توانائی بحران کے خاتمے کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے، اگلے مرحلے میں نظام اور اس میں بہتری لانے کے اقدامات کئے جائیں گے، سرتاج عزیز کا سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس سے خطاب

منگل 17 اکتوبر 2017 12:13

توانائی بحران کے خاتمے کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے، اگلے مرحلے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2017ء) ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیزنے کہاہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بجلی اور توانائی کی ضروریات کا درست اندازہ لگانے میں مدد مل رہی ہے، بجلی اور توانائی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام کو جدید بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ حکومت مربوط توانائی کے نظام پر توجہ دے رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ توانائی شعبے میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ بارہویں پنج سالہ ترقیاتی منصوبے پر کام کا آغاز کیا جا چکا ہے، بارہویں پنج سالہ منصوبے میں بجلی اور توانائی کے نظام اور انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کے اہم اقدامات کا تعین کیا جا رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے، اگلے مرحلے میں نظام اور اس میں بہتری لانے کے اقدامات کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

وہ سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اجلاس میں 53.6 ارب روپے کی لاگت کے چوبیس منصوبے منظور جبکہ اجلاس میں 27.1 ارب روپے لاگت کے 3 منصوبے ایکنک کو حتمی منظوری کے لیے بھجوادئے گئے۔توانائی سے متعلق 18.8 ارب روپے ، آبی وسائل سے متعلق 1186 ملین روپے کے منصوبے شامل ہیں ۔اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کی جانب سے لاھور میں پنجاب یونیورسٹی کے گرڈ سٹیشن سے منسلک ٹرانسمیشن لائن220 کے وی کی تعمیر کے لیے 2948.11 ملین روپے کا منصوبہ منظور کیا جبکہ اسلام آباد زیرو پوائینٹ میں 220 کے وی کا 2541.98 ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ منظور کیا گیا۔

اجلاس میں این ٹی ڈی سی کی توسیع اور اپ گریڈیشن کے لیے 12802.55 ملین روپے کا پیش کیا جسے اجلاس نے ایکنک بھجوا دیا۔ وزارت توانائی نے پارن ڈسٹرکٹ شانگلہ میں 132 کے وی گریڈ سٹیشن کی تشکیل کا منصوبہ پیش کیا ، جس کی کل لاگت 529.69 ملین روپے دی گئی جس کا مقصد پارن شانگلہ میں وولٹج لائن کو بہتر بنانے ، لائن نقصان کو کم کرنے اور صارفین کو نئے کونیکشنز فراہم کرنے کے لیے ہے جسے اجلاس نے منظور کر لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :