لخلیل میں 2002ء کے بعد یہودی آبادکاروں کے لیے 31 مکانوں کی تعمیر
اسرائیلی منصوبہ بندی کونسل کا اجلاس جلدمتوقع ،مغربی کنارے میںمزید دوہزار مکانوں کی تعمیر کی منظوری دی جائیگی
منگل 17 اکتوبر 2017 12:58
(جاری ہے)
اسرائیل نے گذشتہ ہفتے دریائے اردن کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے قریباً چار ہزار نئے مکانوں کی تعمیر کے منصوبے کو آگے بڑھانے کا اعلان کیا تھا ۔
ایک اسرائیلی عہدہ دار کے مطابق الخلیل میں بھی نئے مکانات تعمیر کیے جائیں گے اور یہودی آباد کاروں کے لیے مختلف مراحل میں 3736 نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دی جائے گی۔اس کے بہ قول 2017ء کے دوران میں قریباً 12000 نئے مکانات کی منصوبہ بندی اور تعمیر کی مختلف مراحل میں منظوری دی جارہی ہے۔ یہ تعداد 2016ء کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔ الخلیل میں اس وقت دو لاکھ کے لگ بھگ فلسطینی آباد ہیں اور شہر کے قلب میں 800 یہودی آبادکاروں کو لابسایا گیا ہے۔ان کی قلعہ نما بستیوں کے تحفظ کے لیے اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات ہوتی ہے۔واضح رہے کہ سابق امریکی صدر براک اوباما اپنے دورِ حکومت میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہود ی آبادکاروں کے لیے تعمیرات پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے تھے لیکن ان کے جانشین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس ضمن میں اسرائیل کو کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہیں ہے۔اس لیے اس نے کھلے بندوں یہودی آبادکاری کے منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار تیز کردی ہے۔اسرائیل نے 1992ء کے بعد اس سال کے دوران میں اب تک یہودی آبادکاروں کے لیے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مکانوں کی تعمیر کے بڑے منصوبوں پر کام شروع کیے ہیں جبکہ اس کو عالمی برادری کی جانب سے دباؤ کا بھی سامنا ہے اور اس نے متعدد مرتبہ خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے یہودی آباد کاری کے منصوبے سے تنازع کے دو ریاستی حل کے امکانات معدوم ہوجائیں گے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کو یہودی آبادکاروں کی جانب سے نئیمکانوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ یہی آباد کار ان کی انتہا پسند جماعت اور ا س کے اتحادیوں کا ووٹ بنک بھی ہیں اور ان کی بدولت ہی انھیں پارلیمان میں معمولی اکثریت حاصل ہوئی تھی۔یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں بیت المقدس ،غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لیا تھا۔اس نے بعد میں بیت المقدس کو اپنی ریاست میں ضم کر لیا تھا مگر اس اقدام کو امریکا سمیت عالمی برادری تسلیم نہیں کرتی ہے اور اس کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتی ہےمتعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
غزہ سے ملنے والی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کیے جانے کا دعوی
-
اسرائیلی بمباری میں ننھا بچہ زخمی، چہرے پر 200 ٹانکے لگے
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
-
فلسطینیوں پرمظالم پر امریکی جامعات میں احتجاج شدت اختیارکرگیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.