گلگت بلتستان حکومت اور واپڈا کے حکام کے درمیان ست پارہ ڈیم سے متعلق تمام مسائل کو حل کر دیا گیا ہے ،

6 ماہ کے اندر ڈیم پروجیکٹ گلگت بلتستان حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا سیکرٹری وزارت امور کشمیر ‘گلگت بلتستان پیر بخش جمالی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

پیر 16 اکتوبر 2017 20:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2017ء) سیکرٹری وزارت امور کشمیر ‘گلگت بلتستان پیر بخش جمالی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت اور واپڈا کے حکام کے درمیان ست پارہ ڈیم سے متعلق تمام مسائل کو ایک فریم ورک کے ذریعے حل کر دیا گیا ہے ، آئندہ 6 ماہ کے اندر ست پارہ ڈیم پروجیکٹ مکمل طور پر گلگت بلتستان حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔

وہ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دے رہے تھے ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان کا 33 واں اجلاس چیئرمین ملک ابرار احمد کی صدارت پارلیمنٹ لاجزاسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے نئی ممبر ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ کی شمولیت پر ان کوخوش آمدید کہتے ہوئے مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ وہ کمیٹی کی کار روائیوں میں اپنی مکمل صلاحیتوں کے ساتھ بھرپور حصہ لیں گی۔

(جاری ہے)

سیکریٹری وزارت نے بتایا کہ کمیٹی کی ہدایات کو مد نظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان حکومت اور واپڈا کے حکام کے درمیان ست پارہ ڈیم سے متعلق تمام مسائل کو ایک فریم ورک کے زریعے حل کر دیا گیا ہے اور آئندہ 6 ماہ کے اندر ست پارہ ڈیم پروجیکٹ مکمل طور پر گلگت بلتستان حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ جس پر چیئر مین نے کمیٹی کے ارکان اور موجود افسروں کی کوششوں کو سراہا اور مزید ہدایت کی کہ اس سلسلے میں پیش رفت سے کمیٹی کو آگاہ رکھا جائے اور کسی قسم کی کوتاہی و لا پرواہی سے گریز کیا جائے کیونکہ پراجیکٹ عدم توجہی کی وجہ سے پہلے ہی علاقے کے عوام کافی نقصان اٹھا چکیہیں اور ایک قومی اثاثہ زوال پزیر تھا۔

این ایچ اے کے نمائندے نے گلگت۔ سکردو روڈ کی تعمیر سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جس کے مطابق جولائی 2017 سیسڑک کی تعمیر کا باقائدہ آغاز ہو چکا ہے اور اس کا کنٹریکٹ فرنٹئیر ورکس آرگنائیزیشن کو دیا جا چکا ہے جو اسے 164 کلو میٹر طویل سڑک 31 بلین کی لاگت سے جولائی 2020 تک مکمل کر لے گی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اس سڑک کی چوڑائی 40 فٹ ہو گی جس میں دونوں جانب 8 فٹ شولڈرز رکھے جائیں گے جہاں ٹریفک 90 اور 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکے گی۔

ممبران کی طرف سے سڑک کے ڈیزائن کو مزید بہتر بنانے کے لئے مفید تجاویز دی گئیں تاہم چئیر مین صاحب نے ہدایت کی کہ سڑک کی تعمیر میں تکنیکی مسائل کو مد نظر رکھنا چاہیے اور ترقی یافتہ ممالک میں پہاڑی علاقوں میں بنائی جانے والی سڑکوں سے متعلق تجربات اور بین الاقوامی میعارات سے استفادہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔سیکریٹری وزارت کشمیر اور گلگت بلتستان پیر بخش جمالی نے کمیٹی کی ہدایت پر رٹھوعہ ہریام پل کی تعمیر کے سلسلے میں پراگریس سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان نے پل سے متعلق اضافی تخمینے کی منظوری دے دی ہے اور چین کی ایک فرم سے سٹیل بریج بنوایا جا رہا ہے جو انشا ء اللہ مارچ 2018 تک مکمل ہو جائے گا۔

جس کے بعد اسے عام لوگوں کی سہولت کے لئے کھول دیا جائے گا۔ انھوں نے مزید نیلم ویلی میں نوسہری روڈ اور کرن بائی پاس سڑکوں کی جلد تعمیر سے متعلق کمیٹی کی طرف سے ہدایات جاری کرنے کی سفارش کی جس پر چیئرمین نے ریمارکس دیے کہ اس سے متعلق فیصلہ و سفارشات ہم اپنے آئندہ مجوزہ اجلاس جو کہ آزاد کشمیر، نیلم ویلی میں ہو گا میں مکمل بریفنگ اور علاقے کا دورہ کرنے کے بعد کریں گے۔

اجلاس کے اختتام پر دہشت گردوں کی طرف سے کرم ایجنسی میں بارودی سرنگ میں دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والے کیپٹن حسنین، سپاہی جمعہ گل ، سعید باز اور قادر خان اس کے علاوہ گزشتہ ماہ سے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے سویلن اور فوجی جوانوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا اور ان کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستانی عوام اپنے تمام دشمنوں کے خلاف پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

جو دشمن کے ناپاک عزائم کو ملیا میٹ کرنے کے لئے پورے عزم و حوصلے سے برسر پیکار ہیں۔اجلاس میں میجر ریٹائرڈ طاہر اقبال، چوہدری عابد رضا، سردار ممتاز خان، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ، ناصر خان خٹک، سید وسیم حسین، مولوی آغا محمد، جنید اکبر، جناب خلیل جارج اور شمس النساء اور وزارت کے سیکریٹری اور اعلی افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :