مغربی تہذیب نے نوجوانوں کو بے راہروی ،مادیت پرستی ،فحاشی اور منشیات نوشی کے اندھیروں میں ڈبو دیا ‘صہیب الدین کاکا خیال

طلبا کے سیرت و کردار کو اسلامی سانچے میں ڈھالنا اور انہیں نظریہ پاکستان سے روشناس کرا کر پاکستان کا مفید شہری بنانا اسلامی جمعیت طلبا کی اولیں ترجیح ہے

اتوار 15 اکتوبر 2017 15:21

قصور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2017ء) مغربی تہذیب نے نوجوانوں کو بے راہروی ،مادیت پرستی ،فحاشی اور منشیات نوشی کے اندھیروں میں ڈبو دیا ہے۔طلبا کے سیرت و کردار کو اسلامی سانچے میں ڈھالنا اور انہیں نظریہ پاکستان سے روشناس کرا کر پاکستان کا مفید شہری بنانا اسلامی جمعیت طلبا کی اولیں ترجیح ہے۔سیرت و کردار کی اصلاح کے بغیر قومیں ترقی نہیں کرتی۔

ان خیالات کا اظہار اسلامی جمعیت طلبا پاکستان کے مرکزی و صوبائی رہنمائوں اسلامی جمعیت طلبا پاکستان کے ناظم اعلی صہیب الدین کاکا خیل ،نثار احمد ناظم صوبہ پنجاب جنوبی،مرکزی رہنما رسل خاں بابر،حافظ تنویر،اختر عباس،زبیر منصوری،سید احمد نثار اور دیگر نے صفہ مکتب جامع مسجد کریم پارک پتوکی میں اسلامی جمعیت طلبا لاہور ڈویژن کے زیر اہتمام منعقدہ تین روزہ ؛کیریکٹر ڈویلپمنٹ کیمپ ؛کے آخری روز طلبا کی بڑی تعدادسے خطاب کرتے کیا۔

(جاری ہے)

ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان سید صہیب الدین کاکاخیل نے طلباسے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت اندرونی اور بیرونی خلفشار کا شکار ہے، اس کی بنیادوں کو ایک طرف جہاں بیرونی طاقتیں کھوکھلا کر رہی ہیں وہیں دوسری جانب اندرونی طور پر مختلف بہانوں سے اس کی جڑوں کو کھوکھلا کیا جا رہا ہے، ایک جانب دہشت گردی کا عفریت اسے نگل جا رہا ہے وہیں دوسری جانب اس کی نظریاتی اساس کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، حالیہ رپورٹس کے مطابق اس وقت 62 لاکھ نوجوان نشے کی لت میں مبتلا ہیں جو کہ اپنی ذات کو برباد کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی تباہی کا سبب بھی بن رہے ہیں۔

تین کروڑ سے زائد نوجوان تعلیم سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔عوام مایوسی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ان حالات میں قوم کی نظریں نوجوانوں اور طلبہ پر ہیں لیکن پاکستانی نوجوان کو صحیح سمت دیکھانے کے لئے کسی کے پاس کوئی ٹھوس اور واضح لائحہ عمل نہیں ہے۔ان حالات میں جمعیت نے اپنی گذشتہ سالوں سے جاری مہمات کو مزید تیز تر کرتے ہوئے بڑی تعداد میں طلبہ تک پہنچنے اور ملکی ترقی کے لئے براہ راست کردار ادا کرنے کے لئے ؛ تعمیر تعلیم سی؛ کے سلوگن کے تحت ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نثار احمد ناظم صوبہ پنجاب جنوبی نے کہا کہ باکردار طالب علم اور با عمل طالب علم کے کلچر کو تعلیمی اداروں میں پروان چڑھایا جا ئے گا جبکہ والدین سے احسان اور معاشرے کے احترام کے کلچر کو گھروں اور بازاروں میں عام کی جائے گا۔پاکستان کی نظریاتی اساس کو اجاگر کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے لئے اعلی تعلیم کے دروازے سرکاری جامعات میں بھی زیادہ فیس اور مہنگی رہائش کی وجہ سے روز بروز بند ہوتے جا رہے ہیں ایسے حالات میں امن کے قیام اورمحبت کے پیغام کے کلچر کو سیاسی حلقوں اور محکموں میں عام کرتے ہوئے غریب کو قومی ترقی کے دھارے میں لاتے ہوئے تعلیم کو عام کرنے کا مطالبہ کو پیش کیا جائے گا۔

مرکزی رہنما رسل خاں بابر نے کہا کہ تعلیم کے امور کو صوبائی حکومتوں کے حوالے کرنے سے ملک میں نصاب تعلیم کے نئے طبقات بن گئے ہیں۔ہر سال نظریاتی امور سے متعلق اسباق کو تبدیل کر کے بے مقصد اسباق کو کتابوں کی زینت بنایا جا رہا ہے۔ طبقاتی نظام تعلیم نے قوم میں اتحاد و یگانگت کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان ملک بھر میں’’یکساں نصاب تعلیم’’کی مہم بھی بھرپور انداز میں چلائی جائے گی۔

انگریزی زبان کو مکمل ذریعہ تعلیم بنانے سے رٹہ کلچر کو فروغ مل رہا ہے جبکہ اعلی تعلیم میں بیرونی دنیا کے پرانے اسباق پڑھائے جا رہے ہیں۔ تعلیم ہی ملک کے بہتر مستقبل کی علامت ہے لیکن بیرونی مداخلت اب سیاسی و عسکری امور سے آگے نکل کر تعلیمی اداروں میں روشن خیالی کے نام نہاد تصور اور وظائف دینے کی صورت میں بڑھتی چلی جا رہی ہے۔اسلامی جمعیت طلبا کے مرکزی رہنماوںحافظ تنویر،اختر عباس،زبیر منصوری،سید احمد نثار نے اپنے اپنے خطابات میں کہا کہ مغرب کی آزاد تہذیب اس ملک کا مقدر نہیں بن سکتی۔

ملک اس وقت دو انتہائوں کا شکا ر ہے جس میں ایک جانب مذہبی انتہا پسندی ہے تو دوسری جانب آزادی خیالی کی انتہا پسندی ہے اور انتہا پسندی میں غریب عوام کانقصان ہو رہا ہے۔تعلیمی ادارے امن اور ترقی کی علامت ہوتے ہیں مگر نئی نسل کے پاس کوئی بامقصد لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے براہ راست ملکی ترقی میں کردار کی ادائیگی کا کوئی منصوبہ نہیں۔ ’’تعمیر تعلیم سے’’مہم کے بارے مزید بتاتے ہو ئے کہا کہ مہم کے دوران مختلف سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی اور طلبا کی کردار سازی کرنے کیلیے لیکچرز،سیمینارز کیے جا ئیں گے۔

والدین کے ساتھ وقت گزارنے اور تحائف دینے کی ترغیب دی جائے گی۔معاشرے میں استاد کے مقام اور ذمہ داریوں سے متعلق پروگرامات رکھے جائیں گے۔اس کے علاوہ مختلف شہروں میں جمعیت میگا ایونٹ منعقد کرائے گی۔

متعلقہ عنوان :