حافظ حمد اللہ وزارت مذہبی امور میں کرپشن کے خلاف پھٹ پڑے

وزارت مذہبی امور میں بعض کالی بھیڑ وں کو ہی نکال دیا جائے ،سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پرانی کمپنیوں کے ہی 29 لوگوں کو کوٹہ دیا گیا ، حج آپریشن میں خامیوں کا ملبہ سعودی عرب پر ڈالنے سے دو برادر دوست ممالک میں تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے، بتایا جائے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کس نے بیرون ملک بھیجا، مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کمیٹی میں بلانا ہے یا نہیں ،چئیرمین حافظ حمداللہ ارکان کی معنی خیز مسکراہٹیں چلو پھر دیکھ لیں گے وزات داخلہ نے جواب کیوں نہیں دیا ،مفتی پوپلزئی کو کمیٹی اجلاس میں بلاکر پوچھ لیا جائے وہ کہاں تھے‘ سینیٹر صالح شاہ

منگل 17 اکتوبر 2017 15:19

حافظ حمد اللہ وزارت مذہبی امور میں کرپشن کے خلاف پھٹ پڑے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اکتوبر2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور میں چیئر مین سینٹ کمیٹی حافظ حمد اللہ وزارت مذہبی امور میں کرپشن کے خلاف پھٹ پڑے ، وزارت مذہبی امور میں بعض کالی بھیڑیں ہی نکال باہر کیا جائے ۔سپریم کورٹ کے حکم پر بھی پرانی کمپنیوں کے ہی انتیس لوگوں کو ہی کوٹہ دے دیا گیا ۔وزارت مذہبی امور کی جانب سے حج آپریشن میں خامیوں کا ملبہ سعودی عرب پر ڈالنے سے دو برادر دوست ممالک میں تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

وزارت مذہبی امور کمیٹی کو بتایا تو جائے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کس نے بیرون ملک بھیجا چ۔وزات داخلہ نے جواب کیوں نہیں دیا چئیرمین مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کمیٹی اجلاس میں بلاکر پوچھ لیا جائے کہ وہ کہاں تھے سینیٹر صالح شاہ مفتی شہاب الدین کو کس نے باہر بھیجا ارکان کی معنی خیز مسکراہٹیں چلو پھر دیکھ لیں گے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کمیٹی میں بلانا ہے یا نہیں چئیرمین حافظ حمداللہ ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سینت کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امو رکا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی حافظ حمداللہ ہوا ۔ اجلاس میں وزیر مملکت برائے مذہبی پیر امین الحسنات کے علاہ سینٹر راجہ ظفر الحق ، سینٹر باز محمد خان ، سینٹر صالح شاہ ، سینٹر اشوک کمہار، سینٹر بریگیڈیر ( ر) جان کینتھ ولیم کے علاوہ وزارت مذہبی امور کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی حافظ حمد اللہ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ سینیٹر تنویر الحق تھانوی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ کراچی میں جہاز کافی دیر سے تاخیر کا شکار ہے، اس لئے وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے ۔

کمیٹی میں قانونی طورپر مرکزی روئت ہلال کمیٹی کے قیام پر غور خیبر پختونخواہ اور بلوچستان اسمبلیوں نے مرکز کو سفارش کے لئے قراردادیں منظور کر لیں چیئرمین قائمہ کمیٹی حافظ حمد اللہ نے کہاکہ صوبائی روئیت ہلا ل کمیٹی کو اہمیت نہیں دی جاتی ، روئیت کو بھی اسی طرح اہمیت دی جائے جس طرح وزارت حج کو اہمیت دیتی ہے ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے اجلاس میں بتایا کہ روئیت ہلال کمیٹی کے مسودے کی صوبہ خیبر پختون خواہ اور صوبہ بلوچستان نے منظور ی دے دی ہے جبکہ پنجاب اور سندھ سے مسودہ آنا باقی ہے جس پر راجہ ظفر الحق نے کہاکہ یہ بیورو کریٹک رویہ ہے کسی کے ذمے یہ کام لگایا جائے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے ۔

۔ اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے سینٹر باز محمد خان نے کہاکہ وزارت مذہبی امورکے حکام لفظ کے پی کے کی بجائے پورا نام خیبر پختونخواہ لیا کریں۔ کیونکہ کے پے کے کوئی نام نہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مرکزی روئت ہلال کمیٹی اس لئے بنانا چاہتے ہیں تاکہ ایک روز چاند عید اور روزہ ہوسکے چئیرمین کمیٹی مرکزی روئت ہلال کمیٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا مرکزی روئت ہلال کے پندرہ صوبائی تیرہ اورضلعی کمیٹی کے نو ارکان ہوں گے۔

جس پر راجہ ظفر الحق نے کہاکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی نمائندگی بھی ہونی چاہئے ۔ وزارت مذہبی امور کے نامئندے نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت قانون کا اعتراض ہے کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر آئینی طور پر متنازعہ ہے ۔را جہ ظفر الحق نے کہاکہ وزارت قانون میں کوئی نالائق بیٹھا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ مقبوضہ و آزاد کشمیر کی انتظامی ذمہ داری پاکستان و بھارت پر ہے اگر کوئی کشمیری یا گلگت بلتستانی چاند دیکھ لے تو کیا اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی حافظ حمداللہ نے کہاکہ مرکزیروئیت ہلال کمیٹی کے ممبران کا تجربہ سال جبکہ صوبائی روئت ہلال کمیٹی کے ممبر کا تجربہ پندرہ سال ہوگا۔جس پر وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات نے مسکراتے ہوئے کہاکہ ان ممبران پر آئین کی شق باسٹھ اور تریسٹھ لاگو ہوگی ، جس پر چیئرمین کمیٹی نے برجستہ کہاکہ اگر باسٹھ تریسٹھ لاگو نہیں ہوگا تو پھر مفتی عبد القوی پیدا ہوں گے ۔

انہوں نے کہاکہ صرف پگڑی اور داڑھی رکھ لینے سے بندہ عالم دین نہیں بن جاتا مرکز کے لئے رکن بننے کے لئے اس کا درس و تدریس کا تجربہ بیس سال اور صوبوں کیلئے تجربہ پندرہ سال اور اضلاع کیلئے دس کا تجربہ ہو نا چاہیے۔مرکز کے لئے نجی روئت ہلال کمیٹی بلانے اور اعلان کرنے والے کو کون سی عدالت سزا دے گی کون کتنی دے گا یہ واضح ہونا چاہئیے جس پر وزارت حکام نے کہاکہ وہ ایک ہفتے میں ڈرافٹ پر وزارت قانون کے اعتراضات دور کردیں گے ۔

سینٹ قائمہ کمیٹی میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے لاپتہ ہونے اور بازیاب ہونے کا معاملہ زیر بحث آگیا وزارت مذہبی امورنے کہا کہ مفتی پوپلزئی کے لاپتہ ہونے کا معاملہمذہبی امور سے نہیں بلکہ وزارت داخلہ سے متعلق تھا۔ جس پر سینٹر صالح شاہ نے کہاکہ وزارت مذہبی امور کمیٹی کو بتایا تو جائے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کس نے بیرون ملک بھیجا ۔

جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ وزارت داخلہ نے جواب کیوں نہیں دیا چئیرمین مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کمیٹی اجلاس میں بلاکر پوچھ لیا جائے کہ وہ کہاں تھے سینیٹر صالح شاہ مفتی شہاب الدین کو کس نے باہر بھیجا۔ جس پر ارکان کی معنی خیز مسکراہٹیں دیکھ پر چیئرمین حافظ حمد اللہ نے کہاکہ چلو پھر دیکھ لیں گے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو کمیٹی میں بلانا ہے یا نہیں۔

حج 2017کے بارے میں برینفگ دیتے ہوئے وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہاکہ حج میں کچھ معمولی غلطیاں ہوئیں کوئی بڑی غلطی نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ رہائش گاہون میں پانی ، اور ٹرانسپورٹ کے معاملات پر شکایات سننے میں آئین جن پر اگلے سال قابو پالیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ بعض شکایا ت کا تعلق سعودی حکومت سے ہے۔ مشائر میں ٹرین کا ٹکٹ ان حاجیوں کا دیا گیا جن کی رہائش گاہیں ریلوئے اسٹیشن کے قریب تھیں ۔

جبکہ پچیس لاکھ عازمین حج کو بسون کے ذریعے نقل وحمل ممکن نہیں تھی اس لئے بہت سے حجاج کو سفر سے محروم ہونے پر رقم واپس لوٹائی گئی۔ حج کوٹہ بحالی سے بھی مسائل ہوئے اگلے سال اس کا ازالہ کرلیاجائیگا۔ سینٹر اشوک کمہار نے کہ کہ پری حج میں عازمین حج کے لوگ پیسے کھا گے ان کے خلاف وزارت نے کوئی کاروائی نہیں کی ۔ ٹریول ایجنٹس نے عازمین حج سے فراڈ کیا اس کے خلاف کیا کاروائی کی وزارت بتائے عازمین حج سے فراڈ کرنے والے کا حج کوٹہ ختم کیوں نہیں کیا ۔

وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اب کیس ایف آئی اے کے پاس ہے، جس پر وزارت مذہبی امور سے تفصیلات طلب کر لی گئیں ۔ اس موقع پر سینٹر راجہ ظفر الحق نے کہاکہ وزارت مذہبی امور نے غلطیوں کی ذمہ داری سعودی حکومت جبکہ سعودی حکومت نے اس پر ڈال دی ان اختلافی بیانات سے دو ملکوں میں تعلقات پر اثر پڑتا ہے راجہ ظفر الحق نے مزید کہاکہ بین الاقوامی تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں ، سعودی عرب کی جانب سے کہاگیا کہ حکومت پاکستان نے سعودی کمپنیوں سے خود معاہدے کیے ہیں ۔

۔جس پر چیئر مین کمیٹی حافظ حمد اللہ نے کہا کہ وزارت مذہبی امور میں کچھ لوگ پرایئویٹ ٹور آپریٹرز سے ملے ہوئے ہیںہم اپنی ذمہ داری خود پوری نہیں کرتے اور ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈال دیتے ہیں ۔ وزارت پوری ریاست ہوتی ہے۔ جب ایک ریاست دوسرے پر الزام دے گی تو اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوں گے ۔ وزارت کے لوگ حج کمپنی مافیا سے ملے ہوئے ہیں ، پرائیویٹ ٹور آپریٹرز اور وزارت سے ملے ہوئے مافیا نے ساٹھ اور چالیس فیصد حج کوٹہ کو ناکام بنایا ۔

پرائیویٹ ٹور آپریٹرز سے ملے ہوئے افسران کو نکال باہر کیا جائے چند افسران کی وجہ پاکستان بدنام ہورہا ہے ،انہوں نے کہاکہ جو نجی حج کمپنیاں سستے داموں حج کرانے کا وعدہ کرتی ہیں ان کو کوٹہ نہیں دیا جاتا۔ ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اجلاس کو وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے بتایا کہ پرانی تمام ٹور آپریٹرز کمپنیوں کو ختم کردیا گیا ہے، نئی اور پرانی کمپنیوں کو ایک پیمانے سے گزارا جائے گا پیر امین الحسنات سپریم کورٹ کے حکم پر بھی پرانی کمپنیوں کے ہی انتیس لوگوں کو ہی کوٹہ دے دیا گیا چئیرمین کمیٹی وزارت مذہبی امور میں بعض کالی بھیڑیں ہی نکال باہر کیا جائے۔