بلوچستان میں کینسر کے مریضوں میں اضافہ نصیرآباد وصحبت پور میں مرض پھیلنے لگا ،

اسکول کی معصوم بچی سمیت درجنوں خواتین مرد موذی مرض میں مبتلا ء

جمعہ 13 اکتوبر 2017 22:25

جعفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2017ء) بلوچستان میں کینسر کے مریضوں میں اضافہ جعفرآباد نصیرآباد اور صحبت پور میں مرض پھیلنے لگا اسکول کی معصوم بچی سمیت درجنوں خواتین مرد موذی مرض میں مبتلا آئے روز ہلاکتیں ہونے لگیں آج ایک35سالہ نوجوان کینسرکی جان لیوا مرض کا مقابلہ کرتے ہوئے چارپائی پر تڑپ کر مرگیا حکومت سیکرٹری صحت اس موذی مرض کی تشخیص اور روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات عمل میں لائے اور متاثرہ علاقوں میں صحت کی ٹییمیں روانہ کرے امدادی کیمپ لگائے جائیں اور لوگوں میں کینسر جیسے موذی امراض سے بچائو کے لیئے شعور وآگاہی مہم چلائے تاکہ اس موذی خطرناک مرض کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے بلوچستان میں کینسر ہسپتال قائم کیا جائے ۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں کینسر اسپتال نہ ہونے کی وجہ سے کینسر جیسا موذی مرض اب جعفرآباد نصیرآباد اور صحبت پور میں تیزی سے وبائی شکل اختیار کرتا جارہا ہے نصیرآباد ڈویژن میں کینسر نے اپنے پنجے جمادیئے ہیں پٹ فیڈر اور کیرتھر کے پینے کے پانی کے ٹیسٹ میں کالے یرقان کے جراثیم کے اثرات پائے گئے تھے اور ان علاقوں میں 70فیصد عوام ہیپاٹائٹس بی سی میں مبتلا تھے مہنگا علاج معالجہ نہ کرنے کی صورت میں درجنوں جان کی بازی ہار گئے اور سینکڑوں اس موذی مرض سے لڑنے میں مصروف ہیں اب ایک اور خطرناک مرض کینسر نے وبائی شکل اختیار کی ہے کوئی شخص کسی مریض کو خون دینے لیبارٹری میں ٹیسٹ کروانے جاتا ہے تو اس کے خون میں کینسر کے جراثیم کے اثرات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس کی صورتحال پھیل رہی ہے جعفرآباد خاص کر ڈیرہ اللہ یار میں درجنوں خواتین بچیاں اور مرد اس موذی مرض میں مبتلا ہیں کینسر جیسے موذی مرض کا مہنگا علاج نہیں کراسکتے ہیں زندگی اور موت کی کشمکش میں ایڑیاں رگڑنے پر مجبور ہیںضلع صحبت پور کے علاقے گوٹھ مشرف خان کھوسہ سے تعلق رکھنے والا 35سالا محمد اسلم کھوسہ زندگی کی بازی ہار گیا جومنہ کے کینسر میں مبتلا تھا عوامی حلقوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں کینسر کا اسپتال بنایا جائے اور کینسر کے علاج معالجے کے لیئے نصیرآباد میں ٹیمیں تشکیل دی جائیں اور عوام میں کینسر جیسے موذی امراض سے بچائو کے لیئے شعور وآگاہی مہم چلائی جائے تاکہ اس موذی مرض کا خاتمہ کیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :