ہمارا مقصد ایران میں نظام کی تبدیلی ہے‘امریکی وزیر خارجہ

واشنگٹن ایرانی اپوزیشن قوتوں اور ملک میں جمہوریت کے قیام کے لیے کوشاں جماعتوں کی معاونت کرتا ہے امریکی حکمت عملی کا مقصد صرف جوہری معاہدے سے نمٹنا نہیں ایرانی دھمکیوں اور خطرات سے نمٹنا ہے‘انٹرویو

پیر 16 اکتوبر 2017 12:13

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2017ء) امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی حکمت عملی کا مقصد ایران میں جمہوریت کے لیے کوشاں قوتوں کو مضبوط بنانا اور ملک میں حکمران نظام کو تبدیل کرنا ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں ٹیلرسن نے کہا کہ امریکی تزویراتی حکمت عملی کا مقصد صرف جوہری معاہدے سے نمٹنا نہیں بلکہ ایران کی طرف سے جملہ دھمکیوں اور خطرات سے نمٹنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ واشنگٹن ایرانی اپوزیشن قوتوں اور ملک میں جمہوریت کے قیام کے لیے کوشاں جماعتوں کی معاونت کرنا ہے۔ ہم ایران میں اعتدال پسند ووٹروں کو سپورٹ کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ جمہوریت اور آزادی کے لیے کام کرنے والی طاقتوں کو مضبوط بنایا جاسکے۔

(جاری ہے)

امریکا ایران میں اقتدار عوام کو سونپنے اور ملائیت سے ایرانی قوم کو نجات دلانے کی کوششیں جاری رکھے گا۔

ان کہنا تھا کہ ایران میں گیم کا اختتام نظام کی تبدیلی ہے مگر ہم جانتے ہیں کہ وہ طویل المدت منصوبہ ہے۔ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے حوالے سے جامع پالیسی کے قائل ہیں اور وہ ایران کی طرف سے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ سابق صدر براک اوباما نے ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدہ کر کے تہران کو مزید مضبوط بنانے میں اس کی مدد کی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم سے اب تک ایران کے ساتھ سمجھوتے کو درست کرنے اور اس کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ٹیلرسن نے اپنے انٹرویو میں دہشت گردی کی ایرانی حمایت، خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی معاونت بالخصوص یمن میں حوثی باغیوں، شام میں صدر بشار الاسد کی معاونت کے ساتھ خطے میں ایرانی انقلاب کی توسیع پر تفصیلی بات چیت کی۔

متعلقہ عنوان :