بلند عمارتوں پر پابندی سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں ،ہم آباد کیساتھ مل کر قانونی طریقے سے مسئلے کا حل نکالیں گے ، میئر کراچی

میری خواہش ہے شہر میں تمام بنیادی سہولتیں سب کو مساوی طور پر ملیں، شہر کی بہتری کے لئے ہمیں ذمہ داری لینی ہوگی ، وسیم اختر

جمعہ 13 اکتوبر 2017 20:40

بلند عمارتوں پر پابندی سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں ،ہم آباد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلند عمارتوں پر پابندی سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں ہم آباد کے ساتھ مل کر قانونی طریقے سے اس مسئلے کا حل نکالیں گے ، میری خواہش ہے کہ شہر میں تمام بنیادی سہولتیں سب کو مساوی طور پر ملیں، شہر کی بہتری کے لئے ہمیں ذمہ داری لینی ہوگی اور حکومت کو ہمارے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے، ہم چاہتے ہیں کہ کراچی ترقی کرے اور اس ترقی کے ثمرات اس شہر کے کونے کونے تک پہنچیں ، لوگوں کو روزگار ملے اور یہاں خوشحالی آئے کیونکہ کراچی کی خوشحالی ہی میں پاکستان کی خوشحالی ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد)کے دفتر میں عہدیداران و ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آباد کے چیئرمین عارف یوسف جیوا، سینئر وائس چیئرمین فیاض الیاس، وائس چیئرمین سہیل وڑائیچ،میونسپل کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس، سینئر ڈائریکٹر میونسپل یوٹیلیٹی رضا عباس رضوی، الطاف تائی اور دیگر بھی موجود تھے، میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے، واٹر بورڈ کی نااہلی ہائی رائیز بلڈنگز کی پابندی کا باعث بنی، پانی کی کمی ہے لیکن ہائینڈریٹس چل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کیا پانی نہ ہونے کے باعث اسپتال بھی بند کردیں یا پانی کی کمی کے خوف سے لوگ گھر بنانا چھوڑدیں، واٹر بورڈ کی نااہلی کی وجہ سے محکموں اور صنعتوں کو بند نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا کہ شہر میں جاری بے ہنگم تعمیرات سے شہری مسائل کا شکار ہوتے ہیں، واٹر بورڈ کی نااہلی پر تعمیراتی صنعت کو بند کردینا سمجھ سے باہر ہے، بلند عمارتوں پر پابندی سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم آباد کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے حل کو سامنے لائیں گے اور اس حوالے سے اپنی قانونی ٹیم سے بھی مشورے کروں گا انہوں نے کہا کہ جب شہر میں پانی کی قلت ہے تو واٹر ٹینکر مافیا کیسے چل رہا ہے، انہوں نے کہاکہ تعمیرات خاص طور ر اپارٹمنٹس اور ہائوسنگ کے شعبے مجموعی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اس سے بڑھتی ہوئی بے روزگاری میں کمی آتی ہے فوری اور براہ راست روزگار کی فراہمی کا یہ واحد شعبہ ہے، دنیا بھر میں معاشی سیکٹر میں تعمیراتی شعبہ سب سے زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے اس میں بہت سے اسٹیک ہولڈرز شامل ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کسی بھی شہر کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار مقامی سطح پر انفراسٹرکچر کی ترقی سے مربوط ہے، کراچی میں ایسی صلاحیت اور گنجائش موجود ہے جو اسے دنیا کے جدید اور ترقی یافتہ میگا سٹیز کی صف میںشامل کرسکتی ہے، اس کے لئے ہمیں صرف اور صرف صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کو سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعمیرات میں اضافے کے ساتھ ملک کے جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہو، اس موقع پر چیئرمین آباد عارف جیوا نے کہا کہ شہر میں امن واپس آیا تو کراچی میں تعمیرات کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری ہونا شروع ہوئی یہ شہر پورے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے ، دنیا بھر میں بلند عمارتیں بن رہی ہیں ہمیں بتایا جائے کہ اس شہر کا کیا قصور ہے انہوں نے کہا کہ اگر اس شہر میں بلند عمارتوں پر پابندی جاری رہی تو لاکھوں افراد بے روزگار ہوں گے انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ نے کئی دہائیوں سے کام نہیں کیا جس پر پانی کا انتظام شدید متاثر ہوا ہے ، انہوں نے کہا کہ شہر میں بلند عمارتوں کے 308 منصوبوں پر پوری پلاننگ مکمل ہوگئی تھی ، بلند عمارتوں کے لئے جن زمینوں کے سودے ہوئے تھے اب مسائل شروع ہوگئے ہیں ، عارف جیوا نے کہا کہ شہر میں 600 ارب روپے کی سرمایہ کاری شدید متاثر ہوگی ، سینئر ڈائریکٹر میونسپل یوٹیلیٹی رضا عباس رضوی نے کہا کہ تعمیراتی صنعت سے وابستہ تاجر ٹیکس دے کر بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منظم کرسکتے ہیں، عوام ٹیکس نہیں دیں گے تو بلدیہ خسارے میں جائے گی۔

متعلقہ عنوان :