صحافیوں کی سکیورٹی اور تحفظ کے بل کا ابتدائی مسودہ منظوری کیلئے آئندہ ہفتہ کابینہ کی قانون ساز کمیٹی میں پیش کیا جائے گا،

پیمرا قوانین کے تحت ہر ٹی وی چینل کیلئے ایڈیٹوریل کمیٹی کا ہونا ضروری ہے ،ہر چیز پیمرا کے ذریعے کنٹرول نہیں ہو سکتی، پی ٹی وی پر عید شو میں ایک قومیت کامذاق اڑانے کا معاملہ انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے، معاملے پر پرڈیوسر، سکرپٹ رائٹر اورایڈیٹوریل کمیٹی کو معطل کیا گیا وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو بریفنگ

جمعہ 13 اکتوبر 2017 15:39

صحافیوں کی سکیورٹی اور تحفظ کے بل کا ابتدائی مسودہ منظوری کیلئے آئندہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ صحافیوں کی سکیورٹی اور تحفظ کے بل کا ابتدائی مسودہ منظوری کیلئے آئندہ ہفتہ کابینہ کی قانون ساز کمیٹی میں پیش کیا جائے گا ، مجوزہ بل میں صحافیوںکیلئے ویلفیئر فنڈ کے قیام کی تجویز اور صحافیوں کے تحفظ سے متعلق اقوام متحدہ کی گائیڈ لائنز بھی شامل کی گئی ہیں اور مسودہ پر ملک کی تمام صحافی تنظمیوں سے مشاورت کی گئی، پیمرا قوانین کے تحت ہر ٹی وی چینل کیلئے ایڈیٹوریل کمیٹی کا ہونا ضروری ہے، ہر چیز پیمرا کے ذریعے کنٹرول نہیں ہو سکتی، پی ٹی وی پر عید شو میں ایک قومیت کامذاق اڑانے کا معاملہ انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے، معاملے پر پرڈیوسر، سکرپٹ رائٹر اورایڈیٹوریل کمیٹی کو معطل کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو مختلف امور پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہاکہ صحت سے متعلق کوئی بھی اشتہار متعلقہ مستند اداروں کی منظوری کے بغیر نہیں دیا جاسکتا ۔ میڈیا میں نشر کئے جانے والے مواد سے متعلق پہلے ہی بہت سخت قوانین موجود ہیں اور ضابطہ اخلاق بھی ہے ۔ انہوں نے صحافیوں کے تحفظ اور ویلفیئر بل 2017کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ اراکین کی طرح حکومت کو بھی صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے تشویش ہے۔

پاکستان میں صحافیوں کی سلامتی ، فلاح اور ویلفیئر کا مسئلہ ہے ، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اس مسئلے کے حل کیلئے ہدایات دیں اور اس ضمن میں پورے پاکستان کے پریس کلبز ، سی پی این ای ، اے پی این ایس سمیت ہر ایک سے مشاورت کی ، آر آئی یو جے کو بل کا مسودہ بھیجا ، پاکستان بھر سے اس پر آراء آئیں تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد ہم صرف قومی سطح پر قانون سازی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس قانون کے پہلے ڈرافٹ پر وزارت قانون سے بات چیت ہوئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ بہت سے لوگ اس بل سے خوش بھی ہیں اور نا خوش بھی ہیں تاہم ہمیں آجر اور آجیر کے معاملات میں فریق نہیں بننا چاہیے خود حکومتی اداروں میں بھی ملازمتوں کے حوالے سے سنجیدہ مسائل ہیں۔ صحافیوںکا مؤقف ہے کہ انہیں روزگار کا تحفظ بھی دیا جائے ۔ حکومت میڈیا ہائوسز اور صحافیوںکو ان کے پیشہ وارانہ امور نمٹاتے وقت سکیورٹی کی فراہمی کی ذمہ دارہے۔

انہوں نے کہاکہ اس نئے بل میں کمیٹی کے اراکین کی تجاویز اور اقوام متحدہ کی گائیڈلائنز کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے تاہم ہر خطے کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں ۔ عید شو میں پختون کلچر کے خلاف شو پر انہوں نے کہاکہ پاکستانی پہلے بھی لسانیت کا خمیازہ بھگت چکے ہیں۔ یہ قطعی قابل برداشت نہیں ہے اور سرکاری ٹی وی پر ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ یہ کوتاہی ہوئی ہے، سوشل میڈیا پر ہم نے اس پر معذرت کی اور اس بارے میں سیکرٹری خود لوگوں کو ٹویٹر پر جواب دیتے رہے اور میرا اس پر خود بیان آیا اور اسمبلی کے فلور پر اس معاملے کی وضاحت کی اور معذرت کی ۔

یہ پروگرام براہ راست نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس پر پرڈیوسر، سکرپٹ رائٹر اورایڈیٹوریل کمیٹی کو معطل کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈی پی ٹی وی آئندہ ہفتے قائم مقام چارج دے دیا جائے گا جبکہ نئے ایم ڈی کی تقرری کے لئے بھی پراسیس جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی وی واحد چینل ہے جو خسارے اور وسائل کی کمی کے باوجود علاقائی ثقافت اور زبانون کو فروغ دیتا ہے ، وفاقیت کو پروموٹ کررہا ہے، پی ٹی وی نے یہ کام دانستہ نہیں کیا۔

جواد حسن جواد ایک اچھے شاعر ہیں تاہم اس پروگرام کے بعد ان پر پی ٹی وی کے کسی بھی پروگرام میں شرکت پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے۔ قائم مقام ایم ڈی کی تعیناتی کے ساتھ ہی تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی کو بھجوا دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ایسے واقعات سے بچنے کے لئے کنٹینٹ ایڈیٹوریل کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی کوتاہی پر ذمہ داروں کو ملازمت سے برخاست کیا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ تمام ممبران کا یہ فرض ہے کہ وہ اس صورتحال میں ہماری معاونت کریں ۔ انہوں نے پارلیمنٹیرینز کی پگڑیاں اچھالے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے ممبران کی کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلق اور دہشت گردی کے فروغ کے الزامات پر مبنی فہرست جعلی تھی ، آئی بی نے اس کے خلاف ایف آئی آر کا انداراج کرایا ہے۔

انہوںنے کہاکہ وزارت اطلاعات کے بعض ماتحت اداروں کے دفاتر اس وقت کرائے کی عمارتوں میں قائم ہیں۔ ان میں پی آئی دی ، ای پی ونگ، آئی آرایس، اے پی پی سمیت دیگر ادارے شامل ہیں۔ وزارت کے پاس مختلف جگہوں پر پلاٹ موجود ہیں ہم نے وزیر اعظم کو تجویز دی ہے کہ ان محکموں کو ایک جدید اور خوبصورت چھت تلے میڈیا ہائوسز کی طرح اکٹھا کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ نجی شعبہ کی ترجیحات میں کمرشل مواد زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔ بچوں کے مواد سے چینلوں کو زیادہ ریونیو حاصل نہیں ہوتا ۔ ہم نے اے ٹی وی میں اس کی تجدید کے لئے چلڈرن کنٹینٹ کی شرح بڑھانے کے لئے ان سے بات کی ۔دنیا میں چلڈرن چینل قائم ہیں۔ ایک سال کے لئے اے ٹی وی کے معاہدے کی تجدید کی ہے ۔