کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر کے انہیں بڑے پیمانے پر چیرہ دستیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مشترکہ مزاحمتی قیادت

سید علی گیلانی ،ْ میر واعظ عمر فاروق ،ْ یاسین ملک کی مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہ دینے کی مذمت

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 13:51

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے سرینگر میں پابندیوں کے نفاذ ، جامع مسجدمیں مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہ دینے،تعلیمی اداروں کو بند رکھنے اور مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوں کی گھروں اور تھانوں میں نظر بندی کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے ناروا اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر کے انہیں بڑے پیمانے پر چیرہ دستیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ جمعہ جیسے متبرک دن کے موقعہ پر مرکزی جامع مسجد کو سیل اور شہر کے بیشتر علاقوں میں پابندیاں نافذ کر کے لاکھوں لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا جبکہ وادی کے سکولوں اور کالجوں کو بھی بلا جواز طور پر مسلسل بند رکھا گیا جو کٹھ پتلی حکومت کی آمرانہ سوچ کا عکاس ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ قابض انتظامیہ اس طرح کے ناروا اقدامات کے ذریعے جان بوجھ کر کشیدگی کا ماحول پیدا کررہی ہے ۔بیان میں سید علی گیلانی کی گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل اپنے گھر میں نظر بندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی صحت بری طرح متاثر ہو گئی ہے اور ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں جو انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے۔

بیان میں میرواعظ عمر فاروق کی ایک بار پھر گھر میں نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی بھی تمام سیاسی،دینی اور معاشرتی سرگرمیو ں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ محمد یاسین ملک کو آئے روز گرفتار کر کے سینٹرل جیل سرینگر پہنچا دیا جاتا ہے ۔بیان میں مزید کہا گیا کہ پوری وادی میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے اور کسی کی جان، مال ، عزت محفوظ نہیں ہے۔ مزاحمتی قیادت نے مزید کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ایک طرف لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فورسز کشمیری عوام کو اپنے مظالم کا نشانہ بنا رہی ہیں جبکہ اسکے ساتھ ساتھ خواتین کی چٹیا کاٹنے اور اس طرح کے دیگر ہتھکنڈوں کے ذریعے لوگوں کے اندر خوف و دہشت پھلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔