جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ہے ‘ٹیکنوکرٹیس کی حکومت اور مارشل لاء کی باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ‘ آرمی چیف

‘سروسز چیف کی تعیناتی ‘رینجرز کی خدمات لینے اور رینجرز آپریشن سمیت ہر فیصلہ سویلین حکومت ہی کر تی ہے‘پاکستان کی سرزمین پر کسی بھی دوسرے ملک کی فوج کے ساتھ ملکر مشترکہ آپریشن ناممکن ہے ‘کینیڈین صحافی اور اسکی فیملی کی بازیابی امریکی انٹیلی جنس کی معلومات کی شیئرنگ کے نتیجے میں عمل آئی ہے ‘ملکی اقتصادی صورتحال کے بارے میں کی گئی بات کا مطلب یہ تھا اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 21:34

جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ہے ‘ٹیکنوکرٹیس کی حکومت اور مارشل ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2017ء) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ہے ‘ٹیکنوکرٹیس کی حکومت اور مارشل لاء کی باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ‘ آرمی چیف ‘سروسز چیف کی تعیناتی ‘رینجرز کی خدمات لینے اور رینجرز آپریشن سمیت ہر فیصلہ سویلین حکومت ہی کر تی ہے‘پاکستان کی سرزمین پر کسی بھی دوسرے ملک کی فوج کے ساتھ ملکر مشترکہ آپریشن ناممکن ہے ‘کینیڈین صحافی اور اسکی فیملی کی بازیابی امریکی انٹیلی جنس کی معلومات کی شیئرنگ کے نتیجے میں عمل آئی ہے ‘ملکی اقتصادی صورتحال کے بارے میں کی گئی بات کا مطلب یہ تھا اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ۔

وہ ہفتہ کو آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے 15 سال میں ملکی سکیورٹی کے لیے بہت اقدامات کیے ہیں، اب ملک میں کوئی نوگو ایریا نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ چار بجکر دس منٹ پر امریکی سفیر نے جی ایچ کیو سے رابطہ قائم کیا اورہمیں انٹیلی جنس معلومات فراہم کیں ‘تقریباً 7بجے فوجی دستوں نے کرم ایجنسی میں کارروائی کی، ہمارے فوجی جوانوں نے تمام مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا ۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ رابطہ رہتا ہے،گذشتہ دنوں میں امریکی اعلی سطحی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ‘حکومتی عہدیداران اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ‘ سکیورٹی رابطہ ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے مفادات کا خیال رکھنا پڑے گا، امریکا کے ساتھ سکیورٹی تعاون جاری ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آئے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مشترکہ آپریشن دو ملکوں کے درمیان ہوتا ہے جس میں دونوں ملکوں کی فوجیں ہوتی ہیں لیکن پاکستان کی سرزمین پر کسی مشترکہ آپریشن کی کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی آئندہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میرے گذشتہ روز کے بیان کا مطلب یہ تھا کہ معشیت میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ‘ کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کی معیشت گر گئی ہے یا عدم استحکام کا شکار ہو گئی ہے ‘ہم سب نے بہت کام کیا ہے ، کراچی میں سیمینار میں بہت بڑے بڑے معاشی ماہرین آئے تھے جن میں تین سابق وزراء خزانہ ‘سٹیٹ بنک کے سابق گورنر اور دیگر ماہرین بھی تھے، اگر سیمینار صرف آرمی کا ہوتا اور صرف ہم معیشت پر بات کرتے تو سوال یہ بنتا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ جب سکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت کیسے بہتر ہوگی اور جب معیشت بہتر نہیں ہوگی تو سکیورٹی کیسے بہتر ہوگی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں یہاں جب بھی بات کرتا ہوں تو کوئی بات ذاتی نہیں ہوتی، بطور فوج کا ترجمان بات کرتا ہوں ‘ جو کچھ کہا وہ سیمینار کے تناظر میں کہا، یہ ایک تجویز دینے کی بات تھی، ملک اس وقت ترقی کرے گا جب سب مل کر کام کریں گے، ہم ہر ادارے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اورآئندہ بھی کریں گے، کسی کو کوئی تحفظات نہیں ہونے چاہئیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کا جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں، ہم آئین و قانون کے مطابق اور ملک کے لیے جو بہتر ہو گا کام کریں گے، کوئی ایسا کام نہیں ہوگا جوآئین و قانون سے بالا تر ہو ۔انہوں نے کہا کہ ملک نے ترقی کرنی ہے تو ہر چیز کا استحکام ضروری ہے، حکومت کا چلنا بھی ضروری ہے، یہ ایک منتخب جمہوری حکومت ہے، آرمی چیف‘سروسز چیفس کی تقرری‘رینجرز کی خدمات ‘دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی منظوری بھی حکومت ہی دیتی ہے، فوج کوئی فیصلہ خود نہیں کرتی، ریاست کے ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، فیصلہ حاکم وقت کا ہوتاہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اختلاف رائے نہ ہو، خواہ وہ ادارے کے درمیان ہی کیوں نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ فوج نے معیشت پر کوئی بحث شروع نہیں کی، دیگر ملکوں میں بھی اس طرح کے سیمینار ہوتے رہتے ہیں، سیمینار میں سب بزنس کمیونٹی تھی، کراچی پاکستان کا معاشی انجن ہے،شہر میں حالات بہتر ہونے سے تاجروں کا اعتماد بڑھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سکیورٹی اورمعیشت کو الگ نہیں کرسکتے، ملک میں معاشی ایمرجنسی کی ضرورت نہیں ہے، اس وقت کام چل رہا ہے اور آگے بھی اچھا چلے گا۔

کینیڈین شہریوں کی بازیابی سے متعلق ایک سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ان کی بازیابی امریکی حکام کی طرف سے دی گئی انٹیلی جنس اطلاعات پر ہوئی ۔سابق ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے، فوج میں ہر سال افسران ریٹائرڈ ہوتے ہیں، اسے کسی اور تناظر میں نہ دیکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ قومی سطح کے فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو ہوتا ہے اور وزیراعظم پاکستان فیصلے کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک کو آگے لے کر چلنا ہے ۔