متروک طریقے سے کپاس کی چنائی کسان کی محنت کا ضیاع کا سبب بنتی ہے،محکمہ زراعت

منگل 17 اکتوبر 2017 15:14

لاہور۔17 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2017ء)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ آف سیزن اور آن سیزن مینجمنٹ فارمولے پر عمل کرنے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوا ہے ، کپاس کے کاشتکاروں کو دی گئی تربیت سے نہ صرف کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوا بلکہ اس کا معیار بھی بہتر ہے ،کپاس کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے کو ملا ہے،انہوں نے بتایا کہ پاکستانی کپاس کے اعلیٰ معیار اور کیڑوں سے محفوظ ہونے کی وجہ سے اسے دنیا بھر میں پسند کیا جارہا ہے اور کپاس کی برآمدات کے جاری اعداد و شمار کے مطابق اگست کے مہینے میں 11 فیصد اضافہ ہوا ۔

ترجمان نے مزید کہا کہکپاس کی پیداوارمیں کمی کی وجوہات میں دیگر عوامل کے علاوہ کپاس کی غلط طریقہ سے چنائی بھی ہے جس سے کپاس کا معیار متاثر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ آلودگی سے پاک کپاس کے حصول کے لیے کپاس کی چنائی احتیاط سے کریں کیونکہ آلودگی سے پاک کپاس کی کوالٹی بہتر ہو تی ہے اور منڈی میں کپاس کے نرخ زیادہ ملتے ہیں۔

محکمہ زراعت کی طرف سے خواتین کو کپاس کی چنائی کی تربیت فراہم کی گئی ہے لہذا وہ رہنما اصولوں پر عمل کریں، کپاس کی چنائی ہمیشہ اس وقت کریںجب کپاس سے شبنم کی نمی بالکل ختم ہو جائے ،اگر نمی والی کپاس کو گوداموں میں رکھ دیا جائے تو اس کے ریشے کا رنگ خراب ہو جا تا ہے اور گوداموں میں ضرورت سے زیادہ درجہ حرارت پیدا ہونے کی وجہ سے کپاس کے بیج کو بھی نقصان پہنچتا ہے،چنائی کا صحیح وقت صبح 10 بجے کے بعد شروع ہو تا ہے، شام 4 بجے تک چنائی بند کردیں، کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ 15 سے 20 دن رکھیں کیونکہ جلدی چنائی کرنے سے غیر معیاری اور کچا ریشہ حاصل ہو تا ہے جبکہ ایسی روئی مقامی اور عالمی منڈی میں بہت کم قیمت پر فروخت ہو تی ہے،چنائی کرتے وقت زمین پر گری ہوئی کپاس کو پتی سے صاف کر لیا جائے،چنائی کے وقت بادل یا بارش کا امکان ہو تو چنائی نہ کریں کیونکہ گیلی کپاس کی کوالٹی متاثر ہو تی ہے، بارش کے بعد کھلی ہوئی کپاس کی چنائی خشک ہونے پر کریں کیونکہ خشک چُنی ہوئی پھٹی کا رنگ اور کوالٹی خراب نہیں ہو تی، کاشتکار چنائی اس وقت شروع کریں جب تقریباًً 50 فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھِل چکے ہوں ، ادھ کھلے ٹینڈوں سے چنائی نہ کریں کیونکہ اس سے گھٹیا کوالٹی کا کچا ریشہ حاصل ہوتا ہے اور بیج بھی معیاری نہیں ہوتا ۔

بارشوںاور نقصان دہ کیڑوں سے متاثرہ کپاس اور آخری چنائی کے کچے ٹینڈوں سے حاصل ہونے والی پھٹی کو علیحدہ رکھیں اور اس پھٹی کو علیحدہ ہی فروخت کریں۔چنائی ہمیشہ پودے کے نچلے حصے کے کھلے ہو ئے ٹینڈوں سے شروع کی جائے اور بتدریج اوپر کو چنائی کرتے جائیں تاکہ نیچے کے کھلے ہو ئے ٹینڈے خشک پتوں، چھڑیوں یا کسی دوسری چیز کے گرنے سے محفوظ رہیں۔

چنائی کے وقت ٹینڈے پو دوں سے نہیں توڑنے چاہیے بلکہ ان میںسے کپاس چُن لی جائے اورٹینڈوں میں کپاس بالکل نہیں رہنی چاہیے۔چنائی کے وقت کپاس کو مٹی میں نہ رکھیں اور کپاس کو چن کر خشک، صاف ستھری اور سخت جگہ پر رکھیں۔گلابی سنڈی سے متاثرہ ٹینڈوں کی کپاس کی چنائی بالکل علیحدہ کی جائے اور اسے علیحدہ ہی رکھا جائے،آخری چنائی والی کپاس کا ریشہ کمزور اور بیج بھی نا قابلِ کاشت ہوتا ہے،اس لیے اسے علیحدہ ہی رکھیں۔

کپاس کی چنائی کرنے والی خواتین کو مناسب معاوضہ دیا جائے تا کہ چنائی کرنے والی خواتین اجرت کی حساب سے صفائی ستھرائی کو مدِّنظر رکھیں،چنائی کرنے والی عورتیں سر پر سو تی کپڑا لے کر بالوں کو اچھی طرح ڈھانپ کر چنائی کریں تاکہ سر کے بال روئی میں مل کر روئی کی کوالٹی خراب نہ کریں۔کپاس کو صرف سوتی کپڑے کے بو روں میں رکھیں اور سلائی کے لیے بھی سو تی ڈور استعمال کریں ۔