پاکستان میں عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی تباہ کاریوں میں مزید اضافہ اور شدت آنے کے امکانات ہیں،

ان سے نمٹنے کیلئے مختلف ترکیبوں کے متعلق ملکی سطح پر آگاہی پیدا کرنا ناگزیر ہے،گذشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں 133 موسمی تباہ کاریوں کے واقعات رونما ہوئے ، ملکی معیشت کو 2941 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا ، وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد الله خان کی قدرتی آفتوں میں کمی لانے کے عالمی دن کے موقع پر میڈیا سے بات چیت

جمعہ 13 اکتوبر 2017 22:44

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی تباہ کاریوں میں مزید اضافہ اور شدت آنے کے امکانات ہیں تاہم ان سے نمٹنے کیلئے مختلف ترکیبوں کے متعلق ملکی سطح پر آگاہی پیدا کرنا ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کے زیر ِانتظام دنیا بھر میں ہر سال 13 اکتوبر کو منائے جانے والے آفتوں میں کمی لانے کے عالمی دن کے حوالہ سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوے کیا۔

سینیٹر مشاہد الله خان نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر اس بات کی ماہرین کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ لوگوں کی جانوں اور ذریعہ معاش کو موسمیاتی تباہ کاریوں کے اثرات سے بچانے کیلئے لوگوں میں مختلف تکنیکیوں کے متعلق آگاہی پیدا کرنا پہلا اور اہم اقدام ہے۔

(جاری ہے)

آفتوں میں کمی لانے کا عالمی دن ہر سال 13 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

اس سال یہ دن آفتوں سے محفوظ گھر، نقل مکانی سے نجات کے موضوع کے تحت منایا جا رہا ہے۔ ایک تازہ عالمی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں 11 ہزار کے لگ بھگ موسمی تباہ کاریوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں جس کے نتیجہ میں 5 لاکھ 28 ہزار لوگ موت کا شکار ہوئے اور ان تمام تباہ کاریوں کے عالمی معیشت پر منفی اثرات کا کل تخمینہ 3 ٹریلین امریکی ڈالرز سے زائد کا لگایا گیا ہے۔

گذشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں 133 موسمی تباہ کاریوں کے واقعات رونما ہوئے جس سے ملکی معیشت کو 2941 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے مزید کہا کہ پاکستانی معیشت کو ہر سال عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تباہ کاریوں سے 4 سو ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور ملکی معیشت، لوگوں اور ان کے ذریعہ معاش کو ان تباہ کاریوں کے منفی اثرات سے بچانے کیلئے پاکستان کو ہر سال 40 ارب ڈالرز درکار ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی مختلف امیر ممالک جن کی صنعتوں سے اخراج ہونے والی زہریلی گیسیں عالمی حدت کا باعث بنی ہیں، سے رابطہ میں ہے تاکہ پاکستان کو ان ممالک سے حاصل ہونے والی مالی و تکنیکی مددسے پاکستان کو موسمیاتی تباہ کاریوں سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :