ہمارے وکلاء پر جو تشدد اور بدتمیزی ہوئی اس کی مثال آمریت کے دور میں بھی نہیں ملتی، خواتین وکلاء

اگر ایسا ہی کرنا ہے تو ساری عدالتی کاروائی جی ایچ کیو میں ہی کرالیں ۔ عدالت کے باہر رینجرز کو دوبارہ بلانے کے لیے غیر جمہوری طاقتیں یہ سارے اقدامات کر رہے ہیں،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس

جمعہ 13 اکتوبر 2017 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2017ء) آج جس طرح کی تشد د اور بد تمیزی ہمارے وکلاء برادری کے ساتھ ہوئی ہے اسکی مثال امریت اورفوجی قانون میں بھی نہیں ملتی ۔ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو ساری عدالتی کاروائی جی ایچ کیو میں ہی کرالیں ۔ عدالت کے باہر رینجرز کو دوبارہ بلانے کے لیے غیر جمہوری طاقتیں یہ سارے اقدامات کر رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار احتساب عدالت کے باہر تشدد کا نشانہ بنے والی خواتین وکلاء نے ساتھی مردوکلاء کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ وکلاء رہنما ئوں نے کہا کہ 25سے 30وکلاء نے احتساب عدالت کے اندر جانے کی کوشش کی اور عدالتی کاروائی کو سنے کا حق انکو آئین اور ساتھ انکے پاس اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر بھی موجود تھا کہ عدالتی کاروئی وکلاء اور میڈیا کے نمائندگان سن سکتے ہیں لیکن آج ایف سی اور اسلام پولیس کے اہلکاروں ہماری ساتھیوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی اور اوران پر ڈنڈے برسائے جس سے ہمارے وکلاء شدید زخمی ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس میں وکلاء رہنماء ایڈوکیٹ صدیق نے کہا کہ آج ایف سی کے اہلکاروں نے ہماری بہنوں کو تشدد کا نشانہ اور ایڈوکیٹ چوہدری فرید کو اتنا مارا کہ ان کے سر پر 15ٹانکے لگے ہیں اور ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اگر مریض کو مزید دس سے پندرہ منٹ دیر کیا جاتا تو انکی جان بھی جاسکتی تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی ایڈوکیٹ جاوید ہسپتال میں زیر علاج ہیں ۔

وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ ہماری4 خواتین کو بر ی طرح سے ایف سی کے اہلکاروں نے مارا ہے اور دھکے دیے ہیں جنکی وجہ سے انکے گردن او رپورے بدن میں فریکچرز آئے ہیں ، ہماری ایک خاتون وکیل کا پائوں بھی زخمی ہوا ہے جس کو پلاسٹر لگایا گیا ۔ وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ ہم نے ایف آ ئی آر درج کروائی ہے اور کل بروز ہفتہ پورے ملک کے وکلاء سے اپیل کرتے ہیں کورٹس کا علامتی بائکاٹ کریں اور اپنا احتجاج ہر شہر میں کریں ۔

متعلقہ عنوان :