دھان کے کاشتکارو ں کو کٹائی و پھنڈائی کے بعد دانوںکو چوڑی پڑنے سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت

جمعہ 13 اکتوبر 2017 16:38

فیصل آباد۔13 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء)دھان کے کاشتکارو ں کو کٹائی و پھنڈائی کے بعد دانوںکو چوڑی پڑنے اور چھڑائی کے دوران متاثر ہونے سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کر دی گئی ہے اورکہاگیاہے کہ دھان کی کٹائی کے بعد جلد از جلد پھنڈائی کر لینی چاہیے اور فصل کو کھیت میں پڑا نہ رہنے دیاجائے کیونکہ کٹائی اور پھنڈائی کے درمیان جتنا زیادہ وقفہ ہو گا کل حاصل کردہ چاول کی ریکوری اتنی ہی کم ہوتی جائے گی نیز چاول کی کٹائی کے موسم میں چونکہ عموماً دن قدرے گرم جبکہ راتیں ٹھنڈی ہوتی ہیں اور کافی مقدار میں اوس بھی پڑتی ہے جس سے کھیت میں پڑی ہوئی فصل اوس سے بھیگ جاتی ہے اور دن کی دھوپ سے سوکھ جاتی ہے اس طرح متواتر خشک اور تر ہونے سے دانوں میں نہ صرف چوڑی پڑ جاتی ہے بلکہ اس کی چھڑائی بھی متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ایک ملاقات کے دوران ماہرین زراعت نے بتایاکہ جب دانوں میں نمی کی مقدار 20 سے 22 فیصد رہ جائے تو دھان کی فصل کٹائی کے قابل ہو جاتی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جب مونجر کے اوپر والے دانے اچھی طرح پک جائیں مگر سب سے نچلے دو تین دانے اچھی طرح بھر چکے ہوں لیکن ابھی سبزی مائل ہوں تو فصل کی کٹائی کر لی جائے۔انہوںنے بتایاکہ اس وقت سٹے کے اوپر والے دانے صاف، شفاف، مضبوط اور 90 سے 95 فیصد دانے خشک پرالی کے رنگ کی طرح کے ہو چکے ہوں گے لہٰذا اس وقت کٹائی کرنے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے اور عمدہ چھڑائی کے علاوہ جو صفات اچھے چاول میں پائی جانی چاہئیں وہ بھی موجود ہوتی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ کٹائی کے بعد جتنی جلدی پھنڈائی کر لی جائے چھڑائی میں اتنا ہی ثابت چاول زیادہ اور ٹوٹا کم حاصل ہو گا۔انہوںنے کہاکہ کاشتکار رات کے وقت دانوں کو ترپال یا پرالی سے ڈھانپ دیں تاکہ اوس کی نمی سے محفوظ رہیں۔ انہوںنے کہاکہ بے احتیاطی یا لاپرواہی سے پھنڈائی کرنے پر بہت سے دانے ضائع ہو جاتے ہیں۔علاوہ ازیں دھان کی کٹائی کیلئے مشینیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں اور تقریباً 80 فیصد رقبہ ان کی مدد سے کاٹا جاسکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ مشینیں کھیت میں کھڑے ہر قسم کے پودوں کو کاٹ لیتی ہیں اور اس طرح ملاوٹ کا باعث بن سکتی ہیںتاہم گندم کاٹنے والی مشینیں عموماً سبز، کمزور اور خالی دانے جھاڑنے کے ساتھ ساتھ پودے کے سبز حصے بھی کاٹ لیتی ہیں جو مونجی میں زیادہ نمی کا باعث بنتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ مشینیں اکثر دانوں سے چھلکا اتاد دیتی ہیں اور چند دانے ٹوٹ بھی جاتے ہیں چونکہ مشین سے کاٹی ہوئی فصل میں نمی زیادہ ہوتی ہے اس لئے ایسی فصل کو ذخیرہ کرنا دشوار ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ مشینی کٹائی سے ایک اندازے کے مطابق 4سے 6 فیصد تک ثابت چاول کل حاصل کردہ چاول کا کم ہو جاتا ہے مگریہ نقصانات چاول کاٹنے والی مشین سے کم ہوتے ہیں۔