شہروں کی طرف نقل مکانی کے رحجان میں اضافہ کی مشکلات اورچیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات کا سلسلہ جاری

وژن 2025میں مسائل ،مشکلات اورچیلینجوں سے نمٹنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ،وزارت منصوبہ بندی،ترقی واصلاحات

اتوار 15 اکتوبر 2017 12:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2017ء) حکومت ملک میں شہری آبادی اورشہروں کی طرف نقل مکانی کے رحجان میں اضافہ کے تناظر میں پیدا ہونے والی مشکلات اورچیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کررہی ہے اوروژن 2025میں ان مسائل ،مشکلات اورچیلینجوں سے نمٹنے پر خصوصی توجہ مرکوزکی گئی ہے۔وزارت منصوبہ بندی،ترقی واصلاحات کے ذرائع کے مطابق 1998کی مردم شماری میں پاکستان کی شہری آبادی کا تناسب 32فیصد تھا جبکہ حالیہ مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق 1998ء سے 2017ء کے دوران شہری آبادی میں اضافہ کے رجحان میں 32.5 فیصد سے 36.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔

اگر شہری آبادی اورشہروں کی طرف نقل مکانی میں اضافہ کا رحجان اسی طرح جاری رہا تو 2025تک پاکستان کی شہری آبادی مجموعی آبادی کے 50فیصد کے لگ بھگ ہوجائیگی۔

(جاری ہے)

اس وقت پاکستان کے 9شہروں کی آبادی 10لاکھ سے زائد ہے جبکہ 75شہروں کی آبادی ایک لاکھ سے لیکر 10لاکھ کے درمیان ہے، شہری آبادی اوردیہی علاقوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی سے کئی مشکلات اورمسائل سامنے آرہے ہیں جن میں نقل مکانی کرنے والے افراد کے رہائشی،سماجی اوراقتصادی مسائل بالخصوص شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت شہری آبادی اورشہروں کی طرف نقل مکانی سے پیدا ہونے والی مشکلات اورچیلینجوں سے بخوبی آگاہ ہے اوراس ضمن میں پیدا ہونے والے مسائل اورمشکلات سے نمٹنے کیلئے موثر انداز میں کام کررہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ صرف پاکستان نہیں بلکہ دنیا بھر میں شہری آبادی اور شہروں کی طرف نقل مکانی میں اضافے کا رحجان جاری ہے ۔ایک جائزہ کے مطابق 2025تک ایشیاء اورافریقہ میں شہری آبادی کا تناسب مجموعی آبادی کے 60فیصد تک ہوجائیگا۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے شہری آبادی اورشہروں کی طرف نقل مکانی سے پیدا ہونے والی مشکلات اورچیلینجوں سے نمٹنے کیلئے وژن 2025کے تحت کئی اہداف مقرر کئے ہیں جن میں منصوبہ بند شہری آبادی کو یقینی بنانا، شہروں میں جدید بنیادی ڈھانچے کا قیام اورماحولیاتی لحاظ سے سمارٹ و ترقی یافتہ نئے شہروں کا قیام شامل ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان کی چھٹی قومی خانہ و مردم شماری ملک بھر میں 15 مارچ سے 24 مئی کو منعقد ہوئی ۔

عبوری نتائج کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار ہے جو کہ 1998ء میں 13 کروڑ 23 لاکھ 50 ہزار تھی جبکہ سالانہ شرح نمو 2.4 فیصد رہی ہے۔ صوبوں کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کی آبادی 11 کروڑ 10 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جبکہ سالانہ شرح نمو 2.13 فیصد ہے، سندھ کی آبادی 4 کروڑ 78 لاکھ 90 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جبکہ سالانہ شرح نمو 2.41 فیصد ہے، صوبہ خیبرپختونخوا کی آبادی 3 کروڑ 5 لاکھ 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جبکہ سالانہ شرح نمو 2.89 فیصد ہے، بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ 40 ہزار نفوس جبکہ سالانہ شرح نمو 3.37 فیصد ہے۔