سندھ طاس آبپاشی نظام کے تحت نگرانی کا موثر نظام وضع کیا جائے ،آبی ضروریات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ،

گزشتہ چار دہائیوں میں آبی ذخائر پر توجہ نہیں دی گئی ، آبی ذخائر بنانے کے علاوہ اب کوئی اور چارہ نہیں،آبی ذخائر سمیت پانی کی بچت کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

پیر 16 اکتوبر 2017 22:14

سندھ طاس آبپاشی نظام کے تحت نگرانی کا موثر نظام وضع کیا جائے ،آبی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سندھ طاس آبپاشی نظام کے تحت نگرانی کا موثر نظام وضع کیا جائے ،آبی ضروریات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ، گزشتہ چار دہائیوں میں آبی ذخائر پر توجہ نہیں دی گئی ، آبی ذخائر بنانے کے علاوہ اب کوئی اور چارہ نہیں،آبی ذخائر سمیت پانی کی بچت کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

وہ پیر کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں آبی وسائل کے وزیر جاوید علی شاہ ،چیئرمین واپڈا ، کمشنر دریائے سندھ ،چیئرمین ارسااور چیئرمین فلڈ کمیشن موجود تھے ۔اجلاس میں وزیراعظم کو آبی وسائل ،مشرقی اور مغربی دریائوں، پانی کے ذخائر ،تقسیم ، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور تصفیہ طلب امورکے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں دستیاب پانی کا ذخیرہ 137ملین ایکٹر فٹ سالانہ ہے اور 93ملین ایکٹر فٹ پانی آبپاشی کیلئے استعمال ہورہا ہے جبکہ 22ملین ایکڑ فٹ پانی بحیرہ عرب میں جا رہا ہے ۔ بحیرہ عرب میں جانے والا پانی درکار ضروریات سے کہیں زیادہ ہے ۔وزیراعظم نے سمندر میں جانے والے پانی کی مقدار میں اضافے کا نوٹس لیا اور کہا کہ سندھ طاس آبپاشی نظام کے تحت نگرانی کا موثر نظام وضع کیا جائے ،آبی ضروریات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ،آبی ذخائر سمیت پانی کی بچت کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پانی انتہائی اہم مسئلہ ہے فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ، گزشتہ چار دہائیوں میں آبی ذخائر پر توجہ نہیں دی گئی ، عدم توجہی نے آبی تحفظ کیلئے نئے مسائل کو جنم دیا ہے ،آبی ذخائر بنانے کے علاوہ اب کوئی اور چارہ نہیں ۔وزیراعظم نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر پر عمل درآمد کیلئے ہدایت جاری کی اور کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی مالی حکمت عملی مشترکہ مفادات کونسل سے منظور کرائی جائے ۔