عدالتی فیصلوں نے ملک میں مالی بحران پیدا کیا ، اداروں کے مابین اتفاق رائے پیدا کرنے میں وقت لگے گا ، کیپٹن (ر) صفدر کے اشتعال انگیز بیانات سے نہ جماعت اتفاق کرتی ہے نہ مجھے اتفاق ہے ،انہوں نے بے مقصد بیانات دیے ، پی آئی اے کے معاملے کا واحد حل نجکاری ہے، پی آئی اے معاملے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں ، پی آئی اے کا خسارہ ختم کرنے کے لئے ادارے کی نجکاری کا معاملہ زیر غور ہے جلد فیصلہ کریں گی,وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اکتوبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں نے ملک میں مالی بحران پیدا کیا ، اداروں کے مابین اتفاق رائے پیدا کرنے میں وقت لگے گا ، کیپٹن (ر) صفدر کے اشتعال انگیز بیانات سے نہ جماعت اتفاق کرتی ہے نہ مجھے اتفاق ہے ،انہوں نے بے مقصد بیانات دیے ، پی آئی اے کے معاملے کا واحد حل نجکاری ہے، پی آئی اے معاملے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں ، پی آئی اے کا خسارہ ختم کرنے کے لئے ادارے کی نجکاری کا معاملہ زیر غور ہے جلد فیصلہ کریں گے ۔

جمعرات کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسحاق ڈار سے استعفیٰ طلب کرنے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں ، پوری اسمبلی میں ان سے بہتر وزیرخزانہ کی اہلیت رکھنے والا شخص موجود نہیں وہ 16,16گھنٹے کام کرتے ہیں اب انہیں 4گھنٹے روز عدالتوں میں صرف کرنا پڑرہے ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ادارے بشمول بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے اسحاق ڈار کیساتھ ملکی مالیاتی معاملات پر مذاکرات کرنے سے انکا نہیں کیا ،اسحاق ڈار مالیاتی معاملات کو اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایل این جی معاہدے کے نفع نقصان کا میں خود ذمہ دار ہوں ، معاہدے کے متعلق پارلیمنٹ میں تمام حقائق دے دیے ہیں ، نااہلی کے فیصلے کو عوام نے قبول نہیں کیا ، ہارس ٹریڈنگ ماضی کا حصہ ہے ، تاریخ نااہلی کے فیصلے کو بہتر جج کرے گی ، ملک نے نوازشریف کو منتخب کیا جو بھی آئے گا پارٹی پالیسی کے تحت آئے گا ، کیپٹن (ر) صفدر قومی اسمبلی میں پارٹی کی نامزدگی نہیں کررہے ان سے جواب طلب کروں گا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی اسمبلی کی کاروائی تمام چینلز پر اوپن کر دی ہے ، ٹی وی چیلنجز حکومت نہیں مانتے اگر پیمرا ایکشن لے تو عدالتیں روک دیتی ہیں ، 87 ٹی وی چیلنجز اوسطاً سالانہ 8لاکھ روپے ٹیکس دیتے ہیں ۔و زیراعظم نے کہا کہ ٹی وی چیلنجز کے خلاف قائم 975مقدمات کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مقدامات کے باوجود کوئی بھی پارٹی عہدہ رکھ سکتا ہے ، اس میں کوئی پابندی نہیں ہے ، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا ، مجھ پر بھی الزام لگا، گیارہ سال عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کیا ، اسحاق ڈار صاحب اپنے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں ، حسن اور حسین وطن واپس آنے کا فیصلہ خود کرنا ہے۔

ایل این جی معاملہ ایک حکومت کا دوسری حکومت ہے ، اسے مشتہر نہیں کیا جا سکتا ، معاہدے کے متعلق ہر چیز اسٹیڈنگ کمیٹی میں آچکی ہے ، شیخ رشید احمد کے ایل این جی معاہدے میں کوئی صداقت نہیں ، شیخ رشید کی بدقسمتی ہے کہ میں انہیں جانتا ہوں ،اگر عدالت نے حسن اور حسین کو وطن واپس لانے کیلئے انٹرپول سے رابطہ کرنے کا کہا تو انٹرپول کو خط لکھ دیں گے ۔

چیف آف آرمی سٹاف بھی اس ملک کا حصہ ہیں ، پاکستان بہت عرصے کے بعد ترقی پر گامزن ہے ، مزید بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں ، برآمدات پالیسی کو بہتر بنایا ہے ، برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمان میں گالم گلوچ عام ہوگئی ہے ، گرینڈ ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے کہ ان معاملات پر مل بیٹھ کر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا تاکہ سیاست میں شرفاء آسکیں ، عوام سیاستدانوں پر اعتماد کرسکیں ۔ملکی معیشت کے حوالے سے اقدامات چلتے رہنے چاہیئں ۔