مہمند ایجنسی کی مختلف اقوام کے مشران کا امن و امان کے حوالے سے مشاورتی جرگہ کا انعقاد

اختلافات بھلا کر ملک دشمن عناصر کے خلاف متحد ہونے اور سہولت کاروں کے خلاف قومی کاروائی کا فیصلہ

اتوار 15 اکتوبر 2017 20:31

مہمند ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اکتوبر2017ء) مہمند ایجنسی تحصیل امبار کے قومی جرگہ کا اختلافات بھلا کر ملک دشمن عناصر کے خلاف متحد ہونے اور سہولت کاروں کے خلاف قومی کاروائی کا فیصلہ۔ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف رواج کے مطابق لشکر کشی، علاقہ بدری اور قومی جرمانہ کی سزا دی جائیگی۔ قومی مشران پر مشتمل امن کمیٹیوں نے امن بحالی میں جانی قربانیاں دی ہیں۔

تحصیل امبار میں بدامنی واقعات کی تدارک کیلئے بھر پور اقدامات اٴْٹھائینگے۔ جس میں تمام ایجنسی کے اقوام ایک دوسرے کا ساتھ دینگے۔ حد کور میں منعقدہ جرگے میں مشران کا اظہار خیال۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز مہمند ایجنسی تحصیل امبار حد کور میں مہمند ایجنسی کی مختلف اقوام کے مشران کا امن و امان کے حوالے سے مشاورتی جرگہ منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

جس میں ملک حاجی صوبیدار صافی، ملک محمد گل پڑانگ غار، ملک صاحب خان، ملک عزت خان امبار، ملک گل شاہ صافی اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہمند ایجنسی میں امن بحالی کیلئے قومی مشران اور امن کمیٹیوں کے رضائ کاروں نے سیکورٹی فورسز کے شانہ بشانہ بے شمار جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔ مشترکہ قربانیوں کی بدولت ایجنسی میں امن بحال اور دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کر دیئے ہیں۔

اب ملک دشمن عناصر افغانستان میں رہ کر سرحد پار سے بد امنی واقعات کروا رہے ہیں۔ ان کے سہولت کاروں کی موجودگی کی وجہ سے بارودی سرنگ دھماکے اور مشران پر ٹارگٹ حملے ہو رہے ہیں۔ جس سے بد امنی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ قومی مشران نے فیصلہ کیا کہ بد امنی میں ملوث افراد کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی قومی لشکر کشی کی جائیگی۔ رواج کے مطابق علاقہ بدری اور قومی جرمانے کی سزا بھی دی جائیگی۔

اور حکومت کے حوالے کیا جائیگا۔ جس میں تمام اقوام ایک دوسرے کا ساتھ دینگے۔ امبار کے قومی مشران نے کہا کہ اتمان خیل قوم کے مشران اجتماعی ذمہ داری کے تحت ملک دشمن عناصر کے خلاف جلد تحریری قومی معاہدہ کرینگے، دیگر اقوام کو بھی اس معاہدے سے آگاہ کیا جائیگا۔ اس حوالے سے جلد دوسرا بڑا جرگہ منعقد کیا جائیگا۔ جس میں امن و امان اور اجتماعی ذمہ داری کے حوالے سے مزید لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :