بنوں کی 5یونین کونسلوں کو گیس کی عدم فراہمی

سینٹ سب کمیٹی توانائی کے اجلاس میں باز محمد خان سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے حکام پر برس پڑے کمیٹی نے گیس فراہمی سے متعلق تمام ریکارڈ اگلے اجلاس میں طلب کر لیا

پیر 16 اکتوبر 2017 21:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2017ء) سینٹ سب کمیٹی توانائی کے اجلاس میں ضلع بنوں کی 5یونین کونسلوں کو گیس کی عدم فراہمی کے معاملے پر کمیٹی کے رکن باز محمد خان سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے حکام پر برس پڑے اور کہاکہ گذشتہ کئی سالوں سے ان یونین کونسلوں کو گیس فراہمی کی سمری ارسال کی گئی ہے مگر محکمے کی جانب سے اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے کمیٹی نے گیس فراہمی سے متعلق تمام ریکارڈ اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے ۔

سب کمیٹی کا اجلاس کنوینئرسینیٹر نثار محمد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا کنوینر سینیٹر نثار محمد مالا کنڈ نے وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز مخصوص گیس منصوبوں کے لیے استعمال کو ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہے کہ غیر منتخب افراد کے ذریعے گیس فراہمی منصوبوں کا افتتاح درست نہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم اپنے صوابدیدی فنڈز پسند ناپسند کی بنیاد پر دے رہے ہیں۔

اس طرح ملک کیسے چلے گا۔ کسی کے دباؤ میں آکر خیبر پختونخوا کے منتخب نمائندوں کے ساتھ سوتیلا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم 239ارب کے ایس ڈی جیز کے فنڈز بھی صوابدیدی استعمال کررہے ہیں۔ سوئی نادرن گیس کمپنی کے ذمہ داران دوسر ے محکمے کے مقابلے میں کچھ زیادہ دباؤ لے رہے ہیں۔ بنوں میں گیس فراہمی میں پانچ سالا تاخیر پر وزارت پیٹرولیم اور سوئی گیس نادرن گیس کمپنی کے ذمہ داران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ غیر منتخب لوگ بنوں میں گیس منصوبوں کا افتتاح کررہے ہیں اجلاس میں ضلع بنوں کی 5یونین کونسلوں کے 9دیہات کو گیس فراہمی کے حوالے سے جنرل منیجر سوئی ناردرن نے بتایا کہ ان دیہات کو گیس فراہمی کے حوالے سے سمری وزیر اعظم کو ارسال کی گئی ہے اور وہاں سے منظوری کے بعد ان دیہات کو گیس فراہم کی جائے گی کمیٹی کے رکن سینیٹر باز محمد خان نے اس موقع پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان یونین کونسلوں کو گیس فراہمی کی منظوری گذشتہ دور حکومت میں ہوئی تھی مگر سیاسی مخالفت کی وجہ سے ان علاقوں کو گیس فراہمی میں رکائوٹیں پیدا کی جارہی ہیں انہوںنے کہاکہ اخر ان علاقوںمیں رہنے والے عوام کا کیا قصور ہے کہ انہیں 2012میں سابق وزیر اعظم کی جانب سے گیس فراہمی کی منظوری ملنے کے باوجود گیس فراہم نہیں کی جارہی ہے سینیٹر باز محمد نے کہا کہ پابندی کے باوجود بعض علاقوں میں گیس فراہمی منصوبوں کے افتتاح ہورہے ہیں۔

ایم ڈی سوئی نادرن گیس نے بتایا کہ گیس فراہمی منظوری کے لیے پہلے بھی وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو سمری بجھوائی اب دوبارہ بجھوائیں گے وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے منظوری کے بعد منصوبے کو شروع کیا جائے گاکمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزیر پیٹرولیم اور سیکرٹری پیٹرولیم کو طلب تمام ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے ۔ اس موقع پر کمیٹی کے رکن باز محمد خان نے کہاکہ بنوں ٹائون شپ کو گیس فراہمی کیلئے کئی سال قبل پورے ٹائون شپ میں پائپ لائنیں بچھا دی گئی اور 90لاکھ روپے خرچ کئے گئے مگر بعد میں اس منصوبے کو بھی التوا میں رکھ دیا گیا جس پر جی ایم نے بتایاکہ بنوں ٹائون شپ کی انتظامیہ کی جانب سے بروقت رقم جمع نہ کرانے کی وجہ سے منصوبہ التوا کا شکار ہوا ہے اب سوئی ناردرن نے ان کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے بی ڈی اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ گیس لائن کیلئے 3کروڑ 50لاکھ روپے جمع کرائیں جائیںاور جب یہ رقم جمع ہوجائے گی تو بنوں ٹائون شپ کو گیس فراہم کر دی جائے گی اس موقع پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ضلع ہنگو کے یونین کونسلوں انار چینہ کے ارگرد 5کلو میٹر تک کے علاقے میں موجود دیہات کو گیس فراہمی کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے 49کروڑ روپے کی رقم کمپنی کو مل چکی ہے جبکہ منصوبے کی کل لاگت50کروڑ 9لاکھ روپے ہے جسمیں بقایا رقم کمپنی کی جانب سے ادا کی جائے گی انہوںنے بتایاکہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت کے مطابق گیس کی بحالی پر 2آرب روپے خرچ کئے جائیں گے ہے ۔

کرک گرگری میں گیس چوری مین پائپ لائن سے صنعتی کاروباری کنکیشنز کے معاملے پر حکام نے بتایا کہ غیر قانونی کنیکشنز کو مستقل کرنا چاہتے ہیں۔ وفاقی حکومت منصوبے پر ساڑھے چار ارب روپے کی لاگت میں سے صوبائی حکومت اپنے حصے پر رضامند ہوگئی ہے۔ صنعتی تجارتی کنیکشنز کاٹ دیئے گئے ہیں۔ دو سو سے زائد غیر قانونی کنیکشنز لگانے والوں کے خلاف دوسو ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں۔

ابھی تک کسی ایک نے بھی گیس کنیکشن حاصل کرنے کے لیے ڈیمانڈ نوٹ جمع نہیں کرایا ۔ آئندہ اجلاس میں کمشنر اور ناظم اعلیٰ کو طلب کرلیا گیا۔ کنوینر کمیٹی نے گیس کی ضلع وار تقسیم کل نقصانات اور ترسیلی گیس کا سوال اٹھایا جس پر آگاہ کیا گیا کہ کمپنی کے نقصانات 12فیصد سے 8فیصد تک لے آئے ہیں۔ 4فیصد نقصانات ٹیکنیکل اور 4فیصد دوسرے ہیں۔ مردان سے مالاکنڈ گیس لائن بچھانے اور مالاکنڈ گیس ترسیلی کیمپ میں کنٹریکٹ ملازمین بمعہ شناختی کارڈ کی تفصیل کے علاوہ ایبٹ آباد گیس فراہمی انکوائری کی تفصیلات طلب کرلی گئی۔

کمیٹی نے ضلع ہنگو کی یونین کونسلز میں گیس فراہمی کے لیے مقامی معزیزین کے ساتھ سوئی نادرن گیس کے حکام کو رابطہ کی ہدایت دی۔اجلاس میں سینیٹر باز محمد خان کے علاوہ حکام وزارت پیٹرولیم ، ایم ڈی سوئی نادرن گیس اور متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔۔۔۔۔اعجاز خان

متعلقہ عنوان :