محکمہ زراعت کی زپر پاشی کے متعلق آگاہی مہم کو زبر دست کامیابی ملنے لگی ، کسانوں نے زہر پاشی کے روایتی طریقے ترک کردئیے

کسان کے غیر سفارش کردہ طریقوں سے سپرے کا پچاس فیصد حصہ ضائع ہونے کا انکشاف، کثر سپرئیر کی نوزل کا اخراج مقررہ مقدار سے کہیں زیادہ ہوتا محکمہ زراعت کے سپرے کے مروج طریقوں سے آگاہی کے بعد کسانوں پرانے طریقے چھوڑنے لگے،زہر پاشی کے اخراجات ،مقدار میں بھی کمی

اتوار 15 اکتوبر 2017 14:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2017ء) محکمہ زراعت پنجاب کی زپر پاشی کے متعلق آگاہی مہم کو زبر دست کامیابی ملنے لگی ، کسانوں نے زہر پاشی کے روایتی طریقے ترک کردئیے،کسان کے غیر سفارش کردہ طریقوں سے سپرے کا پچاس فیصد حصہ ضائع ہونے کا انکشاف، کثر سپرئیر کی نوزل کا اخراج مقررہ مقدار سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق غیر موزوں نوزل کا استعمال معاشی نقصان کے علاوہ فصل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، جدید تحقیق کے مطابق ناقص سپرے مشینری اور صحیح طریقہ سے سپرے نہ کرنے کی وجہ سے کرم کش ادویات کا تقریباً 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے جس سے نہ صرف کپاس یا دوسری فصلات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کیڑوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی بھی بڑھ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ زراعت نے کسانوں کو زہر پاشی کے جدید طریقوں کے متعلق آگاہ کیا تو ان میں خوشی کی لہردوڑ گئی ، ان جدید طریقوں سے زہر پاشی کی مقدار میں بھی بچت ہوئی اور زہر بھی کم استعمال ہوا کپاس کی پیداواری لاگت کا 50 فیصد صرف کرم کش ادویات پر خرچ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں یہ بات اور بھی اہم ہوجاتی ہے کہ زہرپاشی صحیح آلات سے اور صحیح طریقوں سے کی جائے۔

زہر پاشی کے آلات یعنی ہینڈ سپریئرز اور ٹریکٹر بوم سپرئیر کا نہ صرف اچھا اور صحیح ہونا ضروری ہے بلکہ سپرے کرنے سے قبل ان کی کیلی بریشن (پیمانہ بندی) بھی ضروری ہے تاکہ ہمیں یہ پتہ چل سکے کہ ہم کون سی نوزل استعمال کرتے ہوئے کس رفتار سے چل کر کھیت میں مطلوبہ مقدار میں زہرپاشی کرسکتے ہیں ۔ زراعت کے ماہرین کے مشاہدہ میں آیا ہے کہ اکثر سپرئیر کی نوزل کا اخراج مقررہ مقدار سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

معیار کے مطابق ایک سوراخ والی ہالوکون نوزل کا اخراج 500 سے 1000 ملی لٹر فی منٹ ہونا چاہیے۔ جبکہ ہمارے کاشتکار 4 سے 5 اور بعض 6 سوراخ والی نوزل استعمال کرتے ہیں جس سے اخراج اکثر اوقات 3لٹر فی منٹ سے بھی زیادہ ہوتا ہے جو کہ معاشی نقصان کے علاوہ فصل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ اسی طرح نوزل سے نکلنے والے قطروں کا سائز 200 مائیکران سے زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے کرم کش دوائی کے محلول کے قطرے بڑے ہونے کی وجہ سے فصل کے پتوں پر ٹھہر نہیں سکتے بلکہ سلپ ہو کر نیچے زمین پر چلے جاتے ہیں۔

ماہرن نے مزید کہا کہ زیادہ تر کاشتکار سپرے لانس کو ہلاتے ہوئے 3 سے 4 قطاروں پر دائیں بائیں سپرے کرتے ہیں اس طرح کوئی بھی آپریٹر ہر بار ایک جیسی لانس نہیں ہلاسکتا جس سے غیر یکساں سپرے ہوتا ہے اور مالی نقصان کے علاوہ کیڑوں پر کنٹرول بھی نہیں ہوتا ہے۔ ہاتھ یا انجن کی طاقت سے چلنے والے نیپ سیک سپرئیر کو اس طرح استعمال کریں کہ فصل کے اوپر اور اطراف سے دوائی موثر طریقہ سے پتوں تک پہنچ سکے۔ نہایت ضروری ہے کہ ڈنڈی یعنی لانس پر نوزل تقریباً 45 درجہ کے زاویہ پر لگی ہوئی ہے۔