کنولہ کی بہترپیداوار کیلئے کھادوںکا استعمال ضروری ہے‘ زرعی ماہرین

جمعہ 13 اکتوبر 2017 15:21

لاہور۔13 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء)زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ فیصل کنولا زیادہ پیداوار دینے والی قسم ہے جو کہ سال 2011 میں کاشت کیلئے منظور کی گئی تھی‘ یہ قسم بیماریوں کے خلاف بہتر قوتِ مدافعت رکھتی ہے اور پنجاب کے تمام اضلاع میں کامیابی کے ساتھ کاشت کی جا سکتی ہے‘ اس کی عمومی پیداوار 20 تا 22من فی ایکڑ ہے جبکہ اس قسم سے زیادہ سے زیادہ پیداوار 28من فی ایکڑ تک حا صل ہوئی ہے‘ اس میں تیل کی مقدار 41 سے 43 فیصد تک ہے‘ا ی اے آر سی کنولہ ہائبرڈ گوبھی سرسوں کی نئی دوغلی قسم ہے جو این اے آرسی کے سائنسدانوں نے پاکستان کے موسمی حالات کے مطابق تیار کی ہے‘ لہٰذا یہ قسم ہماری آب و ہوا اور زمین سے مطابقت رکھتی ہے اور بہترین پیداواری صلاحیت کی حامل ہے‘ اس قسم کی پیداواری صلاحیت کنولہ کی عام اقسام کے مقابلے میں 15سی20فیصد زیادہ ہے‘ یہ دوغلی قسم پنجاب کے تمام اضلاع میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے‘ پنجاب کنولہ،فیصل کینولہ، توریا اور رایا انمول کی کاشت بذریعہ ڈرل ایک تا ڈیڑھ فٹ کے فاصلہ پر قطاروں میں کریں‘ اس بات کا خیال رکھیں کہ بیج کی گہرائی کاشت کے وقت ایک انچ تا ڈیڑھ انچ سے زیادہ نہ ہو‘ بہترپیداوار کے حصول کیلئے کھادوںکا استعمال بہت ضروری ہے‘اگر کھادوں کے استعمال سے پہلے زمین کا تجزیہ کروا لیا جائے اور اس کی ذرخیزی کو مدنظر رکھ کر کھاد ڈالی جائے تو زیادہ فائدہ مند ہو گا‘ کنولہ اقسام کیلئے آبپاش علاقوںمیں تین تا چار پانی کافی ہیں‘پہلا پانی اُگا ئو کے 30دن بعد، دوسرا پانی پھول آنے پر اور تیسرا پانی پھلیاں بننے کے قریب ہلکی مقدار میں دیا جائے‘ جب پودے چار پتے نکال لیں تو کینولہ سرسوں، توریا اور رایا کی چھدرائی کریں ‘چھدرائی کرتے وقت پودوں کا درمیانی فاصلہ 4 تا 6 انچ رکھیں‘ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے جڑی بوٹیوں کی تلفی ضروری ہے کیونکہ جڑی بوٹیاں فصل کی پیداوار کم کرنے کا باعث بنتی ہیں‘ سرسوں اور رایا کی جڑی بوٹیوں میں جئی، سٹی بوٹی، لشکنی بوٹی، باتھو، کرنڈ، شاہترا اور اٹ سٹ شامل ہیں، خادم پنجاب کسان پیکیج کے تحت حکومت پنجاب کنولہ کی کاشت پر بذریعہ وئوچر پانچ ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

یہ سبسڈی وئوچرز کینولہ بیج کی بوری میں فراہم کئے جائیں گے‘ کینولا اگانے کیلئے جاری کردہ رہنما اصولوں کے مطابق پنجاب کنولہ گوبھی سرسوں کی ملکی سطح پر تیار کی گئی وہ قسم ہے جس میں مضر صحت اجزاء نہ ہونے کے برابر ہیں‘چنانچہ اس سے حاصل شدہ تیل صحت کیلئے بہت فائدہ مندہے‘یہ قسم نہ صرف زیادہ پیداوار دیتی ہے بلکہ رمی سردی کیخلاف بھی قوت مدافعت رکھتی ہے‘یہ قسم پنجاب کے تمام اضلاع میں کامیابی کے ساتھ کاشت کی جا سکتی ہے‘ اس کی عمومی پیداوار 18 سے 20 من فی ایکڑ تک ہے جبکہ اس قسم سے زیادہ سے زیادہ پیداوار 28 من فی ایکڑ تک حاصل ہوئی ہے‘ اس میں تیل کی مقدار 40سے 42 فیصد تک ہے‘ اس کی کھلی دودھ دینے والے جانوروں اور مرغیوں کو کھلائی جا سکتی ہے۔