بنیادی شہری حقوق اور جمہوری اقدار کو نصابی کتب کا حصہ بنانے سے جمہوری اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل میں مدد ملے گی ،ارکان پارلیمنٹ اور ماہرین تعلیم

اتوار 15 اکتوبر 2017 12:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2017ء) ارکان پارلیمنٹ اور ماہرین تعلیم نے بنیادی شہری حقوق اور جمہوری اقدار کو سکول کی سطح سے ہی نصابی کتب کا حصہ بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جمہوری اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل میں مدد ملے گی جبکہ اس ضمن میں ایوان بالا کی حال ہی میں اتفاق رائے سے منظور کردہ قرارداد قابل تحسین ہے۔

ماہر تعلیم ڈاکٹر اکرام ملک نے ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی شہری حقوق سے آگاہی اور جمہوری اقدار کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایک فرد کو اپنے حقوق کے بارے میں علم نہیں ہو گا وہ اپنے حق کیلئے کیسے لڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام میں سے نصف آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ جمہوری اقدار اور بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں مؤثر انداز میں آگاہی فراہم کرنا اشد ضروری ہے لہٰ-ذا نصاب میں بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی اور جمہوری اقدار کو شامل کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کو معلوم ہو کہ ان کے حقوق اور فرائض کیا ہیں، اگر کسی ان کے بارے میں علم نہیں ہو گا تو وہ اپنے حقوق کیلئے جدوجہد بھی نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے حال ہی میں سینیٹر سحر کامران کی ایک قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور اس کی 20 کروڑ عوام کے مستقبل کا انحصار دستور کی بالادستی پر مشتمل جمہوری نظام حکومت کا تسلسل ہے اور جمہوری شہریت پر مبنی تعلیم لوگوں میں ایک دانشورانہ سوچ پیدا کرتی ہے جس سے وہ اس قومی جدوجہد میں پوری تندہی احساس کے ساتھ آگے بڑھیں گے، بنیادی تصورات جیسا کہ آئینیت، وفاقی اور پارلیمانی نمائندہ ادارے درسی کتابوں میں نہیں ہیں اور نہ ہی ان سے متعلقہ پڑھایا جاتا ہے۔

اس قرارداد میں زور دیا گیا کہ ایسا نصاب وضع کیا جائے جس میں پاکستان کے شہریوں کو دیئے گئے بنیادی حقوق کو شامل کیا جائے تاکہ معاشرے کا ہر فرد اپنے طور پر ایک معاشرہ قائم اور شہریت قائم کر لے کہ وہ اپنے حقوق کو درپیش خطرات کی صورت میں اٹھ کھڑا ہو۔ ایوان بالا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیموکریٹک سوک ایجوکیشن کو تعلیمی نصاب کا جزو لازم قرار دیا جائے۔

دستور 1973ء میں تصریح کردہ بنیادی حقوق کو نہایت غیر جانبداری سے درسی کتب میں شامل کیا جائے۔ پارلیمانی جمہوریت، بنیادی حقوق اور پاکستان میں آئینیت کے موضوعات کو نصابی اور اضافی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے۔ عام لوگوں، پبلک سروس براڈ کاسٹرز اور آزاد نجی میڈیا آئین سے متعلق شعور پیدا کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اس کے لئے مناسب وقت مقرر کرے اور ریاست اور شہریوں کے درمیان ان کے تعلق کو واضح کرے اور چارٹر آف ڈیموکریسی میں وضع کردہ ایک نیشنل ڈیموکریسی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ ملک میں ایک جہوری کلچر کو ترقی اور فروغ دیا جائے۔

دریں اثناء ماہر تعلیم ڈاکٹر شاہد محمود نے اس حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کی نصابی کتب میں جمہوری کلچر کی ترقی اور فروغ کیلئے کسی قسم کے مضامین شامل نہیں اور نہ ہی بنیادی حقوق کے بارے میں زیادہ معلومات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری کلچر کا فروغ بھی حقوق میں شامل ہوتا ہے اور عوام کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ جمہوریت سے انہیں کون سے حقوق اور فوائد حاصل ہوتے ہیں، اگر انہیں اس کا علم ہو گا تو وہ جمہوریت کے فروغ اور اس کی حفاظت کیلئے جدوجہد کریں گے اور کسی دوسرے کو اپنے حق کو غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وزارت کیڈ کی پالیمانی سیکرٹری مائزہ حمید نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے جمہوریت ناگزیر ہے اور جمہوریت اسی وقت پھل پھول سکتی ہے جب عوام کو اپنے حقوق کا شعور ہو، حکومت اس سلسلہ میں مختلف اقدامات کر رہی ہے جس میں معیاری تعلیم کا فروغ اور جمہوری اقدار کے بارے میں عوام کو آگاہی ایک اہم جزو ہے۔

متعلقہ عنوان :