پرتگال میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس ملتوی

جمعہ 13 اکتوبر 2017 21:57

لزبن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2017ء) پرتگال میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس ملتوی ہوگئی ہے ‘ جو کہ پاکستان کو ایک بار پھر بدنام کرنے کی کوشش ہے کیونکہ سرمایہ کاری کانفرنس میں پاکستان سے ہی سب سے زیادہ لوگوں کو پرتگال لانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جو کہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا، صوابی کے قریب سی پیک سٹی کے قیام کے سلسلہ میں پرتگال کے شہر پورتو میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے چیف آرگنائزر سمیت سینکڑوں پاکستانیوں کو اسلام آباد میں پرتگال کے سفارتخانہ نے بروقت ویزے جاری نہیں کیے جس کی وجہ سے کانفرنس ملتوی ہو گئی ہے جبکہ پرتگال میں پاکستانی سفارتخانہ نے بھی اس سلسلہ میں کوئی موقف نہیں دیا، یاد رہے کہ یورپی یونین کی ایجنسی یوروپول، پرتگال کی امیگریشن اور پاکستان کی امیگریشن سال 2014 سے سال 2017 تک پرتگال آنے اور جانے والے تجارتی، سرمایہ کاری اور سپورٹس اینڈ کلچرل اور تعلیمی وفود پر تحقیقات کر رہے ہیں کہ جو وفود پاکستان سے پرتگال آے ہیں ان میں انسانی اسمگلنگ کی بڑی شکایات سامنے آئی ہیں پرتگال کے امیگریشن حکام نے مقامی پاکستانیوں سے بھی معلومات حاصل کی ہیں، بلا شبہ پاکستانی سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد گولڈن ویزہ سکیم کے تحت پرتگال کا رخ کر رہے ہیں اور اس کے لیے پاکستان پرتگال بزنس اور فرینڈز کے ناموں سے تنظیمیں بنا کر پاکستانی سرمایہ پرتگال منتقل کر رہے ہیں اور ان تنظیموں کے پرتگال میں صرف گولڈن ویزہ کا کام کرنے والی فرموں اور وکلائ سے رابطے ہیں جب کہ حقیقت میں پرتگال کی لوکل بزنس کمیونٹی سے کوئی روابط نہیں جس طرح پاکستان میں پرتگال کا چرچا کرنے کے لیے کام ہو رہا ہے اس کے برعکس اس کا پرتگال میں مقیم پاکستانیوں کو کوئی فائدہ نہیں بظاہر موجودہ حالات میں پاکستان میں قائم یورپی سفارتخانے خوب رقم کما رہے ہیں کیونکہ یورپی یونین نے پاکستان کے لیے ویزوں کا کوٹہ محدود کر دیا ہے اور پاکستانیوں کی روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں ویزہ درحواستیں موصول ہونے سے کافی زرمبادلہ اکھٹا کیا جا رہا ہے سب سے زیادہ اہمیت فیملی ویزہ کو دی جا رہی ہے یورپی حکام ایسے تمام تجارتی، سرمایہ کاری، سپورٹس اینڈ کلچرل اور تعلیمی وفود کے یورپ آنے اور وفود کے غائب ہونے اور سیاسی پناہ حاصل کرنے جیسے مسائل سے دوچار ہیں یوروپول کی تحقیقات مکمل ہوتے ہی آئندہ سال2018مارچ میں سرکاری طور پر پاکستان کے ایسے اداروں کوبلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہ جو کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں ۔