جان کیری کی ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری سمجھوتے پر عمل درآمد کی توثیق نہ کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید

اتوار 15 اکتوبر 2017 15:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اکتوبر2017ء) سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری سمجھوتے پر عمل درآمد کی توثیق نہ کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ 2015 میں طے کیے گئے اس معاہدے پر چھ عالمی طاقتوں نے دستخط کیے تھے۔کیری نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ''حقائق کو انا اور نظریے کی بھینٹ چڑھانے کے مترادف ہے۔

کیری، جنھوں نے معاہدے پر ہونے والے مذاکرات میں حصہ لیا تھا، مزید کہا ہے کہ 'ٹرمپ ہمارے ہاتھ کمزور کر رہے ہیں، ہمیں اپنے اتحادیوں سے دور دھکیل رہے ہیں، ایرانی سخت گیر راہنمائوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں، شمالی کوریا کے معاملے کے حل کو مشکل بنا رہے ہیں اور فوجی تنازع کے قریب لے جا رہے ہیں۔ایران کے صدر نے جمعے کے روز کہا ہے کہ 2015 میں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ دستخط ہونے والے جوہری معاہدے کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

امریکی ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کی چوٹی کی قائد، نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ صدر کا فیصلہ ''ایک سریح غلطی'' ہے، جس سے امریکی سلامتی اور اعتماد کو دھچکا پہنچتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ''جوہری سائنس دانوں، قومی سلامتی کے ماہرین، جنرلوں اور اپنی کابینہ کی اکثریتی رائے کو نظرانداز کیا ہے، جس میں، اطلاعات کے مطابق، خود ان کے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ شامل ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ سگمار گبریل نے کہا ہے کہ ایران سمجھوتے سے ''پہلی بار یہ ثابت ہوا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے لڑائی کو روکنا ممکن ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ کسی ملک کو جوہری ہتھیار تشکیل دینے سے باز رکھا جا سکتا ہے۔گبریل نے مزید کہا کہ ''ہمیں ایسی ہی مثالوں کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، شمالی کوریا جیسے ملکوں کو قائل کرنے کے لیے، شاید دوسروں کے لیے بھی، کہ نیوکلیئر ہتھیار حاصل کیے بغیر سلامتی کا حصول ممکن ہے۔یورپی یونین کے امور خارجہ کی سربراہ، فریڈریکا مغیرنی نے کہا ہے کہ دنیا کے کسی ملک کے صدر کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ اس قسم کے سمجھوتے کو منسوخ کرے۔