پاکستان نے اپنے ملک میں جو کرنا تھا کر لیا، افغان طالبان کی جانب سے مغویوں کو پاکستان منتقل کرنے کی اطلاع ملی تھی ،

میجر جنرل آصف غفور آپریشن کر کے مغویوں کو بازیاب کرا لیا، امریکہ نے بھی اسکا اعتراف کیا ہے پاک فوج قومی وحدت کی بہترین مثال ہے اس میں کسی مسلک یا مذہب کی پابندی نہیں معیشت اور سکیورٹی کا گہرا تعلق ہے، ملکی معیشت پر مل بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے،آرمی چیف نے معیشت کی بہتری کی تجاویز دی ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر کا نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:34

پاکستان نے اپنے ملک میں جو کرنا تھا کر لیا، افغان طالبان کی جانب سے ..
ْاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2017ء) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے ملک میں جو کرنا تھا کر لیا، افغان طالبان کی جانب سے مغویوں کو پاکستان منتقل کرنے کی اطلاع ملی تھی آپریشن کر کے مغویوں کو بازیاب کرا لیا،، امریکہ نے بھی اس کامیابی کا اعتراف کیا ہے ، پاک فوج قومی وحدت کی بہترین مثال ہے اس میں کسی مسلک یا مذہب کی پابندی نہیں ۔

معیشت اور سکیورٹی کا گہرا تعلق ہے ۔ ملکی معیشت پر مل بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف نے معیشت کی بہتری کی تجاویز دی ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بدھ کی شام 4بجے ہمیں اطلاع ملی کہ افغان طالبان 2012ء میں اغواء کئے گئے غیر ملکیوں کو پاکستان لے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم نے اسی وقت ٹروپس بھیجے اور گاڑ ی کو ٹریس کیا اور غیر ملکیوں کو بازیاب کرالیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا آپریشن تھا جس سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر بھی اثر پڑے گا۔ پاکستان کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ دہشتگردی مشترکہ مسئلہ ہے اسے مل کر ہی حل کر سکتے ہیں۔ اگر انٹیلی جنس شیئرنگ ہوگی تو دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وفود سے ملاقاتوں میں آرمی چیف نے کہاک ہ اپکستان نے بہت کچھ کر لیا۔ ہم نے آپریشن کر لیا۔

ہم اب استحکام کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی غیر ملکی ٹروپ نہیں ہے۔ ہم کسی بھی غیر ملکی ٹروپ کو پاکستان میں اجازت نہیں دیں گے۔ یہ آپریشن ڈومور کے تناظر میں نہیں بلکہ انٹیلی جنس آپریشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج قومی ادارہ ہے اس میں کسی بھی مذہب یا فرقے پر پابندی نہیں ہے اور ہم صرف پاک فوج کے سپاہی ہیں ہم سکھ ، عیسائی یا صوبائی علاقوں سے نہیں ہمارے پاس سکھ عیسائی قادیانی بھی ہیں ۔

اگر کسی پر پابندی کا کوئی قانون بنے تو پھر ایسے ہو سکتا ہے تاہم ہر مسلمان افسر ختم نبوت کے سرٹیفیکیٹ پر دستخط کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حالات ٹھیک نہ ہونے پر معیشت کمزور ہوتی ہے سکیورٹی اور معیشت کا گہرا تعلق ہے مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ آرمی حکومت کو اپنی تجاویز دیتی ہے فوج ملکی سکیورٹی کو دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کا کامیاب ہونا بہت ضروری ہے۔۔