جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ،ْملک میں کوئی ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں آ رہی ،ْ

جو سسٹم چل رہا اسے ہی چلتے رہنا چاہئے ،ْمیجر آصف غفور وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی ،ْ معیشت سے متعلق بیان سیمینار کا خلاصہ تھا ،ْ اپنے الفاظ پر قائم ہوں ،ْڈی جی آئی ایس پی آر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت بھی اچھی نہیں ہوگی ،ْریاستی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں ،ْ پاک فوج ہر ادارے کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے ،ْاپنے ملک میں بہت کچھ کرلیا، اب ہمارے پاس ڈومور کی گنجائش نہیں ،ْامریکا سے انٹیلی جنس معلومات ملیں تو کینیڈین خاندان کی بازیابی کیلئے آپریشن کیا ،ْکوئی ڈیل نہیں ہوئی ،ْ اعتماد کی بنیاد پر تعلقات چلیں گے تو آگے اور بھی بہتر کام ہوں گے ،ْ پاکستانی سرزمین پر پاکستانی فورسز کے ساتھ کسی بھی دوسری فورس کے جوائنٹ آپریشن کا کوئی تصور نہیں ،ْ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 19:50

جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ،ْملک میں کوئی ٹیکنوکریٹ حکومت ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2017ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی ،ْاگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت بھی اچھی نہیں ہوگی ،ْ معیشت سے متعلق بیان سیمینار کا خلاصہ تھا ،ْاپنے الفاظ پر قائم ہوں ،ْ جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ،ْریاستی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں ،ْ پاک فوج ہر ادارے کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے ،ْاپنے ملک میں بہت کچھ کرلیا، اب ہمارے پاس ڈومور کی گنجائش نہیں ،ْامریکا سے انٹیلی جنس معلومات ملیں تو کینیڈین خاندان کی بازیابی کیلئے آپریشن کیا ،ْکوئی ڈیل نہیں ہوئی ،ْ اعتماد کی بنیاد پر تعلقات چلیں گے تو آگے اور بھی بہتر کام ہوں گے ،ْ پاکستانی سرزمین پر پاکستانی فورسز کے ساتھ کسی بھی دوسری فورس کے جوائنٹ آپریشن کا کوئی تصور نہیں ،ْملک میں کوئی ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں آ رہی ،ْ جو سسٹم چل رہا اسے ہی چلتے رہنا چاہئے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ پاکستان نے گزشتہ 8 سال میں اپنی سیکیورٹی کیلئے خاطر خواہ اور موثر اقدامات اٹھائے جس کے باعث پاکستان میں اب کوئی نوگو ایریا نہیں ،ْ 15سال میں پاکستان نے اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سے نتائج حاصل کیے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ہم نے کرم ایجنسی میں ایک آپریشن کیا جس کیلئے امریکا سے ہمیں انٹیلی جنس معلومات ملی تھیں، آپریشن میں بازیاب کرائے گئے کینیڈین خاندان کو اکتوبر 2012 میں افغانستان سے اغوا کیا گیا، امریکی سفیر نے عسکری حکام کو مغویوں سے متعلق اطلاع دی، آپریشن کے دوران اغوا کاروں کی گاڑیوں کے ٹائروں پر فائر کرکے انہیں روکا گیا ،ْسیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کے گاڑیوں سے نکلنے کا انتظار کیا اور سیکورٹی فورسز نے غیر ملکی مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرایا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ جس جگہ آپریشن کیا گیا اس کے قریب افغان مہاجرین کا کیمپ بھی تھا، افغان مہاجرین کا اپنے ملک واپس جانا ضروری ہے ،ْہم نے بہت کچھ کر لیا، آگے بھی ہمیں جو کچھ کرنا ہے اپنے ملک کیلئے کرنا ہے لیکن اب ڈومور کی گنجائش نہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’ہم نے یرغمالیوں کو بحفاظت نکالا اور ہم اس کارروائی کو ایک اچھے آغاز کے طور پر دیکھ رہے ہیں، افغان جنگ میں پاکستان کا تعاون نہ ہوتا تو وہ کامیاب نہ ہوتی جبکہ باہمی اتحاد اور تعاون سے ہی دہشت گردوں کے خلاف کامیابی ممکن ہے۔

ترجما ن ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاکہ پاک فوج نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے مغویوں کو بحفاظت نکالا جس کے بعد ان کے والدین ،ْامریکی حکومت اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات بھی آئے۔انہوںنے کہاکہ اس معاملے پر امریکی قیادت نے جس طرح پاکستان اور پاک فوج پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر ہم بے حد خوش ہیں۔وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے ترجمان پاک فوج کے معیشت سے متعلق بیان پر ردعمل کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا، کہا گیا ایسا بیان دشمن دیتا ہے، انہوںنے کہاکہ میں نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ معیشت غیر مستحکم ہے ،ْاگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت بھی اچھی نہیں ہوگی۔

جوکچھ کہا وہ سکیورٹی اور معیشت سے متعلق ہونے والے سیمینار کا خلاصہ تھا اپنے الفاظ پر قائم ہوں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ صرف پاک فوج نے کام کیا ہم سب نے بہت کام کیا ہے ،ْکوئی بھی ادارہ اکیلا کام نہیں کرسکتا ، سیمینار میں سویلین افراد بھی آئے تھے ۔انہوںنے کہاکہ کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کی معیشت گر گئی ہے ،ْ کراچی میں سیمینار میں بہت بڑے بڑے معاشی ماہرین آئے تھے، میں نہیں سمجھتا کہ سوال سیمینار پر ہونا چاہیے بلکہ سوال اس سیمینار کے نتیجے پر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مضبوط ملک کیلئے تمام شہریوں کو ذمہ داری سے ٹیکس ادا کرنا چاہیے، ٹیکس کیلئے جاری کیے گئے نوٹسز پر صرف 39 فیصد ریکوری ہوئی جبکہ سرکاری ملازمین سے 60 فیصد ٹیکس کی وصولی ہوئی۔انہوںنے کہاکہ ملک کی ترقی کیلئے ہر قسم کا استحکام ضروری ہے، معیشت بہتر ہوگی تو قومی سلامتی سے متعلق فیصلے بھی بہتر ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ سندھ اور پنجاب میں رینجرز کا آپریشن سول حکومت کی منظوری سے شروع ہوا، ریاستی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور پاک فوج ہر ادارے کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے۔

میں نے گزشتہ پریس کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اختلاف رائے نہ ہو ،ْ سویلین حکومت ہی آرمی چیف کا تقرر کرتی ہے اور تمام فیصلے حاکم وقت نے کرنے ہوتے ہیں، ملک کی ترقی کیلئے حکومت کا چلنا ضروری ہے اور جمہوریت کوپاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں کوئی ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں آ رہی ،ْ ملک میں جو سسٹم چل رہا اسے ہی چلتے رہنا چاہئے۔

ایک سوال ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاکستانی سرزمین پر پاکستانی فورسز کے ساتھ کسی بھی دوسری فورس کے جوائنٹ آپریشن کا کوئی تصور نہیں انہوںنے کہاکہ بیرونی قوتیں جان لیں کہ سیکیورٹی سے متعلق تمام پاکستانی اور ادارے ایک ہیں۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ ہر وہ کام کریں گے جو آئین و قانون کے دائرے کے اندر ہے ، ایسا کوئی کام نہیں ہوگا جو آئین و قانون سے بالاتر ہوگا ۔