متحدہ مجلس عمل کی اصل شکل میں بحالی میں مولانا فضل الرحمن کیلئے مشکلات بڑھ گئیں

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی حمایت کرنے والی دینی جماعتوں کے سابقہ کچھ جماعتوں کو شامل کرنے کے بارے میں تحفظات ہیں مولانا فضل الرحمن نے اپنی غلط حکمت عملی کی وجہ سے متحدہ مجلس عمل کے اتحاد کو سخت نقصان پہنچایا ہے اب اس کی بحالی آسان نہیں ، صاحبزادہ زبیر ابھی انہیں علم نہیں ہے کہ 13 اکتوبر کے اجلاس میں قائم کی گئی کمیٹی ان سے کب ملاقات کرے گی تاہم کمیٹی کا موقف سننے کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کریں گے

پیر 16 اکتوبر 2017 22:59

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2017ء) متحدہ مجلس عمل کی اصل شکل میں بحالی میں مولانا فضل الرحمن کے لئے مشکلات بڑھ گئی ہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی حمایت کرنے والی دینی جماعتوں کے سابقہ کچھ جماعتوں کو شامل کرنے کے بارے میں تحفظات ہیں، جے یو پی (نورانی) کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے اپنی غلط حکمت عملی کی وجہ سے متحدہ مجلس عمل کے اتحاد کو سخت نقصان پہنچایا ہے اب اس کی بحالی آسان نہیں ہے۔

متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے لئے 13 اکتوبر کو لاہور میں ہونے والے اجلاس میں جے یو پی (نورانی) کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کو باقاعدہ مدعو نہیں کیا گیا تھا تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس کے روز مولانا فضل الرحمن کی طرف سے ان سے بار بار رابطے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے فون نہیں سنا، اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے علاوہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جمعیت اہلحدیث کے امیر علامہ ساجد میر، جے یو آئی (س) کے امیر مولانا سمیع الحق، اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجد نقوی، جمعیت علماء پاکستان کے سیکریٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی اور دیگر رہنماء شریک ہوئے، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اجلاس میں شرکت کرنے والے دینی رہنمائوں کی اکثریت مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے چونکہ قربت رکھتی ہے اس لئے مجلس عمل کی سابقہ صورت میں بحالی کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ 13 اکتوبر کو متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے لئے ہونے والے اجلاس میں صاحبزادہ زبیر کی عدم موجودگی کو محسوس کرتے ہوئے ان سے بار بار رابطے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے ٹیلیفون نہیں سنا، ذرائع نے بتایا ہے کہ باقاعدہ پہلے سے دعوت نہ دینے پر صاحبزادہ زبیر اپنے قریبی دوست مولانا فضل الرحمن سے سخت ناراض ہیں جس کی وجہ سے متحدہ مجلس عمل کی بحالی اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے دینی اور سیاسی جماعتوں کے وسیع تر اتحاد کے سلسلے میں دشواریوں میں اضافہ ہو گیا ہے، 13 اکتوبر کے اجلاس میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر سے ملاقات کرکے ان کی ناراضگی دور کرنے کی کوشش کرے گی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کا کام آسان نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

دریں اثناء ٹیلیفون پر رابطہ قائم کرنے پر جے یو پی (نورانی) کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے بتایا کہ وہ اس وقت لاہور اور ملتان کے دورے پر ہیں ابھی انہیں علم نہیں ہے کہ 13 اکتوبر کے اجلاس میں قائم کی گئی کمیٹی ان سے کب ملاقات کرے گی تاہم کمیٹی کا موقف سننے کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کریں گے، صاحبزادہ زبیر نے بتایا کہ اجلاس میں شریک چند رہنمائوں نے ان سے ضرور رابطہ کیا ہے اور تبادلہ خیالات ہوا ہے، انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمن نے اجلاس کے روز تاخیر سے ان سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم انہوں نے فون نہیں سنا تھا کیونکہ انہیں اس اجلاس کی پہلے سے دعوت نہیں دی گئی تھی، صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ہماری اپنی جماعت ہے اور ہم نے اسے الیکشن کمیشن میں رجسٹر کرایا تھا اور اس کو ایک طاقتور اتحاد بنانے کے لئے ملک بھر کے دورے کرکے محنت کی تھی لیکن شائد کچھ سیاسی اور دینی جماعتوں کو متحدہ مجلس عمل کی سابقہ صورت میں بحالی مطلوب نہیں ہے اور وہ اس پر حکومت کی حامی پارٹیوں کا غلبہ چاہتی ہے، صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے لئے کوششیں اہمیت رکھتی ہیں لیکن انہوں نے اپنی غلط حکمت عملی کی وجہ سے مجلس عمل کے اتحاد کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور اس کی بحالی میں بڑی رکاوٹ کھڑی کردی ہے جس کو اب ختم کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ آئندہ انتخابات کے حوالے سے ہم خیال دینی اور سیاسی جماعتوں پر مشتمل وسیع تر اتحاد کے قیام کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔