فاٹا کاانضمام ایک رٴْخ،فاٹا کومستقل صوبہ بھی بنایا جا سکتا ہے،مولانا فضل الرحمن

کچھ لوگ قبائلیوں پراپنافیصلہ مسلط کرناچاہتے ہیں،ان کو پشتونوں کا رہنماء کہتے شرم آتی ہے، فخرہے تن تنہافاٹا کی جنگ لڑرہا ہوں ہمیں قبائلیوں سے محبت کی سزادی گئی،پشاور میں فاٹا یوتھ کنونشن سے خطاب

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 22:10

فاٹا کاانضمام ایک رٴْخ،فاٹا کومستقل صوبہ بھی بنایا جا سکتا ہے،مولانا ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2017ء) جمعیت علمائ اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ فاٹا کاانضمام ایک رخ ہے ،فاٹا کومستقل صوبہ بھی بنایاجا سکتا ہے،کچھ لوگ قبائلیوں پراپنا فیصلہ مسلط کرناچاہتے ہیں،ان لوگوں کو پشتونوں کا رہنما کہتے ہوئے شرم آتی ہے،فخرہے کہ تن تنہافاٹا کی جنگ لڑرہاہوں ہمیں قبائلیوں سے محبت کی سزادی گئی۔

انہوں نے آج پشاور میں فاٹا یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجھے فخرہے کہ تن تنہافاٹا کی جنگ لڑرہاہوں۔جمعیت علمائ اسلام کوقبائلیوں سے محبت کی سزادی گئی ہے۔کیونکہ ہم نے قبائلیوں کاحق مانگاہے۔انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ قبائلیوں پراپنافیصلہ مسلط کرناچاہتے ہیں۔فاٹا کاانضمام مسئلے کاایک رخ ہے۔

(جاری ہے)

فاٹا کومستقل صوبہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔

قبائلیوں کافیصلہ ان کی مشاورت سے کیاجائے۔ ہم نے اپنا فرض سمجھتے ہوئے میدان میں آکر قبائل کے شملے کو سنبھالا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ انضمام کرو یا نہ کرو لیکن قبائل سے تو پوچھ لو۔انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبائل سے کون پوچھتا ہے۔قبائل کون ہوتے ہیں کہ ان سے پوچھا جائے۔ مجھے شرم آتی ہے ان لوگوں کو پشتونوں کا رہنما کہتے ہوئے۔

قبائلیوں کے مستقبل کافیصلہ وہاں کے عوام کریں گے۔تم کون ہوتے ہوکہ قبائل کافیصلہ ان سے پوچھے بغیرکروگی فاٹا کی125سال پرمحیط طرز زندگی تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل کو آباد کرنے کے بعدان کی رائے لی جائے۔ان سب نے قبائل کے ساتھ اجتماعی غداری کی ہے۔پہلے سے بکھرے ہوئے قبائلیوں کوبھی آباد کیا جائے۔تمام قبائلیوں کوپہلے ان کے گھروں میں واپس بھیجا جائے پھران سے رائے لی جائے۔ قبائلیوں کا بڑا نمایندہ جرگے نے طے کیا کہ قبائل کے مسقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام کریں گے۔ جرگے میں اگرکوئی بات طے ہوجائے توپھرسرکٹ جائے لیکن بات سے کوئی نہیں پھرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ایک ایف سی آر ختم کر رہے اور کئی فرنگی قوانین لا رہے ہو۔ ۔

متعلقہ عنوان :