ویں ترمیم کے باوجود بلوچستان کو حقوق نہیں ملے جب تک لوگوں کو ان کے جائز حق سے محروم رکھا جائیگا امن قائم نہیں ہوسکتا، نواب لشکری رئیسانی

سی پیک سے بلوچستان کے لوگوں کے حالات میں کسی تبدیلی کی اُمید نہیں ہے، 18 ویں ترمیم پر دستخط والے دن سے اس کی خلاف ورزی بھی شروع ہوگئی بہت جلد بلوچستان کے حقوق کیلئے ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم تشکیل دیا جائیگا، آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کا بھی جلد اعلان کریں گے، استقبالیہ سے خطاب

پیر 16 اکتوبر 2017 22:41

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2017ء) بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر نواب لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے باوجود بلوچستان کو حقوق نہیں ملے جب تک وہاں کے لوگوں کو انصاف نہیں ملے گا اور انہیں ان کے جائز حق سے محروم رکھا جائے گا امن قائم نہیں ہوسکتا، بہت جلد بلوچستان کے حقوق کے لئے ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے گا اور وہ اپنے آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کا بھی جلد اعلان کریں گے۔

وہ حیدرآباد میں جے یو آئی کے رہنماء شمس الدین شیرانی کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

لشکری رئیسانی نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کے لوگوں کے حالات میں کسی تبدیلی کی اُمید نہیں ہے، 18 ویں ترمیم کے باوجود بلوچستان کو حقوق نہیں ملے جس روز 18 ویں ترمیم پر دستخط ہوئے اُسی دن سے اس کی خلاف ورزی بھی شروع ہوگئی، لشکری رئیسانی نے کہا کہ انہوں نے بلوچستان کے حقوق کے لئے پیپلزپارٹی سے اختلاف کیا اور سینیٹر شپ سے استعفیٰ دے دیا تھا، 18 ویں ترمیم کے باوجود بلوچستان کو حقوق نہیں ملے جب تک بلوچستان کے لوگوں کو انصاف نہیں ملے گا اور انہیں ان کے جائز حق سے محروم رکھا جائے گا وہاں امن قائم نہیں ہوسکتا، انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں قوم پرست کمزور ہوئے ہیں تو وہاں وفاق پرست بھی کمزور ہوتے جارہے ہیں، وہ بلوچستان کے حقوق کے لئے مختلف سیاسی رہنمائوں سے رابطے کررہے ہیں بہت جلد بلوچستان کے حقوق کے لئے ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے گا اور وہ اپنے آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کا جلد اعلان کریں گے، اس موقع پر جے یو آئی کے رہنماء مولانا تاج محمد ناہیوں، خالد دھامراہ، اسحاق شیرانی، عنایت شیرانی، شکیل احمد خان، عمران احمد خان، انجینئر مسعود الرحمن، ڈاکٹر شہریار خان اور شبیر احمد بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :