والے بم دھماکے میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی ذمہ داری بھی حقانی نیٹ ورک پر عائد کی گئی تھی۔اس کے علاوہ حقانی نیٹ ورک پر اعلی افغان حکام کے قتل اور اغوا میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔