حکومت ، فوج اور عدلیہ میں بال برابر بھی فرق نہیں ، تمام ادارے ملک کو مضبوط بنانے کیلئے کام کررہے ہیں، وزیر داخلہ

میرا بیان فوج کے خلاف نہیں تھا، شہدا کے خون سے ملک امن کا گہوارہ بنے گا، فوج ہمارے ماتھے کا جھومر ہے، گزشتہ دنوں اشتراک سے پاک فوج نے آپریشن کیا تو ساری دنیا نے اسکی تعریف کی، ایسا پاکستان بنانا ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ امن کے ساتھ رہ سکیں، 2025 تک پاکستان کو دنیا کی بڑی 25معیشتوں میں شامل کردیں گے، دہشتگردی کے ساتھ ساتھ معیشت کو مضبوط بنانے کی بھی جنگ کررہے ہیں، ہمیں دنیا کے سامنے پاکستان کے مثبت پہلو ابھارنے ہیں، 2017کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بہت بہتر ہے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال میڈیا سے گفتگو

پیر 16 اکتوبر 2017 18:31

حکومت ، فوج اور عدلیہ میں بال برابر بھی فرق نہیں ، تمام ادارے ملک کو ..
ننکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت ، فوج اور عدلیہ میں بال برابر بھی فرق نہیں ہے،پاکستان کے تمام ادارے ملک کو مضبوط بنانے کیلئے اپنا کام کررہے ہیں، میرا بیان فوج کے خلاف نہیں تھا، شہدا کے خون سے ملک امن کا گہوارہ بنے گا، فوج ہمارے ماتھے کا جھومر ہے، گزشتہ دنوں اشتراک سے پاک فوج نے آپریشن کیا تو ساری دنیا نے اس آپریشن کی تعریف کی، ایسا پاکستان بنانا ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ امن کے ساتھ رہ سکیں، 2025 تک پاکستان کو دنیا کی بڑی 25معیشتوں میں شامل کردیں گے، دہشتگردی کے ساتھ ساتھ معیشت کو مضبوط بنانے کی بھی جنگ کررہے ہیں، ہمیں دنیا کے سامنے پاکستان کے مثبت پہلو ابھارنے ہیں، 2017کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بہت بہتر ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ دہشتگردی کو مکمل شکست دینے تک ہماری جنگ جاری رہے گی، ہم نے پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بنانا ہے۔جہاں سب پیار اور امن سے رہ سکیں، ایسا پاکستان جہاں کسی کا کوئی مذہب ہو،نسل ، زبان ، ہو وہ محفوظ ہو اور اپنی شناخت پر فخر کرسکے ،اس کیلئے ہم سب پاک فوج سیکیورٹی ادارے عوام متحد ہیں، ہمیں ان شہادتوں پر فخر ہے،ک شہیدوں جو تاریخ دہشتگردی کے خلا ف رقم ہے دنیا کی کوئی قوم اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی ، جس قوم میں حسنین جیسے بہادر ہوں ایسے کوئی شکست نہیں دے سکتا ۔

فوجی افسران ، جوان قوم خطرات سے نہیں گھبراتی ، حال میں جب اشتراک کے ساتھ ایک آپریشن کیا گیا تو ہم نے غیر ملک یرغمالیو کو بازیاب کیا اور پاک فوج کے اس آپریشن کی بین الاقوامی سطح پر تعریف کی گئی ، ہم چاہتے ہیں خطے میں امن ہو تاکہ لوگ اقتصادی طور پر ترقی کرسکیں، ننکانہ کے لوگوں کو مبارک باد دیتا ہوں، اس وقت تک حکومت ، فوج جمہوریت کسی کے درمیان ایک بال برابر فرق نہیں ہے۔

سب پاکستان کو پرامن بنانے کے لیے ایک کردار ادا کررہے ہیں، اس جنگ میں کامیابی تک ہی حاصل کی جاتی ہے، جب سب اکھٹے اپنے حصے کا کام کریں۔ پاک فوج کی پشت پر حکومت اور حکومت کی پشت پر فوج کھڑی ہے۔ حکومت ، فوج اور عدلیہ میں بال برابر بھی فرق نہیں ہے۔ سب ملکر دہشتگردی کا مقابلہ کررہے ہیں۔ حکومت اور پاک فوج ایک جسم ہیں جس میں کوئی دراڑ نہیں یہ دشمن کی چال ہے کہ بداعتمادیاں پیداکی جائیں، جس ملک کا داخلی استحکام کمزور اس کی خارجی طاقت کمزور ہوتی ہے۔

ہم پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے جنگ کررہے ہیں۔ ہم نے اندھیروں کو شکست دی ہے، آج ملک میں 20گھنٹے بجلی آتی ہے۔ معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ہم سب یکجا ہیں میرا بیان فوج کے خلاف نہیں تھا،میں نے صرف یہ کہا تھا کہ ہر ادارے کا ایک دائر ہے، جس کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے پاک فوج کے جوان ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔ میں میڈیا سے بھی درخواست کرو ںگا کہ چیزوں کو متنازع بنانے سے گریز کریں، ہمیں پاکستان کے مثبت پہلو ابھارنے ہیں۔

آج پاکستان کی مثال آدھا گلاس بھرا اور ادھا گلاس خالی ہے،دیکھنے والے پر منحصر کرتا ہے کہ وہ کون سا پہلو دیکھتا ہے،2017کا پاکستان 2013کے پاکستان سے بہت بہتر ہے۔ ملک میں ایک بیانیہ ہے جسے پاکستان میں ہر چیز ستیاناس نظر آتی ہے اور اس بات سے ہمیں اختلاف ہے۔ 2025تک ہم نے پاکستان کو دنیا کی 25بہترین معیشتوں میں شامل کرنا ہے۔ میں ننکانہ صاحب شہید حسنین اوراس کے تین ساتھی سپائیوں کو خراج تحسین پیش کرنے آیا ہوں جنہوں نے اپنا خون دے کر اس دھرتی کو بچایا جس پر ہم سب کو فخر ہے۔ ان شہیدوں کے لہو سے ہی ایک دن پاکستان امن کو گہوارہ بنے گا۔