ای پی آئی کے بجٹ کو 7 لاکھ سے بڑھا کر 770 ملین روپے کیا گیا ہے ، وزیر صحت رحمت صالح بلوچ

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:29

کوئٹہ۔12 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2017ء) صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہاہے کہ صوبائی حکومت نے پولیو اور مہلک بیماریوں کے خلاف جہاد کیا ہے اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے آفیسران نے کلید ی کردار ادا کیا ہے ،ای پی آئی کے بجٹ کو 7 لاکھ سے بڑھا کر 770 ملین روپے کی فنڈنگ کی گئی ہے، بلوچستان میں ای پی آئی کے 3سو نئے سینٹرز قائم کئے جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے جمعرات کوکوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ای پی آئی ریویو میٹنگ برائے 2017تیسری سہ ماہی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرایڈیشنل چیف سیکرٹری قمر مسعود ، گاوی مشن جنیوا پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر حامد رضا ،سیکرٹری صحت بلوچستان عصمت اللہ کاکڑاوردیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ہماری سیاسی اور نظریاتی وابستگی اس صوبے کے ساتھ ہے ہم دنیا کو یقین دلاتے ہیں کہ ہماری سیاسی کمٹمنٹ میں کوئی کمزوری نہیں آئے گی، صوبائی حکومت نے پولیو اور مہلک بیماریوں کے خلاف جہاد کیا ہے صوبے میں کمشنرز ،ڈپٹی کمشنر کا کرداربہت مثالی رہا ہے ۔

گاوی مشن کے چیف حامد رضانے کہا کہ صوبائی حکومت کی محکمہ صحت میں کارکردگی قابل تعریف ہے ۔ دریں اثناء صوبائی ای پی آئی ریویومیٹنگ برائے 2017تیسری سہ ماہی سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ ای پی آئی پروگرام انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس معاشرے میں ای پی آئی پروگرام منظم اور مضبوط ہوگا وہ معاشرہ صحت مند ہوگا آج پوری دنیا سے صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ادارے خصوصاًگاوی مشن ،اقوام متحدہ کے لوگ براہ راست بلوچستان آکر یہاں صحت کے شعبے میں مدد فراہم کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستا ن کے تمام اضلاع میں ای پی آئی کے 3سو نئے سینٹر قائم کئے جائینگے اور کولڈ چین کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ سولر سسٹم پر لے جایا جارہا ہے اس سے صوبے کے تمام اضلاع میں کولڈ سٹوریج کے ذریعے ویکسین کو محفوظ بنایاجائے گا ۔

صوبے کے چھ ڈویژنز میں کولڈ چین فعال کردی گئی پہلے صوبے کے پاس ایک مہینے کی ویکسین رکھنے کی سقت نہیں تھی لیکن آج ہمارے حکومت میں ایک سال تک کی ویکسین رکھنے کی سقت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پہلے صوبے کے لوگوں کو روٹین ایمونائزیشن سے متعلق آگاہی نہیں تھی جس کی وجہ سے وباہی امراض بہت زیادہ پھیل رہے تھے اور اب دور دراز علاقوں اور دیہاتی علاقوں میں لوگ اب خود اپنے بچوں کو ویکسین اور حفاظتی ٹیکہ جات لگوارہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ تمام دور دراز علاقوں میں ڈی ایچ اوز کو گاڑیاں ،اورویکسینٹرز کو موٹرسائیکلیں فراہم کی جائے تاکہ دور دراز علاقوں میں ویکسین کی پہنچ کو یقینی بناسکیں ۔

متعلقہ عنوان :