معیشت کی بحالی کیلئے کاٹن اکانومی کو توجہ دینا سب سے زیادہ ضروری ہے،کاشتکار سے لے کر ویلیو ایڈیشن تک تمام شعبوں کو توجہ دی جائے، میاں زاہد حسین

جمعہ 13 اکتوبر 2017 15:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2017ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے کاٹن اکانومی کو توجہ دینا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ ٹیکسٹائل سپلائی چین میں کاشتکار سے لے کر ویلیو ایڈیشن تک تمام شعبوں کو توجہ دی جائے کیونکہ پاکستان کی ساٹھ فیصد برآمدات کا تعلق زرعی شعبہ سے ہے جس میں سب سے اہم مقام کپاس کو حاصل ہے۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ کاٹن اکانومی مختلف مسائل سے دوچار ہے جس میں کپاس کی فصلوں کی تباہی،غیر معیاری کیڑے مار ادویات کی بہتات، غیرمعیاری بیج، پانی کی کمی ، موسمیاتی تبدیلی، قرضوں کے حصول میں مشکلات، کپاس کی فصلوں کو بار بار پہنچنے والے بھاری نقصانات کی وجہ سے کاشتکاروں کی گنے اور دیگر فصلوں میں دلچسپی اور دیگر مسائل شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ملک کی سب سے بڑی صنعت ٹیکسٹائل جو سب سے زیادہ زر مبادلہ کمانے کے علاوہ شہری علاقوں میں سب سے زیادہ روزگار بھی فراہم کر رہا ہے توانائی کی بڑھی ہوئی قیمت، سیاسی و معاشی عدم استحکام ،کاروباری لاگت میں مسلسل اضافہ ، ٹیکس کے مسائل، ریسرچ اور ویلیو ایڈیشن کی حالت زارکی وجہ سے بین الاقوامی منڈی میں دیگر حریف ممالک کے مقابلے میں مسلسل پسپا ہو رہا ہے۔

ان مسائل کی وجہ سے ہمارا ملک جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھی قابل ذکر فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے جبکہ مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حالات بہتر ہونے کے انتظار میں اپنے فیصلے موخر کر رکھے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اپٹما، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن اور دیگر تنظیموں سمیت تمام شراکت داروں سے بھرپور مشاورت کر کے کاٹن اکانومی میں نئی جان ڈالنے کیلئے اقدامات کرے۔ انھوں نے کہا کہ چین دنیا میں کپاس اور دھاگے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جس کا تعاون حاصل کیا جائے تو ہماری کاٹن اکانومی کے مسائل حل ہو سکتے ہیں جس سے یہ شعبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر ملک و قوم کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل ہو جائے گا۔