پیپلزپارٹی کراچی میں سیاسی خلا کو پر کرنے اور موثر حکمت عملی تیار کرنے میں ناکام

الیکشن سیل کا انچارج ایسے شخص کو بنا یا جو صوبائی اسمبلی کے دو اور یونین کمیٹی کے 2 الیکشن میں حصہ لینے کے باوجود کامیاب نہیں ہوسکے ملیر میں انتخابی ٹکٹ کے حصول کے لئے جیالے رہنما سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی غیر سیاسی دوستوں کی مدد بھی لے رہے ہیں،ذرائع

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 16:59

پیپلزپارٹی کراچی میں سیاسی خلا کو پر کرنے اور موثر حکمت عملی تیار کرنے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2017ء) پیپلز پارٹی کراچی میں سیاسی خلاء کو پر کرنے اور اگلے انتخابات میں کامیابی سمیٹنے کے لئے موثر حکمت عملی تیار کرنے میں ناکام دکھائی جارہی ہے اور الیکشن سیل کا انچارج ایسے شخص کو بنا یا جو صوبائی اسمبلی کے دو اور یونین کمیٹی کے 2 الیکشن میں حصہ لینے کے باوجود کامیاب نہیں ہوسکے جبکہ ملیر اور ضلع جنوبی پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت تاحال سے اختلافات کا شکار ہے اور ٹکٹ کے حصول کے لئے جاری سرد جنگ سے جیالے پریشان ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی منظوری سے نجمی عالم کو آئندہ عام انتخابات کے لئے کراچی میں الیکشن سیل کا انچارج مقرر کیا گیا ہے جبکہ نجمی عالم گزشتہ دو عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن لڑ کر بری طرح ناکام ہوئے اور گزشتہ دو بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل کے الیکشن میں بھی نجمی عالم کو شکست ہوئی۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنمائوں کے مطابق ضلع ملیر میں پیپلز پارٹی کے جوکھیو، بلوچ اور دیگر سرکردہ رہنمائوں کے درمیان رسہ کشی جاری ہے اور اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لئے اپنے ہی رہنمائوں پر الزامات اور گروپنگ کے الزامات لگا رہے ہیں۔ جیالوں کے مضبوط ترین گڑھ لیاری میں بھی پیپلز پارٹی کے لئے صورت حال کچھ اچھی نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں شامل ہونے والے نبیل گبول لیاری سے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے لیاری سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی شاہ جہاں بلوچ، نبیل گبول کی لیاری میں بڑھتی ہوئی پیش قدمی کو روکنے کے لئے متحرک ہیں۔

لیاری میں صوبائی اسمبلی کی 2 اور قومی اسمبلی کی ایک نشست ہے جبکہ تین نشستوں کے لئے پانچ سے زائد بااثر شخصیات الیکشن لڑنے کی تیاریوں میں ہیں۔ اسی طرح سے ضلع ملیر کے مضافات پر مشتمل قومی اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر جام عبدالکریم، سلیم کلمتی، راجہ عبدالرزاق، ساجد جوکھیو، عبدالحکیم بلوچ مرتضیٰ بلوچ اور مرحوم عبداللہ مراد کے صاحبزادے نعمان عبداللہ مراد 2018ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کے حصول کی جنگ میں مصروف ہیں۔

مظفرشجرہ سمیت دیگر رہنما بھی ملیر سے الیکشن لڑنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی اور مقامی قیادت ضلع ملیر اور جنوبی میں متحرک جیالوں کے مختلف گروپس کی حمایت کررہی ہے۔ ملیر میں انتخابی ٹکٹ کے حصول کے لئے جیالے رہنما سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی غیر سیاسی دوستوں کی مدد بھی لے رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ڈاکٹر عاصم حسین خود پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اور کارکنوں کے درمیان اختلافات کی تصدیق کرچکے ہیں جبکہ تنظیم نو کے بعد نامزد کئے گئے ضلعی عہدیداروں سے بھی مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔