امریکہ اور پاکستان کے مابین انٹیلی جنس شیئرنگ ہونی چاہیے ‘مشترکہ آپریشن کا کوئی آپشن نہیں‘پاک فوج ایک قومی فوج ہے، جس میں عیسائی ‘سکھ ‘قادیانی بھی ہیں، میرے اورکیپٹن(ر) صفد ر سمیت ہر مسلمان فوجی جوان احمدی یا قادیانی نہ ہونے کے سرٹیفکیٹ پردستخط کرتا ہے‘ملکی حالات ٹھیک نہ ہونے پر معیشت متاثر ہوتی ہے،مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے،

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

جمعہ 13 اکتوبر 2017 00:30

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین انٹیلی جنس شیئرنگ ہونی چاہئے، مشترکہ آپریشن کا کوئی آپشن نہیں ،پاکستانی سرزمین پرصرف پاک فوج کی کارروائی کرتی ہے، پاک فوج ایک قومی فوج ہے جس میں عیسائی ‘سکھ ‘قادیانی بھی ہیں میرے اورکیپٹن(ر) صفد ر سمیت ہر مسلمان فوجی جوان احمدی یا قادیانی نہ ہونے کے سرٹیفکیٹ پردستخط کرتا ہے، ملکی معشیت اور سکیورٹی کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔

ملکی حالات ٹھیک نہ ہونے پر معیشت متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ وہ جمعرات کی رات نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج ملکی سیکیورٹی معاملات کو دیکھتی ہے۔ پاکستان نے اپنے ملک میں جو کرنا تھا کر لیا۔ دوسری جانب متعدد ممالک دہشتگردی کا سامنا نہیں کر سکے‘دنیا کے بہت سے ممالک نے دہشتگردی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے جس ملک کی سکیورٹی فورسز کمزور ہوتی ہیں وہاں بیرون ممالک کی افواج آجاتی ہیں، افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے لیکن ہماری فوج میں تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں۔

غیر ملکیوں کی بازیابی بارے بات کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ کینیڈین صحافی اس کی اہلیہ اور تین بچوں کو بحفاظت بازیاب کرلیا گیا ہے، ان کو 2012ء میں طالبان نے افغانستان سے اغواء کیا تھا، اس سے پہلے جب ہماری امریکی حکام سے بات ہوئی تو یہی اطلاعات تھیں کہ ان کو طالبان نے اغواء کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل شام 4 بجے ہمارے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ ہوئی کہ طالبان ان غیر ملکی مغویوں کو پاکستان منتقل کر رہے ہیں جس پر شام سات بجے پاک فوج کے دستے بھجوائے گئے، پاکستانی فورسز نے کامیاب آپریشن کر کے کینیڈین شہری، اس کی اہلیہ اور تین بچوں کو بحفاظت بازیاب کروایا جس کی امریکیوں نے بھی تعریف کی۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان میں انٹیلی جنس شیئرنگ ہونی چاہیے لیکن پاکستانی سرزمین پر صرف پاک فوج کارروائی کرتی ہے،کسی بھی قسم کے مشترکہ آپریشن کا کوئی آپشن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر انٹیلی جنس شیئرنگ ہو گی تو دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوج میں پابندی نہیں کہ اس میں صرف خاص مسلک کے لوگ آئیں گے۔

پاکستان آرمی میں عیسائی، ہندو اور سکھ بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے مسلمان اہلکار احمدی یا قادیانی نہ ہونے اور ختم نبوت ﷺ پر یقین رکھنے کے سرٹیفکیٹ پر دستخط کرتے ہیں ‘بحثیت مسلمان میں نے بھی اور کپٹن(ر) صفدر جب فوج میں آئے تھے تو انہوں نے بھی یہ سرٹیفکیٹ سائن کیا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی کرنے والے اگر اس سے متعلق کوئی قانون بنائیں گے تو بعد کی بات ہوگی ۔