چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت زراعت کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی جائے

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مشکلات پر قابو پانے کیلئے چین معاونت کرے چیئرمین قائمہ کمیٹی ایف پی سی سی آئی احمد جواد

اتوار 15 اکتوبر 2017 11:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2017ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمرز آف کامرس اینڈانڈسٹری کی ریجنل قائمہ کمیٹی کے چیئرمین احمد جواد نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت زراعت کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی جائے تاکہ پاکستان کے زرعی شعبہ کو آنے والے سالوں میں محفوظ بنایا جا سکے۔ چین نے گزشتہ چند برسوں میں زراعت کے شعبے میں بے پناہ ترقی کی ہے اور اس وقت وہ زرعی مصنوعات کا ایشیاء اور یورپ کا سب سے بڑا ایکسپورٹر ہے۔

چینی حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کی زراعت کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جن مشکلات کا سامنا ہے اُنہیں دور کرنے بھرپور معاونت فراہم کرے اور اس سلسلے میں دونوں حکومتیں مل کر ایک خصوصی حکمت عملی مرتب کریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک بیان میں کیا۔انھوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت زراعت کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی جائے تاکہ پاکستان کے زرعی شعبہ کو آنے والے سالوں میں محفوظ بنایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے ہم اپنے زرعی شعبے کو جدید بنیادوں پر استوار کریں تاکہ اچھی پیداوار حاصل کی جاسکے۔زرعی ملک ہونے کے باوجود اس وقت ہم پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے دنیا کی بڑی زرعی معیشتوں سے خاصے پیچھے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ کپاس اور گندم کے لیے خصوصی بیج تیار کروائے تاکہ سالانہ پیداواری صلاحیت میں 5 فیصد تک اضافہ کیا جا سکے۔

دوسری طرف ہمیں پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں تقریباً 40 فیصد تک پھل گرنے کا نقصان ہر سال اٹھانا پڑتا ہے جسے روکنے کے لیے بھی ہمیں ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ موسمیاتی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر اقدامات کے ساتھ ساتھ ہمارے تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس طرح کے بیج تیار کریں جو موسمی تبدیلیوں میں بھی اچھی پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔

فیڈریشن کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے زرعی ماہرین سے کہا کہ ہمیں اپنی زراعت کو بچانے کے لیے ایک جامع حل تلاش کرنا پڑے گا ،اگر زراعت کا شعبہ متاثر ہو گا تو ہماری معیشت جس کا زیادہ انحصار زرعی شعبے پر ہے مستقل طور پر بیٹھ جائے گی۔ قدرتی طور پر پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن ایسی ہے جہاں سے ہم باآسانی وسطی ایشیاء، مشرق وسطیٰ اور چین کو بڑے پیمانے پر زرعی مصنوعات برآمد کرسکتے ہیں تاہم اس کیلئے مئوثر زرعی پالیسی کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :