خواتین کے تحفظ و حقوق کے متعلق آگہی سیمینار کا انعقاد

پیر 16 اکتوبر 2017 17:18

ٹھٹھہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ سندھ کی معاون خاص برائے وومین ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ارم خالد نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں 18 سال سے کم عمر میں شادی، خواتین پر تشدد ، ظلم و بربریت کے واقعات کی روک تھام اور دیہاتی خواتین کو ہنر کے ساتھ تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت سندھ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مکلی جیمخانہ میں دیہی خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ارم خالد نے کہا کہ ہمارے سامنے مسائل کے انبار ہیں جن میں خواتین زیادہ متاثر ہیں جبکہ دیہی معیشت کی ترقی میں خواتین کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی خواتین نہایت محنتی اور جفاکش اور زندگی کے ہر شعبہ میں مردوں کا ہاتھ بٹاتی ہیں۔

(جاری ہے)

دیہی خواتین کی بڑی تعداد زراعت کے شعبہ میں خاندان کے مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو اپنے اندر ہمت، جذبہ، خوداعتمادی اور پراعتمادی پیدا کرنی ہوگی۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ہم سب کو اور تمام اداروں باالخصوص میڈیا کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ وومن ڈویلپمنٹ کی جانب سے سندھ بھر میں خواتین کے حقوق اور تحفظ کی فراہمی کیلئے کئی منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں مکلی میں بھی وومن کلب بنایا جائے گا تاکہ وہاں خواتین اپنے حقوق اور تحفظ کے متعلق آگاہ ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہنر کے ساتھ ساتھ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے انہیں سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں ملازمت کے قابل بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے خواتین کیلئے 15 فیصد نوکریاں مختص کی ہیں۔ قبل ازیں وزیر اعلی سندھ کی معاون خاص برائے انسانی حقوق و اسپیشل ایجوکیشن ریحانہ لغاری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا مجھے بہت خوشی ہوئے ہے کہ ٹھٹھہ جیسے پسماندہ علاقے میں خواتین کے تحفظ و حقوق کے متعلق آگہی سیمینار منعقد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیہاتی عورت سندھ کی خوبصورتی ہے جبکہ معیشت دیہاتی عورت پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادیاں کی جاتی ہیں جوکہ ایک بڑا ظلم ہے جس کو روکنا ہم سب کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے آگاہی پروگرام شہروں کے بجائے دیہاتوں اور پسماندہ علاقوں میں منعقد کرنے چاہیں تاکہ وہاں کی خواتین کو اجاگر کیا جا سکے اور شہری و دیہاتی خواتین کو برابر کے حقوق اور تحفظ کے متعلق آگہی مل سکے۔ سیمینار میں مختلف محکموں کے افسران کے علاوہ صحافی براری، وکلاء ، سول سوسائٹی اور مختلف این جی اوز کے نمائندے اور دیہی و ساحلی علاقوں کی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔