کوہاٹ، ہنگو اور کرک کے اضلاع کئی قیمتی وسائل سے مالا مال ہیں،پرویزخٹک

اضلاع میں تعمیر و ترقی ، غربت میں کمی ،ترقیاتی سکیموں کے الگ پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے جو صوبائی اور وفاقی دونوں حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،وفاقی حکومت صوبے کے آئینی حقوق اور واجبات ادا کرنے میں مزید تاخیر نہ کرے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

پیر 16 اکتوبر 2017 20:34

کوہاٹ، ہنگو اور کرک کے اضلاع کئی قیمتی وسائل سے مالا مال ہیں،پرویزخٹک
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویز خٹک نے کہا ہے کہ کوہاٹ، ہنگو اور کرک کے اضلاع کئی قیمتی وسائل سے مالا مال ہیں مگر یہاں کے لوگ انتہائی پسماندگی کا شکار ہیں ان اضلاع میں تعمیر و ترقی ، غربت میں کمی اور ترقیاتی سکیموں کے الگ پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے جو صوبائی اور وفاقی دونوں حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے وفاقی حکومت صوبے کے آئینی حقوق اور واجبات ادا کرنے میں مزید تاخیر نہ کرے۔

وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں جنوبی اضلاع میں ترقیاتی سکیموں کی تکمیل سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں متعلقہ ارکان اسمبلی اور انتظامی حکام کے علاوہ سیکرٹری خزانہ نے بطور خاص شرکت کی۔ اجلاس میں جنوبی اضلاع کی ترقیاتی ضروریات، وفاق کے تاخیری روئیے اور فنڈز کی دستیابی کی صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا اور بعض ضروری فیصلے کئے گئے۔

(جاری ہے)

پرویز خٹک نے پورے صوبے کیلئے ترقیاتی حکمت عملی کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کیلئے ایسی متوازن اور جامع ترقیاتی پالیسی وضع کی گئی ہے جس میںغربت میں کمی اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پر بطور خاص توجہ دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوںکے لئے فوری طور پر 10ارب روپے کی اشد ضرورت ہے مگر یہ بھی انتہائی ظلم ہے کہ مرکز کی طرف سے صوبے کو اپنے حصے کے وسائل بھی بروقت نہیں دیئے جا رہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس طرز عمل کا مقصد صوبائی حکومت کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے مگر وفاق یہ حقیقت نظر انداز کر رہا ہے کہ اسکا خمیازہ یہاں کے غریب عوام بھگت رہے ہیںوزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ وہ صوبے کے تمام آئینی حقوق کے حصول تک انہیں ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ پن بجلی کے علاوہ تیل و گیس کے بیش بہا وسائل صوبے سے وفاقی حکومت کو منتقل کئے جاتے ہیں جن میں ایک طے شدہ فارمولے کے مطابق کچھ حصہ صوبے کو واپس کرنا ہوتا ہے مگر ایسا کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ان حقوق کی ادائیگی میں تاخیر یا انکار کی وجہ سے بددلی کے علاوہ نا خوشگوار حالات جنم لے رہے ہیں جن کا تدارک انتہائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو لا تعداد مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا ہے جب انکی حکومت بر سر اقتدار آئی تو دہشتگردی عروج پر تھی، لاکھوں آئی ڈی پیز صوبے میں آئے، ماضی کے قدرتی آفات نے یہاں کا انفراسٹرکچر بری طرح تباہ کیا تھا اور محکموں کی زبو ںحالی کی وجہ سے خدمات کی فراہمی کا نظام انتہائی کمزور بن چکا تھا ۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ عوام کو مہیا کی جانے والی بنیادی سہولیات جیسے صحت و تعلیم اور امن و امان کی حالت بھی تسلی بخش نہیں تھی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ صوبے کے مالی اور آئینی حقوق کو مشترکہ مفادات کونسل کے اگلے اجلاس میں وزیر اعظم کے ساتھ اُٹھائیں گے انہوں نے یقین دلایا کہ کوہاٹ ، ہنگو اور کرک میں ترقیاتی سکیموں پر کام جاری رکھنے اور ان سے متعلق مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :