بی آئی ایس پی بچوں میں غذائی قلت کے باعث ذہنی و جسمانی نشونما سے متعلق بیماریوں کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے،ماروی میمن

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 23:19

بی آئی ایس پی بچوں میں غذائی قلت کے باعث ذہنی و جسمانی نشونما سے متعلق ..
رحیم یار خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2017ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن نے آج رحیم یار خان کا دورہ کیاجہاں انہیں ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP)، بی آئی ایس پی، انٹیگریٹڈ ریپروڈکٹو مدر نیونیٹل چائلڈ ہیلتھ (IRMNCH)پروگرام پنجاب اور آغا خان یونیورسٹی کے تعاون سے رحیم یار خان میں بچوں کوذہنی و جسمانی نشونما سے متعلق بیماریوںسے بچائو کیلئے غذائی پروگرام کے اثرات پر مبنی تحقیق کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس میں مخصوص غذائی خوراک (SNF)، کیش بیسڈ ٹرانسفرز اور بیہویرچینج کمیونی کیشن (BBC)اور دیگر اقدامات شامل تھے۔

اس تحقیق کو سال 2019میں مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد اسے بہترین پریکٹس کیلئے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے گا اور یہ تحقیق بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنے گی۔

(جاری ہے)

یہ تحقیق ڈبلیو ایف پی، بی آئی ایس پی اور پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے مابین مفاہمتی خطوط (LoU)پر دستخط کے نتیجے میں کی گئی تاکہ غذائیت پر مبنی ایک ایسا نظام تشکیل دیا جاسکے جو پاکستان میں 2سال سے کم عمر کے بچوںمیں غذائی قلت میں کمی لانے کے حوالے سے اہم کردار ادا کرسکے۔

یہ مطالعہ بی آئی ایس پی کی حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی مائوں اور بی آئی ایس پی گھرانوں میں 6-23ماہ کی عمر کے بچوں پر کیا گیا۔ڈبلیو ایف پی، پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، آغا خان یونیورسٹی کے حکام اور بی آئی ایس پی مستحقین سے گفتگو کرتے ہوئے، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ ناقص غذا یا غذائی قلت انتہائی تشویش کا معاملہ ہے کیونکہ 5سال سے کم عمرکے 44%بچے پاکستان میں، 39%پنجاب میں اور 42%بچے رحیم یار خان میں ذہنی و جسمانی نشونما سے متعلق بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

اس خطرناک صورتحال پرجلد سے جلد قابو پانے کی سخت ضرورت ہے اور یہ تحقیق اس حوالے سے ملک کے اہم قومی سماجی تحفظ کے پروگرام بی آئی ایس پی کو ایک پائیدار ماڈل فراہم کرے گی جو نہ صرف اس مسئلے پر قابو پانے میں بی آئی ایس پی کی مدد کرے گا بلکہ ناقص غذا کی فراہمی کی روک تھام میں بھی کارآمد ثابت ہوگا۔چیئرپرسن نے مزید کہا کہ ان بچوں کا تعلق معاشرے کے ان غریب طبقات سے ہے جنہیں بی آئی ایس پی کے غیر مشروط مالی معاونت پروگرام کے تحت امداد فراہم کی جاتی ہے، اس حوالے سے بی آئی ایس پی کا غذائی قلت پر قابو پانے میں کردار بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کی جانب سے غریبوں کو فراہم کی جانے والی مالی معاونت خاص طور پر خوراک اور صحت کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں موثر کردار ادا کررہی ہے۔ بی آئی ایس پی کی Impact Evaluation Studiesنے غذائی قلت میں کمی کے حوالے سے بی آئی ایس پی پر مثبت اثرات کو ظاہر کیا ہے کیونکہ بی آئی ایس پی کے وظائف میں اضافے سے خوراک کے ماہانہ اخراجات بڑھے ہیں جس کی بدولت بی آئی ایس پی گھرانوںکی خوراک میں پروٹین میں بھی اضافہ پایا گیا۔

ڈبلیو ایف پی پنجاب کے سربراہ شہزادہ راشد اورڈبلیو ایف پی کی پروگرام آفیسرسلما یعقوب نے بریف کیا کہ اس منصوبہ پر ضلعی سطح پر IRMNCHپروگرام، پنجاب، ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اور آغا خان یونیورسٹی کیساتھ مل کر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ "واومم" اور "مامتا" - چھ سے چوبیس ماہ کے درمیان کی عمر کے بچوں اور حاملہ مائوں اوردودھ پلانے والی مائوں کو بالترتیب مہیا کئے جارہے ہیں۔

بی آئی ایس پی کی شناخت کردہ مستحقین کے رویوں میں بھی تبدیلی لائی جائے گی۔ یہ تحقیق تین طریقوں کے راستے اپنائے گی جس میں سماجی تحفظ پروگرام کے ذریعے مالی معاونت، خواتین کی بااختیاری کا ڈیزائن اور غذائی قلت کو کم کرنے کیلئے جدیدماڈل کی تشکیل کیلئے بہترین کمونی کیشن پر عمل درآمد شامل ہیں۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے اس تحقیق میں شامل مستحقین کے چاروں گروپوں سے ملاقتیں کیں، جہاں انہیں فیلڈ ٹیم کی جانب سے مستحقین کی تحقیق کیلئے شناخت کے عمل پر بریفنگ دی گئی۔

مستحقین کو چار گروپوںمیں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا گروپ صرف کیش گرانٹ وصول کرتا ہے، دوسرے گروپ کو SNFکیساتھ کیش گرانٹ مہیا کی جاتی ہے، تیسرا گروپ کیس گرانٹ کیساتھ BCCسے مستفید ہوتا ہے اور چوتھے گروپ کو مالی معاونت، SNFاور BCCمہیا کی جاتی ہے۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کی رجسٹرڈ مستحقین کے گھروں کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے ڈیٹا کے اندراج سے متعلق نظام کا جائزہ لیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ اس تحقیق کے نتائج بہترین غذائی طریقہ کار کو اجاگر کریں گے جنہیں پاکستان میں نافذ کیا جائے گا اور دنیا میں غذائی قلت اور اسکے باعث بچوں میں پیدا ہونے والی ذہنی و جسمانی نشونما میں کمی اور دماغی معذوری سے متعلق بیماریوں کو ختم کرنے کیلئے یہ طریقہ کار اہمیت کا حامل ہوگا۔

متعلقہ عنوان :