ختم نبوت کا مسئلہ حتمی طورپر طے پا چکا ہے،ملکی دستور کے مطابق قادیانی امت مسلمہ کا حصہ نہیں،ختم نبوت کی تحریک میں اس قوم کا خون بھی شامل ہے ، ہرمسلک کے علما کرام اس بات پر متفق ہیں کہ ختم نبوت پر ایمان نہ لانے والے دائر ہ اسلام سے خارج ہیں، ایک چیز آئین میں موجود ہے اسے متنازع بنانے سے مسائل بڑھ سکتے ہیں، ناموس رسالت ہمارے دین کا پردہ ہے ہم اس کو چاک نہیں کرسکتے

مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی کااردو سائنس کتاب گھر کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن میں 50کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم ، علمی وادبی اداروں کے تحت کانفرنسیں،سیمینارز کیلئے استعمال ہوگا، بہترین سائنسی کتاب کے لیے ڈاکٹر عاصم بخشی کو50ہزارروپے کا اردوسائنس ایوارڈ اورشیلڈ بھی دی گئی

جمعہ 13 اکتوبر 2017 17:51

لاہور۔13 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ختم نبوت کا مسئلہ حتمی طورپر طے پا چکا ہے اور ملک کے دستور کے مطابق قادیانی امت مسلمہ کا حصہ نہیں ہیں،ختم نبوت کی تحریک میں اس قوم کا خون بھی شامل ہے اور ہرمسلک کے علمائے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ ختم نبوت پر ایمان نہ لانے والے دائر ہ اسلام سے خارج ہیں، ایک چیز آئین میں موجود ہے اور طے ہو چکی ہے اسے متنازعہ بنانے سے مسائل بڑھ سکتے ہیں، ناموس رسالت ہمارے دین کا پردہ ہے ہم اس کو چاک نہیں کرسکتے۔

یہ باتیں انہوںنے گزشتہ روزیہاںاردو سائنس بورڈمیں نئے قائم ہونے والے اردوسائنس کتاب گھر کی افتتاحی تقریب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کی صدارت ڈائریکٹر جنرل اردو سائنس بورڈ ڈاکٹر ناصر عباس نیّر نے کی۔اس موقع پر بہترین سائنسی کتاب کے لیے ڈاکٹر عاصم بخشی کو 50ہزارروپے کا اردوسائنس ایوارڈ اورشیلڈ بھی پیش کی گئی۔عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا سوفٹ امیج دنیا میں پیش کرنے کے لیے علمی و ادبی اور ثفاقتی اداروں کا کردار بہت اہم ہے ، پاکستان کے علمی وادبی اور ثقافتی ادارے نیم مردہ ہوچکے تھے، محنت اور لگن کے ساتھ ان اداروں کو پھر سے اچھی کارکردگی دکھانے کے قابل بنایا، اردو لغت کو ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے جس کا افتتاح اگلے ماہ کر دیا جائے گا، تلفظ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ساونڈ ڈکشنری پر بھی کام جاری ہے، جون2018ء سے پہلے اسے بھی مکمل کر لیا جائے گا۔

انہوںنے اردو سائنس بورڈ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ادارے کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انھوں نے کہا کہ ایسے نو ادارے وزارت اطلاعات کے ماتحت ہیںان اداروں کی کار کردگی میں اب 70سے 80فیصد اضافہ ہو چکا ہے،اس لئے یہ کہنا درست نہیں کہ پڑھنے والوں نے کتاب سے ناطہ توڑ لیا ہے اب بھی نیشنل بک فاونڈیشن روزانہ اوسطً ایک کتاب چھاپ رہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ادیبوں اور شاعروں کے وظائف میں اضافہ کیا گیا ہے، وزارت کے علمی اور ادبی اداروں میں سیمینارز ، مباحثوں کے اخراجات کے لیے 50کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے یہ رقم نیشنل بنک میں جمع ہے جس پر منافع ملتا ہے جو علمی وادبی اور ثفاقتی پروگراموں پر خرچ ہو گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم نے بتایا کہ قادیانیوں کو مسجد،اذان اور دیگر شعائر اسلام کے نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے،مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال نے ختم نبوت کو ناموس مصطفی کا پردہ قرار دیا تھا ، اس نازک اور حساس مسئلے سے چھیڑ خانی نہ کی جائے ۔

یونیورسٹیوں کے لیے وفاقی سطح پر ایکٹ بنانے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے تعلیم، صحت اور خوراک کے شعبے صوبوں کے حوالے کردیے گئے ہیںان پر کوئی پیش رفت صوبوں کی مشاورت سے ہی ہو سکتی ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہاکہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کے اقدامات کی بدولت ماتحت مفلوج اداروںکی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔

ان علمی اورادبی اداروں نے پاکستان کے مثبت تشخص کواُجاگرکرنے میں بہت اہم کرداراداکیاہے۔مشیر وزیراعظم نے کہا کہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کے ماتحت اداروں کو مزید فعال بنانے کے لیے ان کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔اس سے قبل ڈائریکٹر جنرل اردو سائنس بورڈ ڈاکٹرناصر عباس نیّر نے بورڈ کی کارکردگی ، جاری اورمستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ مشیر وزیراعظم نے بورڈ کی کارکردگی پر اطمینان اکاظہارکیا۔تقریب میں ڈاکٹر زاہد منیر عامر، ڈاکٹر جاوید اقبال قاضی ،ڈاکٹر خالد سنجرانی، ڈائریکٹر نیشنل بک فائونڈیشن نزہت اکبر،، ناصر بشیر ، اکرام چغتائی،ڈاکٹر اورنگ زیب نیازی،سرکاری اورغیر سرکاری اداروں کے سربراہان، طلبا اوراساتذہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔