لاہور میں فیفا فٹ بال ہائوس کے سامنے فٹ بال کے کھلاڑیوں ، ریفریز و کوچز کا فیفا رکنیت کی معطلی پرذمہ داران کے خلاف احتجاج

پیر 16 اکتوبر 2017 21:58

لاہور میں فیفا فٹ بال ہائوس کے سامنے فٹ بال کے کھلاڑیوں ، ریفریز و کوچز ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2017ء) فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن میں تیسرے فریق کی مداخلت کی بناء پر پاکستان کی رکنیت معطل کر دی ہے اور اس سلسلہ میں پاکستان کی تمام اتھارٹیز سے یہ کہا ہے کہ یہ رکنیت تب تک معطل رہے گی جب تک فیصل صالح حیات کی قیادت میں قائم پی ایف ایف کی آئینی باڈی کو پی ایف ایف کے ہیڈ کوارٹرز واقع لاہور اور بنک اکائونٹس کا قبضہ واپس نہیں کیا جاتا۔

2015میں حکومتی مداخلت نے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے اس کھیل کو ایک مرتبہ پھر کئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیا ہے۔ فیفا جو کہ فٹ بال کی عالمی تنظیم ہے اور ساری دنیا میں فٹ بال کے معاملات کو کنٹرول کرتی ہے ۔ فیفا کے تمام ممبر ممالک فیفا آئین کے پابند ہیں۔ فیفا کا آئین قطعی طور پر واضح ہے کہ کسی بھی ملک میں اگر فٹ بال ایسوسی ایشنز یا فیڈریشنز کے معاملات میں کوئی بھی تیسرا فریق مداخلت کرتا ہے فیفا اس ملک کی رکنیت معطل کر دیتی ہے۔

(جاری ہے)

2015 میںفٹبال دشمن عناصر نے کوشش کی کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا صدر ان میں سے بنایا جائے۔جب پی ایف ایف کے آئین کے تحت وہ اس میں ناکام رہے تو وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کی ایماء پر سینکڑوں مسلح غنڈوں نے فیڈریشن کے ھیڈ کوارٹرز پر قبضہ کر لیا ۔ پی ایف ایف سٹاف کو تشدد کے زریعے ھیڈ کوارٹرز سے نکال دیا گیا۔ اورجب فٹ بال فیڈریشن کے الیکشن میں مخدوم فیصل صالح حیات صدر کی حیثیت سے کامیاب ہوئے توایک مرتبہ پھر حکومت کے پروردہ لوگ لاہور ہائیکورٹ میں چلے گئے عدالت نے الیکشنز کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ساڑھے چار لاکھ کے خطیر معاوضے کے عوض ایک ریٹائیرڈ جج اسد منیر کو ایڈمنسٹریٹر پی ایف ایف مقرر کرتے ہوئے پی ایف ایف ھیڈ کوارٹرز اور پی ایف ایف اکائونٹس کا کنٹرول انہیں دے دیا۔

فیفا نے ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کو تیسرے فریق کی جانب سے مداخلت قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا ۔ جولائی 2015میں ایڈمنسٹریٹر کی تقرری سے لے کر پاکستان کی فیفا رکنیت معطل ہونے تک عالمی تنظیم اور معطل شدہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے ذمہ داران بار ہا یہ باور کراتے رہے ہیں کہ پاکستان کی فیفا معطلی کے امکانات بہت بڑھتے جا رہے ہیں مگر ارباب اختیار کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

حکومتی مداخلت کی بناء پر ہونے والی اس فیفا رکنیت سے معطلی کی بابت لاہور میں بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جس میں فٹ بال کھلاڑیوں ، کوچز اور ریفریوں کے علاوہ فٹ بال سے محبت کرنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فیفا رکنیت کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں ۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے بھی پرزور اپیل کی کہ لاکھوں فٹ بالرز کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔

اس دوران انہوں نے حکومتی رویے اور سابق حکمران خاندان کے خلاف سخت نعرہ بازی کی اور انہیں پاکستان میں فٹ بال کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن وہ واحد باڈی تھی جو اپنی جدید اپروچ اور فیصل صالح حیات کی دور اندیش قیادت کی وجہ سے انتہائی محدود وسا ئیل کے باوجود بطریق احسن فٹ بال کو پاکستان کی نیک نامی کا زریعہ بنا رہی تھی۔

فیصل صالح حیات کے فٹ بال کی عالمی برادری سے گرمجوشی پر مبنی تعلقات بھی ملک اس کھیل کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ اپنے دور صدارت میں ان کے کارہائے نمایاں مندرجہ ذیل ہیں۔ فیفا کی طرف سے 42کڑوڑ کی خطیر رقم سے تعمیر ہونے والی7 فٹ بال گول پراجیکٹس کی منظوری اور تعمیر، پاکستان پریمئیر لیگ کا آغاز، وومین ڈویلپمنٹ اور وومین ٹورنامنٹس کا آغاز، یوتھ فٹ بال ڈویلپمنٹ کا آغاز، پاکستان چیلنج کپ کا آغاز، ریفری و کوچ ایجوکیشن کا آغاز گزشتہ اڑھائی سال سے پاکستان میں بندش کا شکارفٹ بال کا عالمی کھیل انتہائی مخدوش حالت کو پہنچ چکا ہے۔

آئے روز کھلاڑیوں اور فٹ بال سے منسلک دیگر افراد کی جانب ملک گیر سطح پرحکومت مخالف مظاہرے کئے جا رہے ہیںاور اب تک کراچی،حیدر آباد، کوئیٹہ، خانیوال، ملتان، راولپنڈی اور اوکاڑہ میں گذشتہ دنوں میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائے جا چکے ہیں جبکہ کچھ عرصہ قبل ایسے ہی مظاہرے ، بدین، لاڑکانہ، میر پور خاص، نواب شاہ میںبھی دیکھنے میں آچکے ہیں ۔ اسی طرح کے مظاہرے پنجاب کے شہروں منڈی بہائولدین جبکہ بلوچستان میں زیارت اور چاغی میں کئے گئے ہیں۔ جبکہ اسلام آباد کے علاوہ خیبر پختونخواہ کے شہروں ایبٹ آباد اور ٹانک میں بھی فٹ بال کے کھلاڑی ، ریفریز و کوچز سڑکوں پر آ چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :