سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں ،ہائی کورٹ میں گئے تو کہا گیا کہ عبوری جج کے پاس جائیں، کیا اسلام آباد ہائی کورٹ انصاف نہیں دے سکتی، سپریم کورٹ

سے اپیل ہے کہ نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ جلد دے وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان

پیر 16 اکتوبر 2017 21:28

سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں ،ہائی کورٹ میں گئے تو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2017ء) وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں ،ہائی کورٹ میں گئے تو کہا گیا کہ انٹیرم جج کے پاس جائیں کیا اسلام آباد ہائی کورٹ انصاف نہیں دے سکتی، سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ جلد دے ،جو گواہ پیش کیے جا رہے ہیں نیب عدالت انھیں بولنے کا موقع ہی نہیں دے رہی، نیب پراسیکیوٹر نے خود آج پرچیوں پر دلائل دیے ، نیب عدالت میں صرف سویلین پر ہی کیسز چلائیں جائیں گے ریٹائرڈ جرنیل ان سے نہیں پوچھا جائے گا،ادارے خود مختار ہیں اگر حکومت کے کیسز چلائے جا سکتے ہیں تو عمران خان کو ہتھکڑی کیوں نہیں لگ سکتی، نیب میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر نیب ریفرنس دائر کرے ،ہم سی پیک لے کر آئے اس لیے ہم پر جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں ،ادارے ہمیں بلا رہے ہیں تو ادارے مشرف اور عمران کو کیوں کٹہرے میں نہیں بلایا جاتا ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہی تھیں ۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ ریٹائرڈ جرنیل سے کیوں کچھ سے نہیں پوچھا جائے گا۔اگر ادارے خود مختار ہیں اورحکومت اور کیسز چلائے جا سکتے ہیں تو عمران خان کو ہتھکڑی کیوں نہیں لگ سکتی۔انہوں نے کہا کہ نیب میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر نیب ریفرنس دائر کرے ۔ہماری حکومت سی پیک لے کر آئی اسی لیے ہم پر جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں ۔ کس چیز کا انتقام لیا جا رہا ہے ہم سے ۔ادارے ہمیں بلا رہے ہیں تو ادارے مشرف اور عمران کو کیوں کٹہرے میں نہیں بلایا جاتا۔

متعلقہ عنوان :